وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور دہشت گردی کے باعث ملک کو بھاری مالی و جانی نقصان اٹھانا پڑا، پاکستان جیسے ممالک کو ایسی صورت حال میں ادھار اور قرض لینا پڑتا ہے جو ان کے لیے موت کا پھندا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر’پائیدار ترقی کے اہداف پر ایس ڈی جی مومنٹ‘ کے موضوع پر مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے ملک میں معیاری تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکول سے باہر ڈھائی کروڑ بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پنجاب میں تعلیم کے فروغ کے لیے کئی اقدامات کیے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا جو اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ نہیں کر سکتے تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’پنجاب انڈوومنٹ سکیم اور واؤچر سکیم کے ذریعے بچوں اور بچیوں کو ان کے علاقے میں سکولوں میں داخلے دیے گئے، پنجاب انڈوومنٹ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے لاکھوں مستحق طالب علم مستفید ہوئے، یہ جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا انڈوومنٹ فنڈ ہے، جس میں ملک اور بیرون ملک تعلیم کے لیے باصلاحیت اور مستحق بچوں کو وظائف دیے جاتے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ صوبے بھر میں دانش سکول قائم کیے گئے جس میں غریب اور یتیم باصلاحیت نوجوانوں کو تعلیم دی جاتی ہے، ان سکولوں میں جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں، یہاں طالب علموں کو ووکیشنل ٹریننگ دی جاتی ہے اور یہ طالب علم ڈاکٹرز اور انجینیئرز سمیت مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ہماری طالب علموں پر سرمایہ کاری مستقبل پر سرمایہ کاری ہے، ہم کمپنیوں کو ادائیگی کر کے طالب علموں کو تربیت دلواتے ہیں، اس میں کوئی کرپشن نہیں، یہ گیم چینجر ہے، تاہم ڈھائی کروڑ بچوں کا سکولوں سے باہر ہونا بڑا چیلنج ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’2022 میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں کیونکہ اس میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ زہریلی گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں، عدم توازن، ناانصافی اور غیر منصفانہ نظام سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
شہباز شریف نے عالمی ادارے کے تحت منعقدہ مباحثے میں کہا کہ ’ہم نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا سامنا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 88 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہم نے اس ناسور کو شکست دی، ہمیں اس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، ہمیں اس شیطانی سرکل سے نکلنے کے لیے ادھار اور قرضے لینا پڑتے ہیں، یہ موت کا پھندا ہے اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔‘
بعد میں نیویارک میں ہی وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آج اقوام متحدہ میں ترکی کے صدر نے انتہائی پرجوش خطاب کیا اور فلسطین کا مسئلہ جس طرح بیان کیا، اس نے پورے ہال میں موجود لوگوں کے دلوں کو چھوا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ترکی کے صدر بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کل آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ ہے، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط تھیں، ہم نے ان کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔ آئی ایم ایف معاہدہ حتمی مراحل میں ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کا ’دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ‘ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔‘