امریکہ کی غیر ملکی طلبہ کے ویزا انٹرویوز کی معطلی: پاکستانی طلبہ بھی متاثر

اس فیصلے سے پاکستانی طلبہ بھی متاثر ہوئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ ہم بڑے پرامید تھے کہ امریکہ جائیں گے اور نئی چیزیں سیکھیں گے، مگر اس پروگرام کی معطلی ہمارے لیے بڑے دھچکہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے غیر ملکی طلبہ کے لیے ویزا انٹرویوز کی نئی درخواستیں لینا عارضی طور پر روک دی ہیں، کیونکہ وہ طلبہ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ کے عمل کو وسعت دینے کی تیاری کر رہا ہے۔

اس فیصلے سے پاکستانی طلبہ بھی متاثر ہوئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ ہم بڑے پرامید تھے کہ امریکہ جائیں گے اور نئی چیزیں سیکھیں گے، مگر اس پروگرام کی معطلی ہمارے لیے بڑے دھچکہ ہے۔

ایک امریکی عہدیدار نے منگل کو ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ ’یہ معطلی وقتی ہے اور ان درخواست گزاروں پر لاگو نہیں ہوتی، جنہوں نے پہلے ہی اپنے ویزا انٹرویوز شیڈول کر رکھے ہیں۔‘

 عہدیدار نے یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی کیونکہ یہ معاملہ انتظامیہ کی داخلی دستاویزات سے متعلق ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محکمہ خارجہ کی جانب سے سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو کے دستخط شدہ ایک دستاویز، جو ایسوسی ایٹڈ پریس کو موصول ہوئی، میں کہا گیا کہ طلبہ کے سوشل میڈیا کی جانچ کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے جلد رہنمائی جاری کی جائے گی۔

دستاویز میں کہا گیا: ’قونصل خانہ جات کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا جانچ اور چھان بین کے توسیعی عمل کی تیاری کے پیش نظر، طلبہ یا تبادلہ پروگرام کے ویزا انٹرویوز کی نئی گنجائش نہ بڑھائیں، جب تک رہنمائی جاری نہ کی جائے۔‘

ترجمان ٹیمی بروس نے ایک بریفنگ میں کہا کہ امریکہ ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کی جانچ کے لیے ہر دستیاب طریقہ استعمال کرتا ہے۔ ان کے مطابق: ’چاہے وہ طلبہ ہوں یا کوئی اور، ہم جانچ کے تمام ذرائع بروئے کار لائیں گے۔‘

یہ اقدام، جس کی سب سے پہلے اطلاع پولیٹیکو نے دی، بین الاقوامی طلبہ کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی کارروائیوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔

پاکستانی طلبہ بھی متاثرین میں شامل

پاکستانی طلبہ میں بھی اس حوالے سے تشویش پائی جا رہی ہے۔ نامہ نگار مونا خان نے پاکستانی طلبہ سے بات کی ہے جو اس فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں۔

طالبہ شازین سعید نے کہا کہ ’ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے میں یو ایس اے نہیں جا سکی۔ یوگریڈ ایک بہت بڑی آپرچیونٹی ہے خاص طور پر ان طلبہ کے لیے جو پسماندہ برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں، اور باہر تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے پروگرام کی منسوخ ہو جانا دل شکن ہے۔‘

ایک اور طالب علم حسن اکرم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں خود ان طلبہ میں شامل ہوں جنہوں نے یوگریڈ سکالرشپ کے لیے اپلائی کیا تھا۔ ہزاروں میں سے ہم دو سو طلبہ کو انٹرویو کی کال موصول ہوئی تھی، ہم سب بڑے پرامید تھے کہ ہم امریکہ جائیں گے اور وہاں نئی چیزیں سیکھیں گے۔ اور پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ لیکن کچھ دن بعد ہمیں پتہ چلا کہ انٹرویو معطل ہو چکے ہیں، کافی انتظار کے بعد یہ افسوسناک خبر ملی کہ یہ پروگرام مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ پاکستان اور امریکہ کے ثقافتی اور تعلیمی تعلقات کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔‘

گذشتہ ہفتے، ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے کی اہلیت منسوخ کر دی، جس کے تحت یونیورسٹیاں بین الاقوامی طلبہ کے لیے ویزا سپانسر کر سکتی ہیں۔ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا اور فی الحال ایک وفاقی جج نے اسے روک دیا ہے۔

اس موسم بہار میں حکومت نے ملک میں موجود ہزاروں بین الاقوامی طلبہ کی قانونی حیثیت بھی منسوخ کر دی تھی، جس کے باعث کچھ طلبہ نے ملک چھوڑ دیا، تاہم قانونی چیلنجز کے بعد انتظامیہ نے ان کی حیثیت بحال کر دی، لیکن حکومت نے آئندہ کے لیے بین الاقوامی طلبہ کی قانونی حیثیت (لیگل سٹیٹس) ختم کرنے کی وجوہات بھی بڑھا دی ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سابق انتظامیہ نے ویزا درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ کا عمل شروع کیا تھا، جو صدر جو بائیڈن کے دور میں بھی برقرار رہا۔

طلبہ کے ویزا انٹرویوز کی معطلی طویل ہوئی تو اس سے گرمیوں یا خزاں میں تعلیم کے آغاز کے منصوبوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔

بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں کمی یونیورسٹیوں کے بجٹ پر بھی اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ کچھ تعلیمی ادارے وفاقی فنڈنگ میں کمی کی تلافی کے لیے بین الاقوامی طلبہ، جو عموماً پوری فیس ادا کرتے ہیں، پر انحصار کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس