پیرس: 100 گرام وزن بڑھنے پر انڈین ریسلر میڈل سے محروم

ونیش پھوگاٹ نے 50 کلوگرام کیٹیگری کے سیمی فائنل میں کیوبا کی یوزنیلیس گزمین کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی جہاں آج (بدھ کو) ان کا مقابلہ امریکہ کی سارہ ہلڈیبرانڈ سے طے تھا۔

انڈین ریسلر ونیش پھوگاٹ چھ اگست 2024 کو پیرس اولمپکس کے دوران جاپان کی ریسلر کو شکست دی (اے ایف پی)

انڈیا کی ریسلر ونیش پھوگاٹ کو پیرس اولمپکس سے طلائی تمغے کے لیے مقابلے کی صبح محض 100 گرام وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔

ونیش پھوگاٹ نے 50 کلوگرام کیٹیگری کے سیمی فائنل میں کیوبا کی یوزنیلیس گزمین کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی جہاں آج (بدھ کو) ان کا مقابلہ امریکہ کی سارہ ہلڈیبرانڈ سے طے تھا۔

ذرائع نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ منگل کی رات پھوگاٹ کا وزن مطلوبہ معیار سے تقریباً دو کلو گرام زیادہ تھا جس کے بعد انہوں نے رات بھر جاگنگ، سکپنگ اور سائیکل چلا کر وزن کم کرنے کے لیے بھر پور کوشش کی لیکن صبح کے وقت بھی ان کا وزن مطلوبہ معیار سے 100 گرام سے زیادہ تھا۔

انڈین اولمپک ایسوسی ایشن نے پیرس کے وقت کے مطابق صبح 8.30 بجے ان کی نااہلی کی تصدیق کی۔

ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا: ’یہ افسوس کے ساتھ یہ خبر شیئر کی جا رہی ہے کہ انڈین دستے سے خواتین کی 50 کلوگرام کلاس ریسلنگ سے ونیش پھوگاٹ کو نااہل قرار دے دیا گیا۔ رات بھر ٹیم کی انتھک کوششوں کے باوجود آج صبح ان کا وزن 50 کلو گرام سے زیادہ تھا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس وقت دستے کی طرف سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔ انڈین ٹیم آپ سے درخواست کرتی ہے کہ ونیش کی پرائیویسی کا احترام کریں۔ ہمیں موجودہ مقابلوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔‘

اس نااہلی کا مطلب ہے کہ پھوگاٹ جن کا کم از کم چاندی کا تمغہ یقینی تھا، اب کسی تمغے کی اہل نہیں ہوں گی۔ وہ قواعد کے تحت اب آخری رینکنگ پر ہوں گی۔

اس سے انہوں نے اولمپک میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی انڈین ریسلر بننے کا موقع بھی گنوا دیا۔

انڈیا ٹوڈے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اولمپیئن کو پانی کی کمی سے بے ہوش ہونے کے بعد اولمپک ولیج کے پولی کلینک میں داخل کرایا گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ان کی حالت اب مستحکم ہے اور وہ آرام کر رہی ہیں۔

اس دوران انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے ونیش پھوگاٹ کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ’چیمپیئنوں کی چیمپئن قرار دیا۔

انہوں نے ایکس پر جاری پوسٹ میں لکھا: ’آپ انڈیا کا فخر اور ہر انڈین کے لیے ایک تحریک ہیں۔ آج کا جھٹکا تکلیف دہ ہے۔ کاش الفاظ اس مایوسی کے احساس کا اظہار کر سکتے جس کا میں سامنا کر رہا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ بیک وقت مزاحمت کا مظہر ہیں۔ چیلنجوں کا سر اٹھا کر سامنا کرنا ہمیشہ آپ کی فطرت رہی ہے۔ مزید مضبوط ہو کر لوٹو۔ ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

اس نااہلی کے بعد دستے کے ساتھ سفر کرنے والے انتظامیہ اور معاون عملے کے خلاف عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

صحافی شیکھر گپتا نے کہا: طلائی یا کم از کم چاندی کے تمغے کے دہانے پر ونیش پھوگاٹ کی نااہلی کھیلوں کا ایک قومی المیہ ہے۔ یہ ٹیم، دستے کی انتظامیہ اور کوچ کی طرف سے بھی چونکا دینے والی ناکامی ہے۔ مسلسل دنوں میں لڑتے ہوئے ریسلرز کے وزن کے حوالے سے مسائل سامنے آتے ہیں۔ یہ بد انتظامی ایک تباہی ہے۔‘

ونیش پھوگاٹ عام طور پر 53 کلوگرام کی کیٹیگری میں حصہ لیتی ہیں لیکن اس بار ان کو اولمپکس کے لیے اپنی اہلیت کو یقینی بنانے کے لیے 50 کلوگرام کیٹیگری میں جانا پڑا۔

ریسلر نے اپریل میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا تھا کہ ’مجھے اپنے وزن کو بہت بہتر طریقے سے سنبھالنا پڑے گا۔ میں نے اتنے عرصے کے بعد اپنے وزن کو 50 کلو تک نیچے لایا ہے اس لیے میں اسے برقرار رکھنے کی کوشش کروں گی۔ میرے لیے وزن نہ بڑھانا آسان نہیں ہے کیونکہ میرے مسلز بہت زیادہ ہیں۔‘

ایک مشہور ایتھلیٹ ہونے کے باوجود اس سال گیمز میں ان کا سفر آسان نہیں تھا۔ پچھلے سال ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات لگائے جانے کے بعد ونیش پھوگاٹ نے سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کی قیادت کی تھی۔

وہ ساتھی اولمپین بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک کے ساتھ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلیں، انڈیا کی پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے کی کوشش پر پولیس نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی کی تھی۔

یہ احتجاج حکومت کے لیے درد سر ثابت ہوا لیکن انہوں نے عام عوام کے دل جیت لیے تھے۔ بدھ کو ان کی نااہلی پر بہت سے لوگوں نے اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

گزشتہ اولمپکس میں مردوں کے جیولن مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتنے والے نیزا باز نیرج چوپڑا نے کہا: ’مجھے یہ دیکھ کر دکھ ہوا۔ اس (مسٔلے) سے نمٹنے کے لیے ایک بہتر طریقہ ہونا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ای ایس پی این کی رپورٹ کے مطابق ٹوکیو گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے بجرنگ پونیا نے کہا ونیش نے انہیں بتایا کہ میں اپنے لیے نہیں بلکہ ریسلرز کی آنے والی نسل کے لیے لڑ رہی ہوں۔ میرا کیریئر مکمل ہو گیا ہے اور یہ میرا آخری اولمپکس ہے۔‘

ان کے بقول ’میں ان نوجوان خواتین ریسلرز کے لیے لڑنا چاہتا ہوں جو مستقبل میں آئیں گی اور مقابلہ کریں گی تاکہ وہ محفوظ طریقے سے ریسلنگ کر سکیں۔ اسی لیے میں جنتر منتر میں تھا اور اسی لیے میں یہاں ہوں۔‘

نومبر 2023 میں ونیش نے ای ایس پی این کو بتایا کہ انہوں نے بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک کو یقین دلایا تھا کہ وہ لڑائی جاری رکھیں گی۔ ان دونوں کے پاس اولمپک تمغے ہیں، میرے پاس نہیں۔ میرے پاس لڑنے کی ایک وجہ ہے۔ اگر میں اچھی تربیت کرتی ہوں تو میں تمغہ جیت سکتی ہوں۔ مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔‘

انہوں نے فیڈریشن کے سربراہ سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’میں ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کروں گی اور ایک تمغہ واپس لاؤں گی اور انہیں دکھاؤں گی کہ میں ایسا کر سکتی ہوں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل