پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے برطانوی حکام سے ملاقات کے بعد ہفتے کو کہا ہے کہ پی آئی اے پروازوں کی بحالی تک تسلی سے نہیں بیٹھیں گے۔
برطانوی دارالحکومت لندن میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’پروازوں کی بحالی کے لیے برطانیہ اور یورپی یونین سے علیحدہ علیحدہ بات چیت چل رہی ہے۔‘
ان کے مطابق: ’دورہ برطانیہ میں حکام سے پی آئی اے کی پروازوں بحالی پر بات کی ہے، اس مسئلے کے حل تک تسلی سے نہیں بیٹھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور ہم اس وقت تک نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ کام مکمل نہ ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے پاکستانی ڈائسپورا کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ ہماری بڑی ترجیح ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری سے نئے جہاز آئیں گے، اسلام آباد ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے بولی مانگی ہے اور یکم اکتوبر کو پی آئی اے، سات اکتوبر کو ایئرپورٹ کی بولی آ رہی ہے۔‘
ان کے مطابق: ’برطانیہ کی نائب وزیراعظم سے پی آئی اے کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ پچھلی حکومت کے وزیر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ‘17 لاکھ پاکستانی برطانیہ میں مقیم ہیں۔ دونوں ممالک کی وزارت خارجہ نے اس دورے کو طے کیا۔ میرا دورہ پاکستان کے لیے بہت فائدہ مند رہا ہے۔‘
اسحاق ڈار کے مطابق: ’جب سے حلف لیا ہے غزہ، کشمیر اور اسلاموفوبیا ان تین معاملات پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔
’یو این اور سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عمل کرانا عالمی برادری کی ذمہ داری ہونی چاہیے۔ ہم دنیا میں مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ غزہ میں 40 ہزار بہن بھائی شہید ہو چکے ہیں۔ جو بہت تکلیف دہ بات ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیر اور فلسطین پر موجود ہیں لیکن پر عمل کے بجائے الٹا کام ہو رہا ہے۔ ہم ہر فورم پر اس بارے میں عملی اقدامات کر رہے ہیں۔
’غزہ کو امداد کی نو کھیپ بھیج چکے ہیں اور ادرن کے ذریعے چیزیں بھیج رہے ہیں۔‘
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’ہم واحد ملک ہیں جنہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم فلسطینی میڈیکل سٹوڈنٹس کو تعلیم مکمل کروائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی عدالت انصاف نے اس کو نسل کشی کا نام دیا ہے۔‘
اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے جو کچھ ہو سکا وہ کریں گے لیکن ایسا کرنے کے لیے ہمیں ترمیم کرنے پڑے گی جس میں تمام جماعتوں کا ساتھ چاہیے ہو گا۔
’صرف ووٹنگ کا حق دینے کا معاملہ نہیں بلکہ متناسب نمائندگی دینی ہو گی اس کا طریقہ کار طے کیا جا سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’برطانوی پارلیمان میں پاکستانی کی اچھی خاصی تعداد ہے، ہاؤس آف لارڈز، ہاؤس آف کامنز اور کونسلرز کی بھی کافی تعداد ہے۔
’کل رات برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقات کی، اس جگہ 400 سے زیادہ لوگ موجود تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’برطانوی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ نائب وزیراعظم نے بھی دورہ پاکستان کا وعدہ کیا ہے۔ جو لوگ پاکستان کی سفارتی تنہائی کا خواب دیکھ رہے تھے ایسا نہیں ہے‘