انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر پہلگام میں گذشتہ روز سیاحوں پر مسلح افراد کی فائرنگ سے اب تک 26 سے زائد سیاح جان سے گئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے، اس واقعے کے بعد پاکستانی اور انڈین حمایتیوں کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب نائب امریکی صدر جی ڈی وینس انڈیامیں موجود ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر نے اپنے بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کشمیر پہلگام میں نہتے سیاحوں پر فائرنگ کا واقعہ افسوس ناک ہے لیکن بغیر ثبوتوں کے انڈین میڈیا پاکستان کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں چھٹی سنگھ پورہ کا واقعہ انڈین خفیہ ایجنسیوں نے صدر کلنٹن کے دورے کے موقعے پر کیا تھا۔
’اس وقت کشمیر میں 30 سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا تھا، اور انڈیا نے سکھوں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگایا تھا لیکن بعد میں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ چھٹی سنگھ پورہ کا واقعہ انڈین خفیہ ایجنسیوں نے کیا تھا۔‘
صنوبر انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ و دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ ’انڈین میڈیا نے اپنے عوام اور حکومت کے لیے ایسا بیانیہ بنا دیا ہے کہ اب انڈین حکومت کے پاس اور کوئی آپشن نہیں سوائے پاکستان پر کارروائی کرنے کے۔
’انڈین حکومت نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے بلکہ حملے کے پانچ منٹ بعد ہی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔ مستقبل قریب میں انڈیا کی طرف سے پاکستان پر بالاکوٹ طرز کا ایک اور حملہ ہو سکتا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر پاکستان اور انڈیا کے صحافیوں و صارفین کے مابین لفظی جنگ
انڈین میڈیا کا بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام اور انڈین حکومت سے کارروائی کا مطالبے پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فالس فلیگ آپریشن قرار دیا۔
انڈین صحافی سہاسنی حیدر نے پہلگان والے حملے کو پاکستان آرمی چیف کے چند دن قبل دیے گئے بیانات سے منسوب کر دیا۔
سوشل میڈیا پر انڈین اکاؤنٹس کی جانب سے پاکستان کے خلاف کیمپئین پر صحافی وقار ستی نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’پہلگام لائن آف کنٹرول سے 400 کلومیٹر دور واقع ہے، جہاں انڈیانے اپنی ’ناقابلِ تسخیر‘ انسدادِ دراندازی گرڈ، آٹھ لاکھ فوج، سی آر پی ایف، اور ہر کونے میں فورسز تعینات کر رکھی ہیں۔
’پھر یہ حملہ کیسے ممکن ہوا؟ کیا یہ اتنا سنجیدہ حملہ تھا کہ جس پر انڈیا کی فوج اور انٹیلی جنس بھی ناکام ہو گئی؟‘
صحافی نصراللہ ملک نے لکھا کہ ’کسی بھی واقعے کا الزام پاکستان پر لگا دینا ہندوستان کی تاریخ ہے۔ پہلگام میں سیاحوں کو قتل کیا گیا تو چند منٹوں میں ہی اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا گیا، نہ تحقیقات کا انتظار نہ ثبوتوں کی ضرورت یہی کہلاتا ہے فالس فلیگ آپریشن۔‘
پاکستانی صحافی وجاہت کاظمی نے لکھا کہ ’اگر انڈیا پھر مس ایڈوینچر کرنا چاہتا ہے تو پاکستان بھی ایک اور سویف ریٹارٹ کے لیے تیار ہے۔‘