اصحاب کہف سے منسوب غار: اردن کے تاریخی ورثے کی علامت

غار کے نگران محمود الحنیطی کے مطابق: ’یہ غار سات قبروں پر مشتمل ہے، جس کے اوپر ایک قدیم مسجد بھی واقع ہے۔‘

اردن کے دارالحکومت عمان میں واقع اصحاب کہف سے منسوب غار مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے ایک خاص کشش رکھتی ہے۔

یہ غار قرآن میں ذکر کردہ واقعے سے منسوب ہے، جس میں نیک افراد نے اللہ کے علاوہ دیگر معبودوں کی عبادت کے دباؤ سے بچنے کے لیے پناہ لی اور 309 سال تک سوئے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس غار کے نگران محمود الحنیطی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ غار سات قبروں پر مشتمل ہے، جس کے اوپر ایک قدیم مسجد بھی واقع ہے۔‘

ان کے پاس یہ تسلیم کرنے کے لیے کئی دلائل ہیں کہ یہ وہی غار ہے، جس کا ذکر قرآن میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’قرآن میں دی گئی نشانیوں کے مطابق یہ وہی غار ہے جہاں سورج کے طلوع اور غروب ہونے کی مخصوص سمت کا ذکر کیا گیا ہے۔‘

الحنیطی نے مزید کہا کہ ’دنیا میں 33 غاروں کا ذکر ملتا ہے، لیکن یہ غار اپنی خصوصیات کی وجہ سے منفرد ہے اور اس کا نام ’الرقیم‘ تاریخی طور پر تسلیم شدہ ہے۔‘

سیاحوں میں امریکی خاتون جینا ہنری بھی شامل تھیں، جو اس غار کے اندر کھڑی ہو کر اپنے جذبات کا اظہار کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا: ’یہ جگہ پراسرار اور جادوئی ہے۔ مجھے یہاں مثبت توانائی محسوس ہوتی ہے۔ یہ بہت خوبصورت، دلچسپ اور منفرد ہے۔‘

برطانیہ سے آنے والے سیاح صادق نے کہا: ’اس جگہ آ کر قرآن کی سورہ الکہف کے الفاظ کا احساس ہوتا ہے۔ یہ ایک جذباتی تجربہ ہے۔‘

غار کے اوپر موجود پرانی مسجد میں بھی لوگوں کو جمعے کی نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

یہ مسجد اردنی عبادت گزاروں کے لیے خاص توجہ کا مرکز ہے، جہاں عبادت کے ساتھ تاریخی ورثے کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

یہ غار نہ صرف ایک مذہبی داستان کی یادگار ہے بلکہ سیاحتی مقام کے طور پر اردن کی معیشت اور ثقافت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

غار کے نگران الحنیطی کا کہنا ہے کہ ’اگر حکومت اور سیاحتی ادارے مزید توجہ دیں تو یہ مقام عالمی سطح پر اردن کی پہچان بن سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ