روسی صدر پوتن نے شمالی کوریا کے دورے کی دعوت قبول کرلی

صدر پوتن نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے ’امکانات‘ بھی دیکھ رہے ہیں۔

سپوتنک ایجنسی کے ذریعے ملنے والی اس تصویر مین روسی صدر ولادی میر پوتن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو 13 ستمبر 2023 کو امر کے علاقے ووسٹوچنی کاسموڈروم میں ملاقات کے دوران دیکھا جسکتا ہے (اے ایف پی)

پیانگ یانگ کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو کہا ہے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنے دورہ ماسکو میں روس کے صدر ولادی میر پوتن کو شمالی کوریا کے دورے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ کم جونگ اُن نے بدھ کو صدر پوتن کے ساتھ ’تاریخی ملاقات اور بات چیت‘ کی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کم جونگ اُن شاذ و نادر ہی اپنے ملک سے باہر جاتے ہیں اور کرونا وبا کے بعد سے یہ ان کا پہلا بین الاقوامی سفر تھا جو انہوں نے اپنی خصوصی ٹرین کے ذریعے کیا۔

روسی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق دونوں رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں شمالی کوریا کے نئے خلائی پروگرام میں مدد کے روسی وعدے بھی شامل تھے جب کہ صدر پوتن نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے ’امکانات‘ بھی دیکھ رہے ہیں۔

دونوں تاریخی اتحادی عالمی پابندیوں کی زد میں ہیں، ماسکو پر یوکرین پر جنگ مسلط کرنے اور پیانگ یانگ کو اپنے جوہری تجربات کے لیے پابندیوں کا سامنا ہے۔ کم جونگ کے دورے کے ساتھ غیر قانونی ہتھیاروں کے معاہدوں پر دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

جنوبی کوریا کی حکمران جماعت کے سربراہ نے اسے ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان ’شیطانی معاہدہ‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ جاپان نے جمعرات کو پوتن اور کم جونگ کی ملاقات کے بعد شمالی کوریا کے ساتھ ہتھیاروں کے کسی بھی ممکنہ سودے پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے حوالے سے خبردار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جاپان کے نئے وزیر خارجہ یوکو کامیکاوا نے صحافیوں کو بتایا: ’ہم (روس اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات) کو خدشات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں جس میں یہ امکان بھی شامل ہے کہ یہ شمالی کوریا کے ساتھ ہتھیاروں سے متعلق لین دین پر سلامتی کونسل کی پابندی کی خلاف ورزی کا باعث بن سکتا ہے۔‘

پیانگ یانگ کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق کم جونگ اُن نے ایک روسی خلائی مرکز کا دورہ کیا جب کہ صدر پوتن کی جانب سے ان کے اعزاز میں ایک شاندار ضیافت کا انتظام کیا گیا جس کے بعد کم جونگ نے روسی صدر کو مناسب وقت پر شمالی کوریا کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔‘

خبر رساں ادارے کے مطابق ’پوتن نے خوشی سے یہ دعوت قبول کی اور روس کوریا دوستی کی تاریخ اور روایت کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی خواہش کا اعادہ کیا۔‘

کِم جونگ نے بدھ کو پوتن سے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روس اپنے دشمنوں پر ’عظیم فتح‘ حاصل کرے گا۔

روسی ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیج کے مطابق کم جونگ نے کہا کہ ’ہم ہمیشہ روس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘

مغربی ممالک نے بارہا روس اور شمالی کوریا کے درمیان ممکنہ ہتھیاروں کے معاہدے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

سیئول میں قائم تھنک ٹینک ’یونسی انسٹی ٹیوٹ فار نارتھ کورین سٹڈیز‘ سے وابستہ ماہر اور سابق رکن پارلیمنٹ کم جونگ ڈے نے کہا کہ ’یہ سربراہی اجلاس شمال مشرقی ایشیا کی جیو پولیٹیکس کے لیے زلزلہ انگیز تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔‘

ان کے بقول: ’شمالی کوریا، روس اور چین کے درمیان ایک مضبوط اتحاد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی طاقت بن سکتا ہے اور پیانگ یانگ سے گولہ بارود یوکرین میں جنگ کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں روس پہلے ہی میدان جنگ میں شمالی کوریا کے اسلحے کا تجربہ کر چکا ہے اور اب آگے بڑھ کر اس کے استعمال کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا