اسلام آباد میں پمز ہسپتال سے دو بچوں کے اغوا اور ریپ کے الزام میں ملوث ملزم سب انسپیکٹر صہیب پاشا کو منگل کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں یہ مبینہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا تاہم منظر عام پر اب آیا ہے۔
بچوں کے والد منیر احمد نے میڈیا کو بیان دیا کہ ’پولیس والے نے مجھ سے کہا کہ میری گاڑی اور پیسے لے لو یہ میرے بھی بچے ہیں۔ تو میں نے انہیں کہا کہ اگر یہ آپ کے بھی بچے ہوتے تو آپ ان کے ساتھ یہ ظلم نہ کرتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے اور کچھ نہیں چاہیے صرف انصاف چاہیے تاکہ میرے کم عمر بچوں کے ساتھ جو ظلم ہوا اس پر انصاف ہو سکے۔‘
تھانہ کراچی کمپنی میں درج ایف آئی آر کے مطابق 15 ستمبر کو دونوں بچے جن کی عمر بالترتیب 11 اور 12 سال ہے اپنے والد کے ساتھ پمز اسپتال آئے جہاں ان کا آٹھ سالہ بھائی زیر علاج ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقدمے میں کہا گیا کہ دونوں بچے جوس پینے ہسپتال کے کیفے میں گئے جس کے بعد لاپتہ ہو گئے۔ بچوں کے والد نے انہیں ہر جگہ ڈھونڈا لیکن سراغ نہ ملا۔ مقدمے میں درج تفصیلات کے مطابق 18 ستمبر کو بچے ایدھی ہوم سے ملے۔
دونوں نے بتایا کہ ’پولیس (سب انسپکٹر صہیب) ہسپتال سے اپنی گاڑی میں تھانہ شمس لے گئے وہاں لاک اپ میں بند کیا، تشدد اور ریپ کیا۔ پھر ایک گراؤنڈ میں لے گئے ادھر ایک پولیس وین آئی تو انہوں نے بچوں کو گولڑہ کچی دکانوں کے پاس اتار دیا۔‘
دوسری جانب انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے نابالغ بچوں کے مبینہ اغوا اور ریپ کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے ایکس پر بیان کے مطابق: ’واقعے میں ملوث ملزم سب انسپیکٹر صہیب پاشا کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم کے خلاف تھانہ کراچی کمپنی میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ملزم کے خلاف سوشل میڈیا پر بچوں کو حبس بے جا میں رکھنے اور ریپ کرنے کی شکایت موصول ہوئی تھی۔‘
ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ’ڈی آئی جی اسلام آباد سید علی رضا کی زیر نگرانی واقعے کی انکوائری عمل میں لائی گئی۔ کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں۔ جو بھی پولیس افسر اختیارات سے تجاوز کرے گا سخت قانونی و محکمانہ کارروائی کا سامنا کرے گا۔‘
منگل کے روزاسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں علاقہ مجسٹریٹ تھانہ کراچی کمپنی شہزاد خان نے دو کم سن بچوں کو تھانے کے اندر ریپ کا نشانہ بنانے کے کیس میں گرفتار سب انسپکٹر صہیب پاشا کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
تفتیشی آفیسر نے عدالت سے سات روزہ جسمانی ریمانڈ برائے ڈی این اے رپورٹ کی استدعا کی۔ عدالت نے چار روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس سے کہا کہ کیس میں پیشرفت کرکے آئندہ پیشی پر ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
بچوں کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا عمران خان اور جاوید درانی نے عدالت سے استدعا کی کہ ’اس کیس میں بچوں کی طرف سے ہم مکمل کیس بلامعاوضہ لڑیں گے۔‘
ملزم کو ہتھکڑیوں کے بغیر عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کیا۔