سعودی سرمایہ کاری پر کام شروع ہو چکا: پاکستان کے سابق وزیر

وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق ہوا تھا اور سعودی عرب نے پاکستان میں پہلے مرحلے میں پانچ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر خارجہ اور ان کے وفد کے اعزاز میں 16 اپریل 2024 کو عشائیہ دیا جس میں پاکستانی فوج کے سربراہ، وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور سعودی سفارت کار بھی شریک ہیں (ایوان وزیراعظم)

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا جس کے دوران پاکستان میں معدنیات، تیل و گیس، زراعت اور آئی ٹی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے پر ابتدائی بات چیت کی گئی ہے۔

پاکستان سابق نگران وزیر تجارت اور معروف کاروباری شخصیت گوہراعجاز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے عملی اقدامات پر کام شروع ہو چکا ہے۔‘

اس دورے کے دوران سعودی وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں جبکہ سعودی وفد نے خصوصی سرمایہ کاری کونسل کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق ہوا تھا اور سعودی عرب نے پاکستان میں پہلے مرحلے میں پانچ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

نگراں دور حکومت میں سابق وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز کی سربراہی میں پاکستان کے کاروباری وفد نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔ گوہر اعجاز نے سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفلحی سے ملاقات کی تھی اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کی دعوت دی تھی۔

سابق وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے عملی اقدامات پر کام شروع ہو چکا ہے۔

گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ ’وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف اور وفاقی حکومت کی عملی کوششوں کا نتیجہ سامنے آ رہا ہے۔‘

ان کے مطابق نگراں حکومت کے دور میں جی سی سی معاہدہ کیا گیا اور سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ بھی کیا گیا۔ ایس آئی ایف سی، سرمایہ کاری بورڈ نے سرمایہ کاری کے متعلق تحفظات کو دور کیا گیا۔

گوہر اعجاز کہتے ہیں کہ سعودی فنڈز پاکستان سٹاک ایکسچنج میں بہترین سرکاری کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرے گا تاہم پاکستان پر 100 ارب ڈالرز کا قرضہ بڑا رسک ہے۔

’پاکستان سٹاک ایکسچینج کی پرائس ارننگ چار پوائنٹس پر ہے اگر سعودی عرب پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرے تو پاکستان کا سارا قرضہ اتر سکتا ہے۔‘

گوہراعجاز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری پر خطے میں سب سے زیادہ منافع ملتا ہے۔ سیاسی اور معاشی استحکام سے پاکستان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں، پاکستان کو معاشی روڈ میپ کی ضرورت ہے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔‘

سرمایہ کاری بورڈ کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب پاکستان میں پانچ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور وہ پاکستان میں آئل ریفائنری لگانے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان نے سعودی عرب کو ریکوڈک کے علاوہ معدنیات کی دیگر مائنز اور منرلز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔ جبکہ سعودی عرب کو پاکستان میں کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے علاوہ چاول برآمد کرنے کی پیش کش بھی کی گئی ہے۔

سابق وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفد کا یہ دورہ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی جن چند تجاویز کو حتمی شکل دی گئی ان پر عمل درآمد کا سلسلہ شروع ہو گا

جلیل عباسی جیلانی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پہلے ہی پاکستان میں معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا ارادہ ظاہر کر چکا ہے۔ ’سعودی عرب آئی ٹی، آئل، گیس اور زراعت میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ان شعبوں میں مجوزہ سرمایہ کاری سے پاکستان اور سعودی عرب کے لیے ون ون صورت حال پیدا ہوگی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے یہ سرمایہ کاری پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ ’خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے قیام نے پاکستان میں دنیا بھر اور خاص طور پر خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو نیا مومینٹم دیا ہے۔‘

سعودی کاروباری شخصیت عبد اللہ ابو طلال نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین اقتصادی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔

’سعودی وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ پاکستان کے کئی پہلو ہیں۔ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان کئی نئے مواقع کھلیں گے۔‘

عبد اللہ ابو طلال کا کہنا ہے کہ سعودی آئل کمپنی آرامکو پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ دیگر سعودی کمپنیاں پاکستان میں زراعت کے شعبہ میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں۔

’آنے والے دنوں میں سعودی اور پاکستانی کمپنیوں کے مابین دو طرفہ سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے میٹنگز منعقد ہونے کی توقع ہے جن سے مستقبل قریب میں ان منصوبوں پر جلد عملدرآمد ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت