سعودی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے، دورے کا محور اقتصادی شراکت داری

اسلام آباد کے نور خان ایئر بیس پہنچنے پر پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا استقبال کیا۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ 15 اپریل کو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے جہاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ان کا استقبال کیا (تصویر: دفتر خارجہ پاکستان)

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان دو روزہ دورے پر پیر کی شام  پاکستان پہنچ گئے ہیں اور پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ان کے اس دورے میں اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے پر توجہ رہے گی۔

اسلام آباد کے نور خان ایئر بیس پہنچنے پر پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وہاں موجود بچوں نے سعودی وزیر خارجہ کو پھول پیش کیے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی قیادت میں آنے والے وفد میں وزیر پانی و زراعت انجینیئر عبدالرحمن عبد المحسن الفضلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخریف، نائب وزیر برائے سرمایہ کاری بدر البدر، سعودی خصوصی کمیٹی کے سربراہ محمد مزید التویجری، وزارت توانائی اور سعودی فنڈ برائے تعمیر و ترقی کے سینیئر عہدیدار شامل ہیں۔

تاہم پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی وفد میں شامل دیگر شخصیات چند گھنٹوں بعد پاکستان پہنچیں گی۔

سعودی وفد صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ہم منصب وزرا سمیت آرمی چیف جنرل عاصم منیر اورخصوصی سرمایہ کاری سہولیاتی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی اپیکس کمیٹی سے ملاقاتیں کرے گا۔

دوسری جانب سرکاری ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ کے اس دورے کے بعد منگل 16 اپریل کی شام سعودی عرب کے معاون وزیر دفاع بھی ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان آئیں گے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے معاون وزیر دفاع کے اس دورے کا مقصد دفاعی پیداوار اور تعاون سے جڑے منصوبوں کو حتمی شکل دینا ہے۔

 پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کا دورہ بنیادی طور پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ سعوی عرب کے دوران ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ معاشی تعاون کو بڑھانے کے لیے طے پانے والے مفاہمت پر پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔

سات اپریل ہی کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مکہ مکرمہ کے الصفا پیلس میں ہونے والی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں پانچ ارب ڈالر مالیت کے نئے سعودی سرمایہ کاری پیکج کے پہلے فیز کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔‘

معاشی مشکلات پر قابو پانے میں سعودی عرب پہلے بھی پاکستان کی مدد کرتا آیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان مکہ میں ہونے والی حالیہ ملاقات کے دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے سے متعلق ہے۔

پاکستان نے حال ہی میں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل یعنی خصوصی سرمایہ کاری سہولیاتی کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی تھی جس کا مقصد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک بالخصوص مملکت سعودی عرب سے سرمایہ کاری کو عمل کو آسان اور تیز بنانا ہے۔

وزارت خارجہ پاکستان کے مطابق اس دورے کا مقصد باہمی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری کو مثبت ترغیب دینا ہے۔

سعودی ولی عہد بذریعہ سرمایہ کاری پاکستان کی اعانت کریں گے

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے گذشتہ ہفتے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے مکہ میں ہونے والی ملاقات مثبت رہی جس میں ولی عہد نے اعادہ کیا تھا کہ پاکستان کی بھر پور معاشی اعانت کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’انہوں (سعودی ولی عہد) نے پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور (اعانت) کریں گے لیکن یہ سرمایہ کاری کی مد میں ہو گی، اس لیے گیند اب ہمارے گول میں ہے کہ ہم سعودی عرب کے سامنے قابل سرمایہ کاری پرجیکٹ (منصوبے) پیش کریں اور اسی طرح یہ سرمایہ کاری آگے آئے۔‘

بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کان کے منصوبے میں آئندہ ماہ ایک ارب ڈالر تک کی سعودی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔

بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک ذخائر دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہیں، جن پر کام ہونا باقی ہے۔ یہاں موجود کانوں سے کئی دہائیوں تک بڑی مقدار میں قیمتیں دھاتیں نکالی جا سکتی ہیں۔

اس منصوبے کی 50 فیصد ملکیت کینیڈا میں قائم بیرک گولڈ کارپوریشن کی ہے، جب کہ 25 فیصد تین وفاقی سرکاری اداروں اور مکمل ادائیگی پر 15 فیصد ملکیت بلوچستان کی ہے۔ صوبے نے 10 فیصد ملکیت کے لیے کوئی ادائیگی نہیں کی۔

ریڈیو پاکستان نے گذشتہ ہفتے خبر دی تھی کہ’بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک تانبے اور سونے کے منصوبے میں سعودی عرب کی جانب سے اگلے مہینے ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان