امریکہ کے خلاف جنگ ختم نہیں، مقصد نفاذ شریعت ہے: ملا ہبت اللہ

افغانستان کے سرکاری میڈیا آر ٹی اے کے ایکس اکاؤنٹ پر چلائے جانے والے ملا ہبت اللہ کے صوتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم مزید 20 سال یا اس سے زیادہ بھی امریکہ کے خلاف لڑائی جاری رکھ سکتے ہیں۔‘

ملا ہبت اللہ کا صوتی بیان افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی آر ٹی اے پر اتوار کو چلایا گیا (اے ایف پی)

افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے خلاف ان کی جنگ ختم نہیں ہوئی اور ان (طالبان) کی تحریک کا مقصد ’زمین پر شریعت کا قیام‘ ہے۔

افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی آر ٹی اے پر اتوار کو چلنے والے صوتی بیان میں امیر تحریک طالبان افغانستان نے کہا کہ ’ہم اہل مغرب کو کہتے ہیں کہ ہم نے ان کے ساتھ 20 سال جنگ کی ہے اور مزید 20 سال بلکہ اس سے بھی زیادہ لڑ سکتے ہیں۔ یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد ’زمین پر اللہ کا دین اور شریعت کا نفاذ‘ ہے اور ’کابل پر قبضہ کر لینے اور صوبوں میں حکومتیں بنا لینے سے (دین اسلام کے نفاذ کا) یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوتا‘۔

انہوں نے مزید کہا: ’نہیں نہیں۔ اب تو ہم عملاً شریعت لے کر آئیں گے۔ ہم اللہ کے حدود کا نفاذ کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ علمائے اسلام مغرب کا مقابلہ کریں گے۔ ’علمائے کرام نے ہی ان کی جمہوریت کو زمین میں گاڑھا ہے۔‘

امیر تحریک طالبان افغانستان نے امریکہ اور اہل مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے نزدیک عورت کو پتھروں سے مارنا اس کے حقوق کا صلب ہونا ہے۔

’ہم تو آنے والے وقت میں رجم (سنگسار) کی سزا بھی دیں گے۔ ہم اللہ کی حدود نافذ کریں گے اور کوڑے ماریں گے۔ یہ سب کچھ آپ کی جمہوریت کے خلاف ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملا ہبت اللہ کا کہنا تھا کہ امریکہ انسانیت کی نجات کا دعویدار ہے لیکن وہ نمائندگی کرتا ہے جب کہ وہ خود (افغان طالبان) اللہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے امریکہ اور مغرب پر الزام لگایا کہ وہاں آپ عورت کی خاطر انسان اور جانور میں فرق نہیں کیا جاتا۔

ملا ہبت اللہ مئی 2016 سے افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیں اور بہت کم منظر عام پر آتے ہیں۔ 

ملا ہبت اللہ کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ تاہم ان کا تعلق قندھار سے ہے اور وہ افغان طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کے قریب رہ چکے ہیں۔  

ملا ہبت اللہ کا بطور جنگجو تجربہ کم ہے اور وہ کمانڈر سے زیادہ مذہبی رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ماضی میں وہ فتووں کے ذریعے طالبان کی کارروائیوں کا جواز فراہم کیا کرتے تھے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا