انڈیا میں زوروشور سے جاری انتخابی معرکے میں غیر متوقع صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ انڈین وزیر اعظم نریندرمودی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بڑے سیاسی حریف نے ارب پتی مکیش امبانی اور گوتم اڈانی سے ’ٹرکوں میں بھر بھر کر‘ غیر قانونی رقوم وصول کیں۔ تاہم انہوں نے اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
کہا جاتا ہے کہ ایشیا کی دو امیر ترین شخصیات امبانی اور اڈانی ایشیا کے وزیر اعظم کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ مودی 2014 میں پہلی بار وزیر اعظم بننے کے موقعے پر نجی جیٹ طیارے پر دہلی پہنچے۔ طیارے پر اڈانی کا لوگو بنا ہوا تھا۔
اخبارات کے صفحہ اول پر امبانی کی ٹیلی کام کمپنی ’جیو‘ کے باضابطہ قیام کے اشہارات شائع ہوئے جن میں مودی کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ بعد ازاں یہ کمپنی انتہائی منافع بخش اور مسابقتی مارکیٹ میں اہم کھلاڑی بن گئی۔
کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی پر مودی کے تازہ ترین حملے نے وزیر اعظم کی انتخابی تقریروں میں اچانک تبدیلی پر بحث کو جنم دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان کی پارٹی کو انتخابات میں اب تک کی کارکردگی پر شک ہے۔
بدھ کو جنوبی ریاست تلنگانہ میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے راہل گاندھی پر ارب پتی شخصیات کے ساتھ سودے بازی کا الزام لگایا۔
مودی نے کہا: ’پانچ سال تک کانگریس کے شہزادے نے امبانی اور اڈانی کو گالیاں دیں اور اب آپ اچانک رک گئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے غیر قانونی رقوم سے بھرے ٹرکوں کو قبول کر لیا۔ آپ کو اس بارے میں ملک کو جواب دینا ہو گا۔‘
انڈین وزیر اعظم نے مزید کہا کہ انہیں ’دال میں کچھ کالا کالا دکھائی دے رہا ہے۔‘ کیوں کہ کانگریس پارٹی کے دو ارب پتی لوگوں پر حملہ راتوں رات بند ہو چکا ہے۔
راہل گاندھی نے ایک ویڈیو بیان میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ مودی اس بات سے پریشان ہیں کہ انتخابات کیسے جا رہے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعظم کو چیلنج کیا کہ وہ اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے تحقیقاتی ادارے بھیجیں۔
’مودی جی! کیا آپ پریشان ہیں؟ عام طور پر آپ بند کمروں میں اڈانی اور امبانی کی بات کرتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب آپ نے ان کا نام سرعام لیا ہے۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ ٹرکوں میں پیسے بھیجتے ہیں۔ کیا یہ آپ کا ذاتی تجربہ ہے؟‘
انہوں نے وفاقی ایجنسیوں سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سی بی آئی اور ای ڈی کو ان کے پاس بھیجیں اور جتنی جلدی ممکن ہو مکمل تحقیقات کروائیں۔
مودی حکومت پر الزام لگایا جاتا ہے کہ دونوں اداروں کو حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
راہل گاندھی نے امبانی اور اڈانی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’میں ایک بار پھر قوم کو مودی کی جانب سے ان لوگوں کو دیے گئے پیسے کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ ہم یہ رقم انڈیا کے غریبوں کو دیں گے۔‘
مودی کا حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب راہل گاندھی نے وزیر اعظم اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر مبینہ طور پر کاروباری شخصیات کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے اور غریبوں پر امیروں کو ترجیح دینے والی پالیسیوں پر مسلسل طنز کیا۔
امبانی اور اڈانی کا تعلق وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات کے ساتھ ہے جہاں ان کی ملٹی نیشنل کمپنیاں بڑی کاروباری سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
وزیر اعظم، جو ایک دہائی سے اقتدار میں ہیں اور مسلسل تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں، نے اب تک انتخابی مہم میں ان کے ناموں کا ذکر کرنے سے گریز کیا۔
کسی بھی صنعت کار نے سرعام یہ نہیں بتایا ہے کہ وہ موجودہ انتخابات میں کس کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان کی کارپوریشنوں نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گاندھی کو ارب پتی افراد سے جوڑنے کی کوشش کے طور پر مودی کا حملہ ووٹروں کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے باہر نکلنے والے ووٹروں کی کم تعداد پر ان کی بے چینی بھی ظاہر ہوتی ہے۔
مودی کا یہ حملہ راہل گاندھی کے وزیر اعظم اور ان کے ہندو قوم پرستوں پر لگاتار طنز کے بعد کیا گیا ہے۔
اب تک تین مراحل پر مشتمل پولنگ میں 2019 کے گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم ٹرن آؤٹ دیکھا گیا ہے جس سے رائے عامہ کے ان جائزوں پر شبہ پیدا ہوتا ہے جن میں حکمران جماعت کی زبردست کامیابی کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ انتخابات سات مرحلوں پر مشتمل ہیں اور نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا۔
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ گاندھی کے خلاف مودی کے بے بنیاد الزامات کا مقصد ایک بیانیہ تشکیل دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مودی، گاندھی کے ووٹروں کو الجھانے کے لیے ایسی باتیں کر رہے ہیں تاکہ لوگ حقائق کو بھول کر بیانیے میں الجھ جائیں۔ اس عمل کا مقصد کانگریس پارٹی پر میڈیا کے مسلسل حملے ہیں تاکہ وہ صفائیاں دیتی رہی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈین وزیر اعظم یقینی طور پر پریشان اور مایوس ہیں کیوں کہ انہوں نے اقتدار سے محبت کرنا شروع کر دی ہے اور وہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ جیتنے جا رہے ہیں۔ انہیں دوسرے ڈیموکریٹس کے برعکس اقتدار کھونے کا خوف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں مانتے کہ خود مودی نے اپنے آپ کو بڑی کاروباری شخصیات سے دور کرنے کے لیے یہ بیان دیا کیوں وہ ’ان ارب افراد کے کاندھے پر سوار ہو کر اقتدار میں آئے۔‘
© The Independent