مصنوعی ذہانت کے ٹول سے ملنے والے عجیب جوابوں پر گوگل کا دفاع

گوگل کے ’اے آئی اوور ویوز‘ ٹول نے صارفین کے سوالوں کے عجیب و غیرب جواب دیے ہیں لیکن کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹول بہتر انداز میں کام کر رہا ہے۔

18 ستمبر، 2018 شنگھائی میں ہونے والی ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کانفرنس 2018 (ڈبلیو اے آئی سی 2018) کے دوران گوگل کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے سرطان کا سراغ لگانے والی مائیکروسکوپ کو دیکھا جا رہا ہے (اے ایف پی/ایس ٹی آر)

گوگل نے صارفین کی جانب سے اپنے ’اے آئی اوورویوز‘ سے عجیب جوابات ملنے کی اطلاعات کے باوجود فیچر کا دفاع کیا ہے۔

اس ٹول کا مقصد مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سوالات کے جوابات کے لیے گوگل کے روایتی نتائج کا سہارا لینا تھا۔

یہ نظام انٹرنیٹ سے معلومات لیتا ہے اور اسے جوابات تیار کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ گوگل کا دعویٰ ہے کہ اس سے لوگوں کو سرچ کرنے میں آسانی ہوگی۔

لیکن حالیہ دنوں میں گوگل صارفین نے بتایا کہ اس نظام نے انہیں پتھر کھانے، گوند سے پیزا بنانے کی ترغیب دی اور ایک جھوٹی سازشی تھیوری کا اعادہ کیا کہ براک اوباما مسلمان ہیں۔

ان میں سے کچھ جوابات آن لائن نتائج سے لیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ تجویز کہ گوند استعمال کرنے سے پیزا ٹاپنگ زیادہ لیس دار(chewy)  ہو جائے گی، ریڈ اٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک مذاق سے لی گئی۔

گوگل نے کہا ہے کہ یہ مثالیں نایاب سوالات کے لیے ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ یہ فیچر مجموعی طور پر اچھی طرح سے کام کر رہا ہے۔

ایک ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے جو مثالیں دیکھیں وہ عام طور پر بہت غیر معمولی سوالات ہیں، اور زیادہ تر لوگوں کے تجربات کی نمائندگی نہیں کرتیں۔

’اے آئی اوورویوز کی اکثریت اعلیٰ معیار کی معلومات فراہم کرتی ہیں، جس میں ویب پر گہرائی میں سرچ کرنے کے لنکس شامل ہیں۔

’ہم نے اس نئے تجربے کو متعارف کرانے قبل اسے وسیع پیمانے پر آزمایا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مصنوعی ذہانت کا جائزہ ہمارے اعلی معیار پر پورا اترتا ہے۔

’جہاں ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، ہم نے کارروائی کی ہے – اور ہم ان الگ مثالوں کا بھی استعمال کر رہے ہیں کیونکہ ہم مجموعی طور پر اپنے نظام کو بہتر بنا رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمپنی نے کہا کہ اس نے نقصان دہ مواد کو روکنے کے لیے اپنے نظام میں حفاظتی اقدامات شامل کیے، جانچ اور آزمائش کی، اور اپنی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے اے آئی کو شامل کیا۔

گوگل کے مطابق اس نے حال ہی میں نظام کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کیا ہے تاکہ ردعمل میں حقائق پر مبنی جوابات دینے میں اسے بہتر بنایا جا سکے۔

مسائل کچھ حصوں میں اس ڈیٹا کی وجہ سے سامنے آئے ہیں جو جوابات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس میں لطیفے یا دیگر مواد شامل ہو سکتا ہے جو جواب میں دوبارہ استعمال ہونے پر گمراہ کن ہو جاتا ہے۔

لیکن اس مسئلے کا ایک حصہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ زبان کی بڑی تراکیب جو گوگل استعمال کرتی ہے، وہ معلومات کو حقائق کی بنیاد پر پرکھنے کی بجائے اس کے بارے میں ’تصور‘ کرے۔

چوں کہ زبان کی بڑی تراکیب کو حقائق کی بجائے لسانی ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دی جاتی ہے، اس لیے ان میں ایسے جوابات دینے کا رجحان ہوتا ہے جو لگتے تو قابل اعتماد ہیں لیکن درحقیقت ان میں جھوٹ شامل ہوتا ہے۔

کچھ ماہرین کی تجویز ہے کہ اس طرح کے مسائل ان نظاموں کو وراثت میں ملے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی