سکھر بیراج کی 32 سال بعد مرمت، 56 دروازے بدلے جائیں گے

چینی ماہرین کی نگرانی میں تقریباً 43 ارب روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ 2028 میں مکمل ہو گا۔

صوبہ سندھ کے محکمہ آبپاشی نے عالمی بینک کے تعاون سے دریائے سندھ پر تعمیر ہونے والے سب سے پہلے اور تاریخی سکھر بیراج کی مرمت اور کُل 66 دروازوں میں سے 56 دروازے تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا۔

اس ’ری ہیبیلیٹیشن اینڈ ماڈرنائزیشن پراجیکٹ‘ کو محکمہ آبپاشی سندھ کا ذیلی ادارہ ’سندھ بیراجز امروومنٹ پراجیکٹ‘ دیکھ رہا ہے۔

محکمہ آبپاشی کے ریکارڈ کے مطابق سکھر بیراج پر مرمت کا یہ کام 32 سال بعد ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے 1987 میں مرمت کا کام 1992 میں ختم ہوا تھا۔

محکمہ آبپاشی کے صوبائی وزیر جام خان شورو کے مطابق سکھر بیراج کی مرمت کا کام 2028 تک مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا تقریباً 43 ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ ناصرف بیراج کی زندگی میں اضافے کا سبب بنے گا بلکہ اس سے بیراج میں مضبوطی آئے گی اور سیلابی بہاؤ زیادہ برداشت کرنے کی اہلیت پیدا ہو گی۔

یہ بیراج صوبہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر اور کراچی کے بعد دوسرے بڑے معاشی مرکز سکھر کے قریب دریائے سندھ پر بنا ہوا ہے۔ یہ دریائے سندھ پر بننے والا پہلا بیراج ہے جس کے تعمیر کا کام 1923 میں برطانوی دور حکومت میں شروع ہوا تھا۔

اس کی تعمیر میں نو سال لگے اور اس کا مقصد آبپاشی اور سیلاب سے بچاؤ تھا۔

تاہم کچھ عرصے سے بیراج کے دروازوں کی خستہ حالی پر آبپاشی کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر اس کی مرمت کر کے وہاں جمع ریت نہ نکالی گئی تو سکھر اور اس سے متصل روہڑی شہر ڈوب سکتے ہیں۔

منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر غلام محی الدین مغل نے بتایا کہ بیراج کے 10 دروزاے ناکارہ ہو گئے ہیں، جن کو اب کھولنا ممکن نہیں، اس لیے بیراج کی مرمت انتہائی ضروری ہو گئی تھی۔

ان کے مطابق پہلے مرحلے میں 20 گیٹ تبدیل کیے جائیں گے۔ یہ عالمی معیار کے دروازے چین سے منگوائے جائیں گے۔

غلام محی الدین کے مطابق منصوبے پر چینی کمپنیوں کے 18 ماہرین کام کر رہے ہیں، جن کی حفاظت 20 سے زائد اہلکاروں پر مشتمل سپیشل سکیورٹی یونٹ کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ چینی ماہرین کبھی کبھار موقعے پر آتے ہیں۔

محکمہ آبپاشی سندھ کے ریکارڈ کے مطابق دریائے سندھ پر اس وقت چھ بیراج ہیں جن میں دریا کے اوپری بہاؤ پر پہلا بیراج جناح بیراج ہے جو پنجاب میں کالاباغ کے مقام پر قائم ہے، دوسرا چشمہ بیراج میانوالی میں بکھڑا شریف کے نزدیک بنا ہوا ہے۔

تیسرا تونسہ بیراج کالاباغ ہیڈورکس سے 80 میل جنوب کی طرف دریائے سندھ پر واقع ہے۔

چوتھا بیراج سندھ کے ضلع کشمور کے نزدیک گڈو بیراج ہے، پانچواں سکھر بیراج اور چھٹا کوٹری بیراج حیدر آباد اور جامشورو کے درمیان 1955 میں تعمیر کیا گیا۔

سکھر بیراج سے سات بڑی کینالز نکلتی ہیں اور اس کا کمانڈ ایریا، یعنی جہاں اس بیراج سے آبپاشی کے لیے پانی پہنچتا ہے وہ تقریباً 80 لاکھ ایکڑ  پر محیط ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا