لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں وسطی بیروت میں کم از کم 22 افراد جان سے چلے گئے، دوسری جانب سے اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر اقوام متحدہ کے مشن کے دفتر پر حملہ کر کے دو یو این اہلکاروں کو زخمی کر دیا۔
وسطی بیروت پر ہونے والا یہ حملہ، جہاں ایک اے ایف پی صحافی نے کئی زور دار دھماکے سنے، گذشتہ ماہ اسرائیل کی مہم تیز کرنے کے بعد سے لبنانی دارالحکومت کے مرکز پر تیسرا حملہ ہے۔
لبنان کی وزارت صحت نے تازہ ترین اموات کی تعداد جاری کی اور بتایا کہ اس حملے میں زخمیوں کی تعداد 117 تک پہنچ چکی ہے۔
اے ایف پی کی براہِ راست ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ گنجان آباد عمارتوں کے درمیان سے دو دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔
جبکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فوری طور پر ہدف کی نوعیت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
لبنانی سکیورٹی ذرائع نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ایک ’حزب اللہ عہدے دار‘ کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر لبنان میں ہی اسرائیلی زمینی افواج پر اقوام متحدہ کے امن مشن کے ہیڈکوارٹر پر فائرنگ کا الزام عائد کیا گیا، جس میں دو اہلکار زخمی ہو گئے۔
حالیہ حملہ اسی دن ہوا جب لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستے نے اسرائیلی فوجیوں پر الزام لگایا کہ وہ بار بار اس کے ٹھکانوں پر فائرنگ کر رہے ہیں جس میں ٹینک کا استعمال بھی شامل ہے، جس سے دو انڈونیشیائی فوجی زخمی ہوئے۔
یورپی یونین کے سربراہ چارلز مشیل نے جمعے کو کہا کہ ’اقوام متحدہ کے امن مشن پر حملہ غیر ذمہ دارانہ اور ناقابل قبول ہے۔‘
اٹلی اور سپین دونوں نے اس حملے کی مذمت کی، تاہم واشنگٹن نے کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کی تنصیبات کو نشانہ بناتا ہے، لیکن ’یہ ضروری ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں نہ ڈالے۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ لبنان میں اقوام متحدہ کی عارضی فوج (یو این آئی ایف آئی ایل) کے ہیڈکوارٹر کے قریب حزب اللہ کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کر رہی تھی اور ’اقوام متحدہ کی افواج کو ہدایت دی تھی کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل 23 ستمبر سے لبنان میں حزب اللہ پر حملے کر رہا ہے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے کے مطابق ان حملوں میں 1200 سے زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے اور 10 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی زمینی افواج نے 30 ستمبر کو لبنان میں داخل ہو کر فلسطینی گروپ حماس کی حمایت میں حزب اللہ کی سرحد پار فائرنگ کو روکنے کا مقصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
حزب اللہ کے میزائل حملوں اور توپ خانے سے کی جانے والی گولہ باری نے گذشتہ سال ہزاروں اسرائیلیوں کو سرحدی علاقوں سے فرار ہونے پر مجبور کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ان کی واپسی تک لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
لبنان میں جاری کارروائی اسرائیل کی فوجوں کے لیے ایک دوسرا محاذ ہے جو اب بھی غزہ میں حماس کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ فلپ لازرینی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے کے آخر میں شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ارد گرد ایک بڑی کارروائی شروع کی، جہاں تقریباً چار لاکھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن ’انتہائی فکرمند‘ ہے کیونکہ اسرائیل اپنی ناکہ بندی کو مزید سخت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہم اسرائیلی حکومت کو واضح طور پر بتا رہے ہیں کہ ان پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خوراک، پانی اور دیگر ضروری انسانی امداد کو غزہ کے تمام حصوں تک پہنچنے دے۔‘
حماس کے زیرانتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 42 ہزار 65 افراد کی جان جا چکی ہے جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔