کرم: بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور ویڈیوز بنانے والا ملزم گرفتار

کرم کے ضلعی پولیس سربراہ نثار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا، جن کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔

(پکسابے)

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے علاقے پاڑا چنار میں پولیس کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے اور ان کی ویڈیوز بنانے کے الزام میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 

کرم کے ضلعی پولیس سربراہ نثار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا، جن کی ویڈیوز بنائی گئی ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ، ’صرف دو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی 1200 بچوں کے ویڈیوز کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔‘

پاڑا چنار کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس مظہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جنسی زیادتی کا شکار 13/14 سالہ بچے کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 

مظہر کا کہنا تھا کہ ملزم موبائل فروخت کرنے کا کاروبار کرتا ہے اور ان کا موبائل اور کمپیوٹر قبضے میں لے لیے گئے ہیں، جن کی تفتیش جاری ہے۔

بچے کو کیسے پھنسایا گیا؟

جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچے نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ ملزم کی دکان سے تین چار ماہ قبل 3000 روپے کے عوض استعمال شدہ موبائل فون خریدا، جس میں انہوں نے 1500 روپے نقد اور باقی بعد میں دینے کا عدوہ کیا تھا۔ 

ایف آئی آر کے مطابق بچہ دوبارہ دکان پر گیا تو ملزم نے موبائل فون کے خراب ہونے کے بہانے نوعمر سے مزید 4200 روپے کا مطالبہ کیا۔

بچے نے پولیس کے مزید بتایا، ’میرے پاس چونکہ یہ رقم موجود نہیں تھی تو دکاندار نے زبردستی پکڑ کر دکان کے قریب گودام میں لے جا کر مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جنسی زیادتی کے دوران ملزم موبائل فون کے ذریعے ویڈیوز بھی بناتا رہا اور بعد میں بتایا کہ جب بھی میں کہوں، تو تمہیں آنا پڑے گا اور اگر نہیں آئے تو یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جائیں گی۔‘

اس کے بعد بچے نے پولیس کے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ آخری مرتبہ ان کو 21 اپریل کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور گھر والوں کے خوف سے وہ کسی کو کچھ بتا نہیں پا رہا تھا۔ 

مقدمے کے مطابق، ’اب دکاندار کی جنسی زیادتی اور دھمکانے سے تنگ آکر میں نے گھر میں بتایا اور پولیس میں مقدمہ درج کر دیا اور پولیس سے ملزم کے خلاف کارروائی کی درخواست کر رہا ہوں۔‘

پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کو جمع کرنے والے غیر سرکاری ادارے ساحل کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون 2023 کے دوران 2227 بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے۔ 

جنسی زیادتی کے شکار بچوں میں رپورٹ کے مطابق 53 واقعات میں غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے کے واقعات بھی سامنے آئے تھے، جن میں 38 بچے اور 15 بچیاں تھیں۔

جنسی زیادتی کے شکار بچوں میں رپورٹ کے مطابق 54 فیصد بچیاں اور 46 فیصد بچے شامل تھے۔

سب سے زیادہ واقعات رپورٹ کے مطابق (1648) پنجاب میں سامنے آئے تھے جبکہ سندھ میں 314، اسلام آباد میں 161، جب کہ 74 واقعات خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان