پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں قائم ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کی مدد سے مبینہ اجتماعی ریپ کے چار ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔
چند روز قبل ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کو ایک کال موصول ہوئی جس میں ایک لڑکی نے بتایا کہ وہ بہت ڈری ہوئی ہے اور ایک سنسان جگہ پر کھڑی ہے۔
کال کرنے والی لڑکی نے مزید بتایا کہ ان کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا گیا اور ان پر تشدد بھی کیا گیا ہے جس کے بعد ملزمان انہیں مبینہ طور پر ایک سنسان جگہ پر پھینک کر چلے گئے ہیں۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں قائم ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ لڑکی کا تعلق ملتان سے تھا اور وہ نوکری حاصل کرنے کے سلسلے میں لیہ آئی تھیں۔
ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن نے فوری طور پر علاقے کی متعلقہ پولیس کو اطلاع دی اور پولیس کی نفری نے موقعے پر پہنچ کر لڑکی کو حفاظتی تحویل میں لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکام نے مزید بتایا کہ لڑکی کے ساتھ مبینہ اجتماعی ریپ اور تشدد کی ایف آئی آر دفعہ 371 اے، 371 بی اور 375 اے کے تحت تھانہ سٹی لیہ میں درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں درج متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق وہ ملتان کی رہائشی ہیں اور ان کی دوست نے انہیں نوکری کے سلسلے میں کچھ لوگوں سے ملوانے کی غرض سے انہیں لیہ اپنے گھر بلایا جہاں وہ اپنی کزن کے ہمراہ پہنچیں۔
دوست کے گھر پر پہلے سے کچھ لوگ موجود تھے جو انہیں آن لائن کام دلوانے کے لیے کسی اور جگہ لے گئے اور وہاں چار افراد نے ان کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی ریپ کیا اور انہیں مارتے پیٹتے رہے۔
لڑکی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ رات میں جب زیادتی کرنے والے سو گئے تو وہ وہاں سے بھاگ نکلیں اور پھر ایک مقام پر پہنچ کر انہوں نے اپنی کزن اور 15 پر کال کر کے اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کی اطلاع دی۔
ورچوئل پولیس سٹیشن حکام کے مطابق اطلاع ملتے ہی پولیس حرکت میں آئی اور چند روز کے اندر اندر چار ملزمان کو گرفتار کر کے قانونی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔