روسی صدر پوتن کا شمالی کوریا کے کم جونگ ان کو کار کا تحفہ

یہ تحفہ دنیا میں سفارتی تنہائی کا شکار ان دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کا تازہ ترین اشارہ ہے۔

 25 اپریل 2019 کو روسی صدر ولادی میر پوتن مشرقی روسی بندرگاہ ولادی ووستوک میں روسکی جزیرے پر واقع فار ایسٹرن فیڈرل یونیورسٹی کیمپس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے ایف پی)

روسی صدر ولادی میر پوتن نے شمالی کوریا کے اپنے ہم منصب کم جونگ ان کو ایک کار تحفے میں دی ہے، جو دنیا میں سفارتی تنہائی کا شکار ہونے والے ان دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کا تازہ ترین اشارہ ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے مطابق روسی ساختہ یہ کار اتوار کو روسی وفد کے ذریعے کم جونگ ان کے ’ذاتی استعمال‘ کے لیے پہنچائی گئی۔

کم جونگ ان کو پوتن کا تحفہ ممکنہ طور پر پیانگ یانگ کے خلاف ماسکو کی حمایت یافتہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، جو اس مشرقی ایشیائی ملک کو ’نقل و حمل کی گاڑیوں‘ سمیت ہر قسم کے لگژری سامان کی فراہمی پر پابندی عائد کرتی ہیں۔

کے سی این اے نے خبر دی ہے کہ یہ گاڑی 18 فروری کو کم جونگ کی بہن اور قریبی ساتھی کم یو جونگ سمیت شمالی کوریا کے دیگر سینیئر حکام نے وصول کی تھی۔

کم یو جونگ نے ’شائستگی سے کم جونگ ان کی طرف سے پوتن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحفہ شمالی کوریا اور روس کے اعلیٰ رہنماؤں کے درمیان خصوصی ذاتی تعلقات کا واضح مظاہرہ ہے۔‘

گاڑی کا ماڈل اور بنانے والی کمپنی ظاہر نہیں کی گئی اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ گاڑی روس سے کیسے بھیجی گئی تھی۔

کم جونگ ان، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ غیر ملکی لگژری کاروں کے شوقین اور ایک بڑا ذخیرہ رکھتے ہیں، جب وہ گذشتہ سال روس گئے تو ان کی ایک تصویر منظرعام پر آئی تھی جس میں وہ ولادی میر پوتن کی صدارتی اورس سینیٹ لیموزین کا معائنہ کر رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوکرین پر روس کے حملے نے شمالی کوریا اور ماسکو کے درمیان قریبی تعلقات کو جنم دیا ہے۔ یہ دونوں ممالک متعدد مغربی پابندیوں کے تحت تیزی سے تنہا ہوتے جا رہے ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ الگ الگ محاذ آرائیوں میں مصروف ہیں۔ پیانگ یانگ کی جانب سے یوکرین میں جنگ جاری رکھنے کے لیے ماسکو کو توپ خانے، راکٹ اور بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

کریملن نے یوکرین پر حملے میں شمالی کورین ساختہ ہتھیاروں کے استعمال کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی اس کی تردید کی۔ شمالی کوریا نے روس کو اسلحہ بھیجنے سے انکار کیا ہے جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔

ستمبر میں کم جونگ ان کے دورہ روس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان وفود کے تبادلوں میں اضافہ ہوا ہے۔

منگل کو کے سی این اے نے علیحدہ رپورٹ میں بتایا کہ شمالی کوریا کی حکمراں جماعت کے عہدیداروں کا ایک وفد روس سے واپس آیا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماہی گیری اور کھیلوں کی نمائندگی کرنے والے تین وفود روس روانہ ہوگئے ہیں۔

جنوری میں، شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے روس کا دورہ کیا تاکہ ولادی میر پوتن کے شمالی کوریا کے آئندہ دورے کے حوالے سے بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔ گذشتہ 20 سالوں میں یہ پوتن کا اس ملک کا پہلا دورہ ہوگا۔

کم جونگ ان نے یوکرین میں روس کی جنگ کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو مغربی طاقتوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق گذشتہ برس اکتوبر میں کم جونگ ان نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خط میں صدر پوتن کو ’سامراجیوں کے روس مخالف منصوبے‘ پر فتح کی مبارکباد دی تھی۔

شمالی کوریا کو لگژری اشیا کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے والی بین الاقوامی پابندیاں بھی کم جونگ ان کو مہنگی گاڑیاں جمع کرنے سے نہیں روک سکیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ برسوں سے ان کے ملک میں سمگل کی جاتی رہی ہیں۔

روس میں کم جونگ ان کو مے باخ بکتر بند لیموزین گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جو ایک خصوصی ٹرین میں لائی گئی تھی۔

واشنگٹن میں قائم سینٹر فار ایڈوانسڈ ڈیفنس سٹڈیز کے مطابق 2018 میں امریکی وفد سے ملاقات کے لیے انہیں ایک سیاہ رنگ کی رولس رائس اور دو بکتر بند مرسڈیز مے باخ ایس 600 گارڈ گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جو نیدرلینڈز سے شمالی کوریا پہنچائی گئی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صرف 2015 سے 2017 کے دوران اس ملک میں 800 سے زائد لگژری گاڑیاں درآمد کی گئیں اور ان میں سے زیادہ تر روسی کمپنیوں کی تھیں۔

اس سے قبل 2019 میں روس کے دورے پر آئے کم جونگ ان کے پاس ولادی ووستوک سٹیشن پر استعمال کے لیے دو لیموزیں گاڑیاں تیار تھیں، ایک مے باخ ایس 600 پلمین گارڈ اور ایک مرسڈیز مے باخ ایس 62۔

انہوں نے 2018 میں سنگاپور اور 2019 میں ویتنام میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی دو ملاقاتوں کے لیے بھی ایس 600 پلمین گارڈ کا استعمال کیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا