ٹرمپ کی ہارورڈ میں پابندی کے بعد چین کی طلبہ کو ’غیر مشروط‘ داخلے پیشکش

ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے جمعہ کو ہارورڈ کے بین الاقوامی طلبہ کو دعوت دی کہ وہ اپنی تعلیم شہر کی یونیورسٹی میں جاری رکھیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 مئی 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں موجود، جہاں انہوں نے گولڈن ڈوم میزائل ڈیفنس شیلڈ کے بارے میں اعلان کیا (جم واٹسن/ اے ایف پی)

چین نے ہارورڈ یونیورسٹی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان جاری تنازعے کے دوران بین الاقوامی طلبہ کو’بلا مشروط داخلے‘ کی پیشکش کر کے اہم قدم اٹھایا ہے۔

گذشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ کی بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینے کی اہلیت منسوخ کر دی تھی، جس کے بعد غیر ملکی طلبہ کو یا تو کسی اور یونیورسٹی میں منتقلی کا انتخاب کرنا تھا یا اپنی قانونی حیثیت کھونے کا سامنا کرنا پڑتا۔

ایک وفاقی جج نے جمعہ کو اس فیصلے کو عارضی طور پر روک دیا اور 29 مئی کو سماعت مقرر کی ہے۔

یہ پابندی 2025-2026 تعلیمی سال سے نافذ العمل ہونی تھی، جس کی وجہ یہ الزام تھا کہ ہارورڈ نے مبینہ طور پر یہود مخالف جذبات کو فروغ دیا اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ ہم آہنگی کی۔ اس فیصلے سے تقریباً 1,300 چینی طلبہ متاثر ہوئے، جو ہارورڈ میں بین الاقوامی طلبہ کا تقریباً پانچواں حصہ بنتے ہیں۔

ہانگ کانگ کی تعلیم کی سیکریٹری کرسٹین چوئی نے شہر کی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ’دنیا بھر سے نمایاں طلبہ‘ کا خیر مقدم کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’امریکہ کی طلبہ داخلے کی پالیسی سے متاثرہ بین الاقوامی طلبہ کے لیے، تعلیم بیورو نے تمام یونیورسٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اہل طلبہ کو سہولیات فراہم کریں۔‘

تعلیم بیورو نے کہا کہ اس نے ہارورڈ کلب آف ہانگ کانگ سے رابطہ کیا ہے تاکہ متاثرہ طلبہ کو مدد فراہم کی جا سکے۔

بیورو نے کہا: ’ہم ان طلبہ کی ضروریات پر قریبی نظر رکھیں گے جن کی تعلیم کو بدلتے ہوئے عالمی تعلیمی منظرنامے نے متاثر کیا ہے۔‘

مزید کہا کہ یہ مدد ہانگ کانگ کے ’بین الاقوامی تعلیمی مرکز‘ کے کردار کا حصہ ہوگی۔

سیکریٹری تعلیم نے کہا کہ ہانگ کانگ کی یونیورسٹیاں غیرملکی طلبہ کی تعداد پر پابندی میں نرمی جیسے حکومتی اقدامات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں تاکہ شہر میں مزید طلبہ کو راغب کیا جا سکے۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے جمعہ کو ہارورڈ کے بین الاقوامی طلبہ کو دعوت دی کہ وہ اپنی تعلیم شہر کی یونیورسٹی میں جاری رکھیں۔

یونیورسٹی نے کہا کہ وہ ’بلا مشروط داخلے، داخلے کے آسان عمل، اور تعلیمی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لیے منتقلی کا عمل آسان ہو سکے۔‘

75 لاکھ کی آبادی والے شہر ہانگ کانگ کی پانچ یونیورسٹیاں ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگز کے مطابق دنیا کی 100 بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔

یہ شہر حال ہی تک ایشیا کے سب سے آزاد تعلیمی ماحول کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اب شہر کے سکولوں اور یونیورسٹیوں کو قومی سلامتی اور حب الوطنی کے موضوعات کو اپنے نصاب میں شامل کرنا لازمی ہے، جس سے ان کا نظام تعلیم سرزمین چین کے نظام کے قریب تر آ گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے ہارورڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کی انتظامیہ کو اپنے تمام بین الاقوامی طلبہ کے ’نام اور ممالک‘ فراہم کرے۔ یونیورسٹی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ایسی فہرست میں تقریباً 6,793 نام ہوں گے۔

انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا:’ہارورڈ یہ کیوں نہیں بتا رہی کہ ان کے تقریباً 31 فیصد طلبہ غیر ملکی ہیں، اور ان ممالک میں سے کچھ تو امریکہ کے بالکل بھی دوست نہیں، اور وہ نہ تو ان طلبہ کی تعلیم کے اخراجات ادا کرتے ہیں اور نہ ہی اس کا ارادہ رکھتے ہیں؟ کسی نے ہمیں یہ نہیں بتایا!‘

انتظامیہ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر ہارورڈ صدر کے مطالبات پر عمل نہیں کرتی— جن میں تنوع کے پروگرام ختم کرنا، ’نظریاتی تنوع‘ کا آڈٹ جمع کرانا، اور فلسطین کے حق میں مظاہرے ختم کرنا شامل تھے — تو اس کی وفاقی فنڈنگ خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

تاہم، جج ایلیسن بروگز نے اس حکم کو ’آئین کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے ہارورڈ کے حق میں عارضی حکم جاری کیا۔

بروگز نے کہا کہ ہارورڈ کے وکلا نے یہ ثابت کر دیا کہ اس اقدام سے ادارے کو ’فوری اور ناقابل تلافی نقصان‘ پہنچے گا۔

ایک اور وفاقی جج پہلے ہی اس حکم کو روک چکے ہیں جس سے بین الاقوامی طلبہ کی قانونی حیثیت منسوخ ہونے کا خطرہ تھا، جب تک کہ قانونی کارروائی مکمل نہیں ہو جاتی۔

ہارورڈ کے پروفیسرز اور عملے نے اپنے غیر ملکی طلبہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، اور یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ طلبہ کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس