فلپائن: نائب صدر نے صدر کو قتل کی سرعام دھمکی دے دی

مارکوس اور ڈوٹیرٹے نے مئی 2022 کے انتخابات میں ایک ساتھ انتخابی مہم چلائی، جہاں وہ بالترتیب صدر اور نائب صدر کے امیدوار تھے، اور دونوں نے قومی یکجہتی کی مہم کے تحت بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم دونوں رہنماؤں اور کے درمیان تلخی جلد ہی بڑھ گئی۔

فلپائن کی نائب صدر سارہ ڈوٹرٹے 24 جولائی 2023 کو کوئزون سٹی میں ایوان نمائندگان میں سٹیٹ آف دی نیشن ایڈریس میں شرکت کر رہی ہیں (جیمسٹا روزا / اے ایف پی)

فلپائن کی نائب صدر سارہ ڈوٹیرٹے نے ہفتے کو کہا ہے کہ اگر ان کو قتل کیا گیا تو انہوں نے صدر، ان کی اہلیہ، اور ایوان نمائندگان کے سپیکر کو قتل کروانے کے لیے ایک قاتل کو مقرر کر دیا ہے۔ انہوں نے کھلے عام کہا کہ یہ دھمکی کوئی مذاق نہیں۔

ایگزیکیٹو سیکریٹری لوکاس برسامین نے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کے خلاف اس ’فعال دھمکی‘ کو فوری کارروائی کے لیے صدارتی گارڈز کی ایک خصوصی فورس کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ نائب صدر کے خلاف کیا اقدامات کیے جائیں گے۔

صدارتی سکیورٹی کمانڈ نے فوراً صدر مارکوس کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا اور کہا کہ وہ نائب صدر کی اس دھمکی کو جو ’سرعام نہایت بے باکی سے دی گئی‘ قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتی ہے۔

سکیورٹی فورس نے کہا کہ وہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ صدر اور ان کے خاندان کو لاحق کسی بھی ممکنہ خطرے کا پتہ چلایا جا سکے، اسے روکا جا سکے، اور ان سے دفاع کیا جا سکے۔‘

مارکوس اور ڈوٹیرٹے نے مئی 2022 کے انتخابات میں ایک ساتھ انتخابی مہم چلائی، جہاں وہ بالترتیب صدر اور نائب صدر کے امیدوار تھے، اور دونوں نے قومی یکجہتی کی مہم کے تحت بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔

تاہم دونوں رہنماؤں اور ان کی ٹیموں کے درمیان تلخی جلد ہی بڑھ گئی، خاص طور پر چین کے جارحانہ رویے اور جنوبی چین کے سمندر میں تنازعے کے حوالے سے ان کے مختلف مؤقف کے باعث۔ ڈوٹیرٹے نے جون میں مارکوس کی کابینہ سے بطور وزیر تعلیم اور انسداد بغاوت کمیٹی کی سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

اپنے صاف گو والد سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی طرح، نائب صدر سارہ ڈوٹیرٹے بھی صدر مارکوس، ان کی اہلیہ لیزا ارانیٹا مارکوس، اور ایوان نمائندگان کے سپیکر مارٹن رومیوالڈز، جو صدر کے اتحادی اور کزن ہیں، کی کھل کر ناقد بن گئیں۔ انہوں نے ان پر بدعنوانی، نااہلی، اور ڈوٹیرٹے خاندان اور ان کے قریبی حامیوں کے سیاسی استحصال کا الزام لگایا۔

ان کی تازہ ترین سخت تنقید کا آغاز اس وقت ہوا جب رومیوالڈز اور مارکوس کے اتحادی ایوان کے ارکان نے ان کی چیف آف سٹاف، زولیکا لوپیز، کو حراست میں لے لیا۔ زولیکا پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے نائب صدر اور وزیر تعلیم کے طور پر بجٹ کے ممکنہ غلط استعمال کے حوالے سے پارلیمانی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی۔ بعد میں زولیکا کو، بیماری کے باعث، ہسپتال منتقل کیا گیا اور جب انہوں نے یہ سنا کہ انہیں عارضی طور پر خواتین کی جیل میں رکھا جائے گا تو وہ رو پڑیں۔

غصے سے بھری سارہ ڈوٹیرٹے نے علی الصبح آن لائن پریس کانفرنس میں صدر مارکوس کو نااہل اور جھوٹا قرار دیا۔ انہوں نے صدر، ان کی اہلیہ، اور سپیکر کے لیے نازیبا الفاظ کا بھی استعمال کیا۔

46 سالہ نائب صدر جو ایک وکیل ہیں، سے ان کی سلامتی کے خدشات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے ایک غیر واضح سازش کا اشارہ دیا جس کا مقصد انہیں قتل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا: ’میری حفاظت کی فکر نہ کریں کیونکہ میں نے ایک شخص کے ساتھ بات کی ہے۔ میں نے کہا کہ ’اگر مجھے قتل کیا گیا، تو تم بی بی ایم، لیزا ارانیٹا، اور مارٹن رومیوالڈز کو قتل کر دینا۔ یہ کوئی مذاق نہیں، یہ کوئی مذاق نہیں۔‘ نائب صدر نے ایسا کوئی وضاحت کیے بغیر کہا۔ انہوں نے صدر کے لیے ان کا معروف مختصر نام لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے حکم دے دیا ہے۔ ’اگر میں ماری جاؤں تو اس وقت تک نہ رکنا جب تک تم انہیں قتل نہ کر لو۔‘

فلپائن کے تعزیری قوانین کے تحت کھلے عام ایسے بیانات جرم شمار ہو سکتے ہیں جو کسی فرد یا اس کے خاندان کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینے کے زمرے میں آتے ہیں اور اس کی سزا جیل اور جرمانے کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔

سیاسی تقسیم کے اس ماحول میں، فوج کے سربراہ جنرل رومیو براونر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یقین دلایا کہ فلپائن کی ایک لاکھ 60 ہزار مسلح افواج غیر جانبدار رہیں گی اور جمہوری اداروں اور سویلین اختیار کا احترام کریں گی۔

براونر کے مطابق: ’ہم سکون اور تحمل کی اپیل کرتے ہیں۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں ان کے خلاف متحد رہنا ہوگا جو ہمیں فلپائنی ہونے کے ناتے تقسیم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

نائب صدر موجودہ صدر مارکوس کے پیشرو، روڈریگو ڈوٹیرٹے کی بیٹی ہیں۔ روڈریگو ڈوٹیرٹے کے پولیس کے ذریعے کیے گئے انسداد منشیات کریک ڈاؤن، جو انہوں نے پہلے بطور شہر کے میئر اور بعد میں بطور صدر شروع کیا، کے دوران منشیات فروشی کے چھوٹے موٹے ہزاروں ملزم جان سے گئے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) ان اموات کی انسانیت کے خلاف ممکنہ جرم کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے۔

سابق صدر نے کریک ڈاؤن کے دوران ماورائے عدالت قتل کی اجازت دینے سے انکار کیا لیکن ان کے بیانات متضاد رہے۔ گزشتہ ماہ فلپائن کی سینیٹ کی عوامی انکوائری میں انہوں نے کہا کہ جب وہ جنوبی شہر ڈاواؤ کے میئر تھے تو انہوں نے گینگسٹرز پر مشتمل ’ڈیتھ سکواڈ‘ قائم رکھا تھا جو دوسرے مجرموں کو قتل کرتا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا