سوات کے دور دراز گاؤں کے موسیقار کا کوک سٹوڈیو تک کا سفر

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی سیاحتی وادی بحرین کا چرواہے سریلی آواز اور قدیم پہاڑی گانوں کی وجہ سے پہاڑوں سے اتر کر شہری زندگی سے روشناس ہوا۔ 

 ضلع سوات کی سیاحتی وادی بحرین سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ نظام الدین توروالی کو کوک سٹوڈیو  میں گانے سے شہرت ملی (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو) 

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی سیاحتی وادی بحرین سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ چرواہے کی سریلی آواز میں قدیم پہاڑی گانوں نے دھوم مچا دی ہے۔ نظام الدین توروالی پہلی مرتبہ اپنی جادوئی آواز کی وجہ سے پہاڑوں سے اتر کر شہری زندگی سے روشناس ہوا ہے۔

’ٹیپ سیبان‘ نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والے توروالی اپنی سریلی اور درد بھری آواز کی وجہ سے کوک سٹوڈیو پہنچ گیا، جہاں اس نے پہاڑی علاقوں کی مہمان نوازی اور موسمیاتی تبدیلی پر گانا ریکارڈ کیا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔

انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں نظام الدین توروالی کا کہنا تھا کہ ’میں شہر سے دور ایک پہاڑی علاقے کا رہنے والا ہوں اور ژو کے ساتھ بچبن سے میرا بہت شوق تھا۔ یہاں میں نے اپنے مہمانوں کا خیال رکھا اس لیے اللہ نے میرا خیال رکھا۔

’ژو کو محفلوں میں گایا جاتا ہے۔ یہ یا تو محبت کی وجہ سے بن جاتا ہے یا غم سے۔ یہ شادیوں میں بھی گایا جاتا ہے۔‘

ژو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تووالی شاعری کی ایک معروف صنف ہے۔

توروالی نے مزید کہا: ’جہاں پر میں رہتا ہوں وہاں نہ انٹرنیٹ ہے نہ سگنلز۔ ابرار اور وقار بھائی آئے تھے ان کے ساتھ انگریز تھے۔ میں نے ان کو ژو سنائی اور انہوں نے مجھے کوک سٹوڈیو بلا لیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساری زندگی دور دراز واقع ٹیپ سیبان میں گزارنے والے توروالی کو کراچی کا ماحول بہت اچھا لگا۔ ’میرے لیے وہاں (کراچی) کا ماحول بہت اچھا تھا۔ میں نے وہاں ژو گایا۔ کوک سٹوڈیو میں درخت تھے، پھول تھے، وہ جگہ مجھے ٹیپ سی بان کی طرح لگی اور وہاں کے ماحول سے میں نے خوب لطف لیا۔‘

توروالی نے اپنے علاقے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے متاثر ہو کر یہ گانا بنایا ہے۔ 

توروالی کے کلچر مہمان سیٹ کنسپٹ ڈیزائنر ملک ابرار احمد خان نے انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ توروالی کے علاقے میں بولی جانے والی زبان قدیم اور تاریخی زبان ہے، جسے تقریباً ڈیڑھ لاکھ لوگ بولتے ہیں۔

’نظام الدین توروالی کو ہم نے پہلی مرتبہ ٹیپ سیبان سے نکال کر دنیا کو دکھایا کہ یہاں پر بھی ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔

’ہم نے پہلے مرحلے میں سوشل میڈیا پر توروالی اور ٹیپ سیبان کو ہائی لائٹ کیا پھر کوک سٹوڈیو والوں نے ہم سے رابطہ کیا کہ اس کلچر اور زبان پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں اور نظام الدین توروالی کو کافی خوشی ہوئی کہ پہلی مرتبہ کوک سٹوڈیو میں اس زبان پر گیت ریکارڈ ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی