سکھر بیراج: ’پانی کی سالانہ بندش ہمارے نظام کے لیے نعمت ہے‘

سکھر بیراج سے سات مختلف نہریں نکلتی ہیں جو بلوچستان کو پینے کے پانی کی فراہمی سمیت سندھ بھر میں کاشت کاری اور پینے کے پانی کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہیں۔

1932 میں تعمیر شدہ سکھر بیراج کی ان دنوں سالانہ دیکھ بھال اور مرمت جاری ہے۔

سکھر بیراج کنٹرول روم کے انچارج عبدالعزیز سومرو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جون جولائی میں سیلابی صورت حال کے بعد موسم سرما میں جنوری کے اوائل میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح خاصی کم ہو جاتی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محکمہ آبپاشی سکھر بیراج کی سالانہ مرمت و ضروری دیکھ بھال کے لیے پندرہ روز پلان جاری کرتی ہے۔

اس دوران 66 دروازوں میں بیراج کے فعال 55 فولادی گیٹ ضروری مرمت، رنگ و روغن اور انہیں رواں رکھنے کے لیے آئلنگ اور گریسنگ کے مراحل سے گزرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے اور کم یا زیادہ کرنے کے لیے ان گیٹس کووقتاً فوقتاً کھولا جاتا ہے۔

اس سالانہ صفائی سے یہ گیٹس رواں رہتے ہیں کیونکہ سال بھر پانی میں رہنے والے بیراجوں کے فولادی گیٹس میں  اکثر مٹی پھنس جاتی ہے۔

عبدالعزیز سومرو کے مطابق ’پانی کی یہ بندش ہمارے اس نظام کو رواں دواں رکھنے کے لیے ایک نعمت ہے۔‘

سکھر بیراج سے سات مختلف نہریں نکلتی ہیں جو بلوچستان کو پینے کے پانی کی فراہمی سمیت سندھ بھر میں کاشت کاری اور ان علاقوں کے عوام کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے۔

سکھر بیراج سے مجموعی طور پر 80 لاکھ ایکٹر سے زائد زرعی زمین سیراب ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات