جناح ہاؤس حملہ کیس: 252 افراد پر فردِ جرم عائد، ملزمان کا صحتِ جرم سے انکار

عدالت کی جانب سے عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل، خدیجہ شاہ، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ اور محمود الرشید سمیت دیگر پر فردِ جرم عائد کی گئی۔

12 مئی 2023 کو جناح ہاؤس کو آگ سے پہنچنے والے نقصان کی تصویر (انڈپینڈنٹ اردو)

انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے ہفتے کو جناح ہاؤس (کور کمانڈر کی رہائش گاہ) حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں سمیت 252 مبینہ کارکنان پر فردِ جرم عائد کر دی۔

ملزمان کے وکیل برہان معظم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’عدالت نے نو مئی کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ ہم نے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ اب یہ ٹرائل چلے گا اور شہادتیں ریکارڈ ہوں گی۔ پراسیکیوشن نہ پہلے کچھ ثابت کر سکی نہ ہی اب ٹھوس ثبوت پیش کیے جا سکتے ہیں۔‘

جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں آج ہفتے کو کیس کی سماعت کی۔ گذشتہ روز فردِ جرم عائد کرنے سے متعلق ملزمان میں چالان کی کاپیاں تقسیم کرائی گئی تھیں۔

عدالت کی جانب سے عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل، خدیجہ شاہ، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ اور محمود الرشید سمیت دیگر پر فردِ جرم عائد کی گئی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ جناح ہاؤس حملے کے دو ملزم وفات پا چکے ہیں جبکہ 10 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

اس کیس میں پولیس کی جانب سے ملوث قرار دیے گئے شاہ محمود قریشی بیماری کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے۔

برہان معظم کے بقول: ’عدالتی کارروائی جاری ہے مگر ابھی تک پراسیکیوشن قابلِ یقین ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ اب گواہان کے بیانات ہوں گے، پھر ان پر جرح ہوگی۔ یہ کیس اتنی جلدی منطقی انجام کو نہیں پہنچنے والا۔ ہم نے قانون کو مدِنظر رکھ کر کیس کا جائزہ لیا ہے، ملزمان کو مجرم ثابت کرنا ممکن نہیں ہو گا۔‘

برہان کے بقول، ’اس کیس کی نوعیت ایسی ہے جیسے ماڈل ٹاؤن کیس کی تھی، وہ بھی سالوں سے چل رہا ہے، ملزم آزاد گھوم رہے ہیں۔ اس کیس کو بھی اسی طرح ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ 21 دسمبر کو جناح ہاؤس سمیت نو مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث 25 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر فوجی عدالتوں سے 10 سال قیدِ بامشقت تک کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ 26 دسمبر کو نو مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قیدِ بامشقت کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

کیس ہے کیا؟

عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے نو مئی کو گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔ اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذرِ آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا، جبکہ اس دوران کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا گیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جب کہ عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان