ڈونلڈ ٹرمپ کو بانڈز جمع کرانے کے لیے مزید 10 دن کی مہلت

اگر ڈونلڈ ٹرمپ نئی ڈیڈ لائن تک بانڈ جمع نہیں کرا سکے تو نیو یارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز ان کی جائیداد ضبط کر سکیں گی۔ 30 ضمانتی کمپنیوں کی طرف سے انکار کے بعد ٹرمپ بانڈز حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

نیویارک کی اپیل کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 45 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے سول فراڈ کیس کے فیصلے پر اس شرط پر عمل درآمد روک دیا ہے کہ وہ 10 دن کے اندر 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے بانڈز جمع کرائیں گے۔

یہ فیصلہ، جس میں اس کیس کے میرٹ پر توجہ نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ اپیل کورٹ آخر کار کس طرح فیصلہ سنائے گی، اس وقت جاری کیا گیا جب مکمل بانڈز جمع کرانے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی تھے۔

بصورت دیگر ٹرمپ کے اثاثے اس مقدمے کو عدالت لانے والی نیو یارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کی جانب سے ضبط کیے جانے کا خطرہ تھا۔

ٹرمپ نے جو غلط کام کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں فروری کے فیصلے کے خلاف اپیل کر رہے ہیں جس میں یہ ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے قرض دہندگان اور بیمہ کمپنیوں کو دھوکہ دینے کے لیے دھوکہ دہی سے اربوں ڈالر کی اپنی دولت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

 اس عمل میں ایک سال یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور اگر انہوں نے نئی ڈیڈ لائن تک بانڈ جمع کرا دیا تو جیمز اس دوران ان کی جائیداد ضبط نہیں کر سکیں گی۔

30 ضمانتی کمپنیوں کی طرف سے انکار کے بعد وہ بانڈ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور انہیں اپنی دیگر قانونی پریشانیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا ہے۔

فیصلے کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ ڈیڈ لائن سے پہلے چھوٹے بانڈ جمع کرائیں گے۔

دوسری جانب پیر کو ایک پورن سٹار کو پیسوں کی ادائیگی سے متعلق مقدمے کی سماعت میں تاخیر کے لیے دائر کی گئی ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست پیر کو مسترد کر دی گئی۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ نیو یارک کے دو مقدمات میں سابق امریکی صدر کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوجداری مقدمے میں آگے کیا ہوگا؟

عدالت نے ایک پورن سٹار کو دیے گئے پیسوں کے مقدمے میں ٹرمپ کے وکلا کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت کے لیے 15 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی جس میں ٹرمپ کے سابق فکسر اور استغاثہ کے اہم گواہ مائیکل کوہن کے بارے میں دستاویزات کے دیر سے انکشاف کی وجہ سے تاخیر کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے 2016 کے انتخابات سے قبل سٹورمی ڈینیئلز کو کوہن کی جانب سے کی گئی ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی سے منسلک کاروباری ریکارڈ تبدیل کرنے کے جرم سے انکار کیا ہے۔

اس ادائیگی کا مقصد ماضی کے ایک مبینہ جنسی سکینڈل کو چھپانا تھا، جس سے ٹرمپ انکار کرتے ہیں۔

اس فیصلے سے یہ امکان ظاہر ہوتا ہے کہ پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات سے قبل ایک فیصلہ آ جائے گا۔ ریپبلکن ٹرمپ کو امید ہے کہ وہ ان انتخابات میں ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کو شکست دیں گے۔

آخری لمحات میں نئے شواہد، جن میں ڈینیئلز کی جانب سے ایف بی آئی کو دیے گئے بیانات بھی شامل تھے، سامنے آنے کے بعد جج جوآن مرچان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کی گئی 34  سنگین جرائم کی فرد جرم ختم کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔

ٹرمپ پر 2020 کے انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں کے دو دیگر مقدمات میں بھی فرد جرم عائد ہے اور تیسرے مقدمے میں عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

لیکن قانونی کشمکش کی وجہ سے تینوں مقدمات تاخیر کا شکار ہیں۔ ٹرمپ نے چاروں مجرمانہ مقدمات میں خود کو بے قصور قرار دیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ