خواتین کا عالمی فٹ بال کپ پہلی بار جنوبی امریکہ میں منعقد ہوگا کیونکہ جمعے کو ہونے والی فیفا کانگریس میں برازیل کو 2027 ایڈیشن کی میزبانی کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔
2023 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کامیابی کے بعد، جس نے ریکارڈ 570 ملین ڈالرز کمائے، فیفا نے خواتین فٹ بال کو نئے براعظموں میں پھیلانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں ہونے والے مندوبین کے اجلاس میں 119 کے مقابلے میں 78 ووٹوں سے 10 ویں ویمنز ورلڈ کپ کو سامبا فٹ بال کی سرزمین پر بھیجنے کے حق میں ووٹ دیا گیا، جس نے بیلجیئم، نیدرلینڈز اور جرمنی کی مشترکہ بولی کو شکست دی۔
اس فیصلے سے برازیل کی بولی لگانے والی ٹیم کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا۔
برازیل نے، جو خواتین فٹ بال کی عظیم کھلاڑی مارٹا کا گھر ہے، فیفا کی تشخیصی رپورٹ میں اپنے یورپی حریف سے زیادہ سکور کیا۔
فیفا کے معائنہ کاروں نے جنوبی امریکہ میں خواتین کے عالمی کپ کی میزبانی کرنے والے خطے میں ’خواتین کے فٹ بال پر زبردست اثر‘ کا ذکر کیا۔
برازیل کی بولی میں 2014 میں مردوں کے ورلڈ کپ کے لیے استعمال ہونے والے 10 سٹیڈیم شامل ہیں، جس میں ریو ڈی جنیرو کا مشہور سٹیڈیم افتتاحی میچ اور فائنل کے لیے تیار ہے۔
پانچ عالمی کپ جیتنے والے مردوں کے برعکس برازیل کی خواتین ٹیم کبھی ٹرافی حاصل نہیں کرسکی اور 2023 میں گروپ مرحلے سے باہر ہو گئی تھی۔
گذشتہ سال کے ٹورنامنٹ نے ان خدشات کو رد کر دیا تھا کہ ٹیموں کی تعداد 24 سے 32 تک بڑھانے سے شائقین کا شوق ماند پڑ جائے گا۔ 14 لاکھ سے زیادہ شائقین نے اس وقت دھماکے دار، ڈرامائی تبدیلیوں اور اہم نتائج دیکھے تھے۔
پچھلے آٹھ ورلڈ کپس کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ ان میں خواتین فٹ بال کے معیار میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
سات ٹیموں نے ورلڈ کپ میں پہلی پہلی جیت کا مزا لیا اور امریکہ اور جرمنی، جنہوں نے پچھلے آٹھ میں سے چھ ٹورنامنٹ جیتے تھے، دونوں جلد ہی باہر ہوگئے تھے۔
گذشتہ سال سڈنی میں کھیلے گئے فائنل میں سپین نے انگلینڈ کو 0-1 سے شکست دی تھی۔
ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ لوئس روبیالز نے میڈل کی تقریب کے دوران مڈفیلڈر جینی ہرموسو کو زبردستی بوسہ دیا اور اب انہیں جنسی زیادتی کے مقدمے کا سامنا ہے۔
غزہ پر بحث
تھائی لینڈ میں شروع ہونے والی 74 ویں فیفا کانگریس نے پہلی بار اوپن ووٹ کے ذریعے انتخاب کیا کیونکہ تنظیم ماضی میں ہونے والی بدعنوانی اور دھوکہ دہی کو پیچھے چھوڑنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مندوبین کا انتخاب گذشتہ ماہ اس وقت آسان ہو گیا تھا جب امریکہ اور میکسیکو نے اپنی مشترکہ بولی واپس لے لی تھی اور اس کی بجائے 2031 کے ایڈیشن کی میزبانی کا حق حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کانگریس نے فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کی جانب سے اسرائیل کو عالمی ادارے سے معطل کرنے اور اسرائیلی ٹیموں کو فیفا ایونٹس سے روکنے کا مطالبہ بھی سنا۔
پی ایف اے کے سربراہ جبریل رجوب نے کہا کہ اسرائیلی فٹ بال ایسوسی ایشن (آئی ایف اے) نے فیفا کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’فیفا ان خلاف ورزیوں یا فلسطین میں جاری نسل کشی سے لاتعلق رہنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔‘
ان کے اسرائیلی ہم منصب شینو موشے زوریس نے اس مطالبے کو ’مضحکہ خیز، سیاسی اور معاندانہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور اصرار کیا کہ اسرائیلی فٹ بال ایسوسی ایشن نے فیفا کے کسی بھی قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
فیفا کے سربراہ جیانی انفنٹینو نے کہا کہ ان کی تنظیم اس معاملے پر آزادانہ قانونی مشورہ لے گی اور 20 جولائی تک فیصلہ کرے گی کہ کوئی کارروائی کی جانی ہے یا نہیں۔
جیسا کہ برازیل میں ٹورنامنٹ قریب آ رہا ہے، توجہ مردوں اور خواتین فٹ بال کے درمیان بڑے مالی فرق پر ہوگی۔
2023 کے ویمنز ورلڈ کپ کی انعامی رقم ریکارڈ 110 ملین ڈالر تھی، لیکن اب بھی قطر میں 2022 کے مردوں کے فائنل میں ٹیموں کو پیش کی جانے والی 440 ملین ڈالر کی رقم سے بہت کم ہے۔
قانون میں تبدیلیاں
کانگریس نے فیفا کے قوانین میں تبدیلیوں کی بھی منظوری دی، جس میں زیورخ میں تنظیم کے صدر دفتر کو رکھنے کے اصول کو ختم کردیا گیا، جہاں یہ 1932 سے موجود ہے۔
قانون میں کہا گیا کہ ہیڈکوارٹرز کے مقام کا تعین کانگریس کی جانب سے منظور کردہ فیصلے کے ذریعے کیا جائے گا، جس سے اس کے لیے سوئٹزرلینڈ کے شہر سے نقل مکانی کی راہ ہموار ہوگی۔
مندوبین نے کمیٹیوں کی تعداد سات سے بڑھا کر 35 کرنے کے حق میں بھی ووٹ دیا اور 2016 میں فیفا میں صفائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو واپس لے لیا۔
نئی کمیٹیوں میں خواتین کی فٹ بال، نسل پرستی کے خلاف جنگ اور ای سپورٹس شامل ہیں، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسے سرپرستی کے نظام کو دوبارہ قائم کرنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں، جسے اصلاحات نے ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔