جب ولادی میر پوتن نے ہرن کا دل نکال کر سلویو برلسکونی کو دیا

سابق سینیٹر فیبریزیو شیکیتو نے بتایا کہ اطالوی رہنما کو یہ عجیب و غریب تحفہ روسی صدر نے 2013 میں اس وقت دیا تھا، جب دونوں ایک کاٹیج پر چھٹیاں گزار رہے تھے۔

روس کے صدر ولادی میر پوتن اور اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی فروری 2003 میں ماسکو کے شمال مغرب میں زویڈوو کی رہائش گاہ کے قریب جنگلی حیات کے تحفظ اور تفریحی علاقے میں لگی آگ کے قریب کھڑے مسکرا رہے ہیں (اے ایف پی) 

برلسکونی کی فورزا اطالیہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر فیبریزیو شیکیتو نے انکشاف کیا گیا ہے کہ ولادی میر پوتن نے شکار کے دوران سلویو برلسکونی کو ہرن سے نکالا گیا تازہ دل پیش کیا تھا۔

سابق سینیٹر فیبریزیو شیکیتو نے بتایا کہ اطالوی رہنما کو یہ عجیب و غریب تحفہ روسی صدر نے 2013 میں اس وقت دیا تھا، جب دونوں ایک کاٹیج پر چھٹیاں گزار رہے تھے۔

شیکیتو نے برلسکونی کے متعلق یاد کرتے ہوئے بتایا روس سے واپسی پر انہوں نے کہا تھا کہ ’ولادی میر نے مجھے اپنی ایک ظالم فطرت دکھائی، جس کا میں نے اتنے مہربان اور عقلمند انسان میں تصور بھی نہیں کیا تھا۔‘

جنگل میں سفر کے دوران پوتن نے دو ہرنوں کو دیکھا اور برلسکونی پر زور دیا کہ وہ نشانہ باندھیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا: ’یہ آپ کا ہے۔ گولی چلائیں۔‘

لیکن جب اطالوی(رہنما) نے انکار کر دیا تو پوتن نے برلسکونی کو مطمئن نظر سے دیکھنے سے پہلے دونوں پر نشانہ باندھا اور مار دیا۔

شیکیتو نے کوریئر ڈیلا سیرا اخبار کو بتایا کہ روسی چاقو لے کر جلدی سے ڈھلوان سے اترا اور تیزی سے اس ممالیہ جانور کو گھیر لیا اور اس کا دل نکال لیا۔

سینیٹر نے مزید کہا کہ ان کے ایک محافظ نے برلسکونی کے سامنے دل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر معمولی کھانا بنے گا۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ برلسکونی کی طبیعت خراب ہو گئی اور وہ ایک درخت کے پیچھے چھپے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’شاید یہ شکاریوں کی ایک رسم ہو۔‘

برلسکونی اور روسی صدر اکثر ایک دوسرے سے ملنے جاتے تھے اور اپنے آپ کو ’پرانا دوست‘ قرار دیتے ہوئے شاندار تحائف کا تبادلہ کرتے تھے۔

جب روسی صدر یورپی سربراہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے اٹلی جاتے تو یہ دونوں اکثر رات گئے میلان کی پارٹیوں سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2014 میں ایک موقع پر پوتن آدھی رات کے بعد برلسکونی کے میلان ولا میں داخل ہوئے تھے اور رات کے تقریباً تین بجے تک وہاں رہے اور گھر جانے سے پہلے ان کی آنکھوں میں نیند کی کمی کے آثار تھے۔

اپریل 2022 میں سابق اطالوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ یوکرین پر پوتن کے حملے سے ’شدید مایوس‘ ہیں، لیکن بعد میں جب، لیک ہونے والی ریکارڈنگز سامنے آئیں، جن میں برلسکونی نے اپنی 86ویں سالگرہ کے موقع پر پوتن سے ووڈکا کی 20 بوتلیں وصول کرنے کی بات کی، تو انہوں نے اس جنگ کا الزام یوکرین کے صدر وولادی میر زیلنسکی پر لگا دیا۔

برلسکونی گذشتہ سال لیوکیمیا اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا ہونے کے بعد میلان کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔

روسی صدر نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ’پیارے دوست‘ کے انتقال پر غم زدہ ہیں۔

صدر پوتن نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے پیغام میں کہا کہ ’میرے لیے سلویو ایک قابل قدر شخص اور سچے دوست تھے۔‘

انہوں نے اس 86 سالہ شخص کی ’دانشمندی‘ اور ’متوازن اور مستقبل پر مبنی فیصلوں‘ کی تعریف کی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا