حافظ محمد نعیم یاد کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے علاقے جوہر آباد سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اردو میں ایم فل کیا اور درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
محمد نعیم کو بچپن سے ہی خطاطی کا شوق تھا اور سکول میں بھی انہوں نے تختی لکھنا شروع کی۔ اس کے بعد خوشاب کے ایک شخص سے متاثر ہونے کے بعد محمد نعیم نے سوچا کہ کیوں نا ہاتھ سے قران پاک لکھا جائے۔
محمد نعیم نے اس نیک کام کا آغاز کیا اور محض 75 دن کے قلیل عرصے میں ’خطِ ثلث‘ میں اپنا پہلا قرآنِ مجید تحریر کر کے قرآنی خطاطی کے شعبے میں ایک ریکارڈ قائم کر دیا۔
یہی نہیں بلکہ خطاطی کے اس عشق کے تسلسل میں ’خطِ دیوانی‘میں 50 دن کے نہایت قلیل عرصہ میں ایک اور قرآنِ پاک تحریرکر کے ریکار ڈ بنا دیا۔
خطِ دیوانی اسلامی خطاطی کا ایک خط ہے جو پندرہویں صدی عیسوی میں سلطنتِ عثمانیہ کے عہد میں وجود میں آیا۔
بقول محمد نعیم یاد گرافک ڈیزائننگ کا کام جانتے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ’ میری خوش قسمتی ہے کہ میں اس نسل سے ہوں جس نے بچپن میں تختیاں لکھی تھیں۔ بچپن میں جب تختیاں لکھتے تھے تو مجھے بہت شوق تھا۔ جب سکول میں آگے بڑھتے چلے گئے تو خوشخطی کی وجہ سے مجھے کافی پذیرائی ملتی رہی۔ سکول کالجز کے اندر وال چاکنگ بینرز کا موقع ملتا رہا تو ساتھ ساتھ یہ شوق بھی پیدا ہو گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کچھ عرصہ قبل ہمارے علاقے سے جب ایک صاحب نے قرآن پاک کی خطاطی کی تو میرے اندر بھی شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ میں خود قرآن پاک کی خطاطی کروں۔ اس شوق کے پیش نظر قرآن پاک لکھنے کا جذبہ میرے اندر پیدا ہوا۔ میں نے اس کام کو شروع کرنے کی کوشش کی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کیونکہ عالم اسلام میں خط ثلث میں قرآن پاک پہ کام نہیں ہوا تھا اور خط ثلث کے بارے میں یہ کہا جاتا ہےکہ یہ ام الخطاط یعنی ایسا خط ہے جس پہ آپ کو عبور حاصل ہو جاتا ہے توآپ کو باقی تمام خطوں پہ عبور حاصل ہو جاتا ہے۔‘
محمد نعیم نے بتایا کہ انہوں نے پہلا قرآن پاک 75 دنوں میں 10 محرم الحرام کو 41 14ہجری میں خط ثلث کے اندر مکمل کیا۔
محمد نعیم کہتے ہیں کہ ’پاکستان کا قومی خط جسے خط نستعلیق کہا جاتا ہے اس کے اندر میں نے چوتھا قلمی نسخہ شروع کیا۔ جو میں نے 45 دن کے اندر مکمل کیا۔
’اس کے بعد میں نے خط رقعہ کے اندر اپنا پانچواں قلمی نسخہ شروع کیا جو 50 دن کے اندر مکمل ہوا اور یوں 270 دنوں کے اندر میرے پانچ قلمی نسخے مکمل ہوئے ہیں اور یہ بھی میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ اب تک کسی بھی خطاط نے مختلف رسم الخط کے اندر قرآن پاک تحریر نہیں کیا۔‘
محمد نعیم کہتے ہیں کہ ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ ایک چھوٹے سے شہر کے تاریک کونے میں بیٹھ کر یہ کام کرتے رہیں جبکہ ان قلمی نسخوں کو وہ عرب ممالک میں خاص طور پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی ان کی نمائش کے لیے لے جائیں۔
جس سے پاکستان کا نام روشن ہو اگر کوئی ادارہ سعودی عرب میں ان قلمی نسخوں کو نمائش کے لیے رکھنا چاہے تو وہ حاضر ہیں۔