پنجہ صاحب کے درشن کی دلی خواہش آج پوری ہوئی: سکھ یاتری

بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے انڈیا سمیت یورپ، کینیڈا اور دنیا کے مختلف ممالک سے تین ہزار کے قریب سکھ یاتریوں کو واہگہ بارڈر کے راستے خصوصی ٹرینوں کے ذریعے حسن ابدال پہنچایا گیا۔

سکھوں کے مذہبی تہوار بیساکھی کی تین روزہ تقریبات گوردوارہ سری پنجہ صاحب حسن ابدال میں جاری ہیں جہاں آج میلے کا آخری روز ہے۔

بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے انڈیا سمیت یورپ، کینیڈا اور دنیا کے مختلف ممالک سے تین ہزار کے قریب سکھ یاتریوں کو واہگہ بارڈر کے راستے خصوصی ٹرینوں کے ذریعے حسن ابدال پہنچایا گیا۔

بیساکھی میلے کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے اندرون ملک سے بھی تین ہزار سے زائد سکھ یاتریوں نے شرکت کی۔

اس موقعے پر سکیورٹی کے لیے اٹک پولیس کی جانب سے گوردوارہ سری پنجہ صاحب حسن ابدال کے اندر اور اطراف میں 13 سو کے قریب پولیس افسران اور جوان ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔

گوردوارہ سری پنجہ صاحب کے داخلی اور خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ بھی نصب کیے گئے ہیں جہاں سے مکمل تلاشی کے بعد یاتریوں کو اندر جانے کی اجازت دی جارہی ہے جبکہ گوردوارہ جانے والے تمام راستوں پر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے۔

بیساکھی میلے کی مرکزی تقریب بھوگ کی رسم گوردوارہ سری پنجہ صاحب میں منعقد ہوئی جس میں ہزاروں سکھ یاتریوں نے مذہبی جوش و جذبے سے شرکت کی۔

اس موقع پرسکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ جی مہاراج کا اکھنڈ پاٹ کیا گیا۔ کیرتن کرتے ہوئے پالکی کا جلوس نکلا گیا اس موقع پر مرد و خواتین سمیت بچوں کی کثیر تعداد جلوس کے ہمراہ رہی۔

گوردوارہ سری پنجہ صاحب آنے والے سکھ یاتری اور خصوصا بچے گوردوارے کے احاطہ میں بنے تالاب میں اشنان کرتے دکھائی دیے۔

خواتین اور بچیاں بناؤ سنگھار سے متعلقہ اشیا کی خریداری میں مصروف رہیں جبکہ نوجوان سکھ لڑکے اور لڑکیاں ٹولیوں کی شکل میں مذہبی عبادات اور دیگر رسومات میں مصروف رہے۔

اندرون اور بیرون ملک سے آئے سکھ یاتری تین منزلہ گوردوارے کی بالکنی میں کھڑے پالکی کے جلوس کا نظارہ کرتے دکھائی دیے جس میں اکثریت خواتین کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گوردوارہ کے اندر سکھ یاتریوں کی تواضع کے لیے لنگر کے انتظامات کیے گئے تھے جس میں سبزیاں، دالیں چاول اور دودھ سے بنی مختلف ذائقے دار اشیا موجود تھیں۔

دنیا کے مختلف ممالک سے آئے سکھ یاتریوں نے انتہائی منظم طریقے سے بغیر کسی تفریق کے فرش پر بیٹھ کر لنگر کھایا۔

بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے پہلی بار پاکستان آنے والے گورپریت سنگھ کا تعلق انڈین پنجاب سے ہے وہ بتاتے ہیں کہ ’میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ بابا گرو نانک کی دھرتی ننکانہ صاحب اور پنجہ صاحب کے درشن کروں جو آج پوری ہوئی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’گوردوارہ سری پنجہ صاحب میں پاکستان سرکار کی جانب سے ہمارے کھانے، پینے اور رہائش کے بہترین انتظامات کیے ہیں جبکہ سفری سہولیات بھی قابل تحسین تھی جس سے ہم بہت مطمئن ہیں۔‘

امرتسرانڈیا سے بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے آنے والے سردار گلجیت سنگھ اور ان کی اہلیہ گرپریت کور نے بھی گوردوارہ سری پنجہ صاحب میں پاکستان حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کے لیےکیے گئے انتظامات کو سراہا۔

گرمیل سنگھ کا تعلق انگلینڈ سے ہے ان کا کہنا تھا ’میں پہلی بار بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے پنجہ صاحب آیا ہوں۔‘

پاکستان حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا لگا یہاں کے لوگ بہت ملنسار ہیں میں پاکستان اور انڈین سرکار سے درخواست کرتا ہوں کہ سفارتی تعلقات میں نرمی برتی جائے تاکہ دونوں ممالک کی عوام کو آنے جانے میں آسانی ہو اس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔

دنیا کے بیشترممالک سے گوردوارہ سری پنجہ صاحب حسن ابدال آنے والے ہزاروں سکھ یاتری بیساکھی میلہ کی مذہبی تقریبات کی ادائیگی کے بعد آج سخت سکیورٹی حصار میں ننکانہ صاحب کے لیے روانہ ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان