پاکستان کے نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں پیر کو عدالت عظمیٰ کے اسلام آباد میں پہلے فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ نے سعودی عرب سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل کورٹ اجلاس نے، جس میں عدالت عظمیٰ کے تمام ججز نے شرکت کی، مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے 2023 میں جسٹس منصور علی شاہ کا تیار کردہ کیس منیجمنٹ پلان منظور کر لیا۔
فل کورٹ اجلاس کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بات کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے مقدمات کو جلد نمٹانے کے حوالے سے ایک ماہ، تین ماہ اور چھ ماہ کی منصوبہ بندی کرنے کی تجویز دی۔
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے سامنے اس وقت 59 ہزار 191 مقدمات زیر التوا ہیں۔
اجلاس نے جسٹس منصور علی شاہ کے تجویز کردہ ایک مہینے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ ’منصوبے کے مطابق مقدمات نمٹانے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا اور واضح معیارات مقرر کرنے کے علاوہ مقدمات کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا جائے گا۔‘
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ ’منصوبے کے تحت فوجداری اور دیوانی مقدمات کے لیے دو اور تین ججوں پر مشتمل خصوصی بینچز تشکیل دیے جائیں گے۔‘
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے دوسرے ججوں نے بھی فل کورٹ اجلاس کے دوران اپنی تجاویز پیش کیں۔
سپریم کورٹ سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا کہ عدالت عظمیٰ کا آئندہ فل کورٹ اجلاس دو دسمبر کو منعقد ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹس منصور علی شاہ نے، جو اس وقت عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، سابق چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے 25 اکتوبر کو منعقد کیے گئے الوداعی ریفرنش میں شرکت نہیں کی تھی۔ البتہ انہوں نے ان کے خلاف ایک سخت مکتوب ضرور لکھا۔
ریفرنس میں سینیئر ججز جسٹس عائشہ ملک، اطہر من اللہ اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان 25 اکتوبر کو عہدے سے سبکدوش ہوئے اور سپریم کورٹ میں سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے سینیئر ترین جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے 26 اکتوبر کو نئے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کے سبکدوش ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں کی سینیارٹی کی فہرست پر جسٹس منصور علی شاہ کا نام پہلے اور جسٹس منیب اختر کا نام دوسرے نمبر پر تھا۔ لیکن تیسرے سینیئر ترین جج جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس کا عہدہ پارلیمنٹ کی نامزدگی کی بنیاد پر ملا۔
ایسا حال ہی میں پاکستانی پارلیمان کی جانب سے 1973 کے آئین میں 26 ویں ترمیم کے باعث ممکن ہو سکا۔
26 ویں ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کا طریقہ تبدیل کرتے ہوئے یہ استحقاق ایک 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو دے دیا گیا ہے، جو سپریم کورٹ کے پہلے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک نام عدالت عظمیٰ کے سربراہ کے لیے تجویز کرے گی۔