تجارت پر مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد آئندہ ہفتے آئے گا: ٹرمپ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کہا ہے کہ محصولات کے معاملے پر معاہدے کے لیے پاکستان کے نمائندے آئندہ ہفتے امریکہ آ رہے ہیں۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 مئی 2025 کو میری لینڈ میں جوائنٹ بیس اینڈریوز میں ایئر فورس ون سے اترتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کہا ہے کہ محصولات کے معاملے پر معاہدے کے لیے پاکستان کے نمائندے آئندہ ہفتے امریکہ آ رہے ہیں۔ 

پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تین ارب ڈالر کے اضافی تجارتی بیلنس کے باعث اپنی برآمدات پر 29 فیصد تک کے ممکنہ محصولات کا سامنا ہے۔ یہ محصولات واشنگٹن نے گذشتہ ماہ دنیا کے مختلف ممالک پر نافذ کیے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ اگر پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک انڈیا ایک دوسرے سے جنگ میں الجھتے ہیں تو انہیں ان دونوں ممالک میں سے کسی کے ساتھ بھی کسی معاہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا نے 22 اپریل 2025 کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔ پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔

پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ پاکستان اور انڈیا فوری طور پر سیزفائر پر راضی ہوگئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اس کے بعد متعدد بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے دونوں روایتی حریفوں میں جوہری تصادم کو روکنے اور سیز فائر کے لیے تجارت کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ 

 

اس حوالے سے پاکستان کی وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان باہمی ٹیرف (محصولات) پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔

جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکہ کے تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی، جس میں دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا۔

بیان کے مطابق دونوں فریقین نے آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد کامیابی سے مکمل کیے جانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

دوسری جانب روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے اترنے کے بعد جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم انڈیا کے ساتھ معاہدے کے بہت قریب ہیں۔‘ 

انڈیا کے وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے حال ہی میں تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے واشنگٹن کا دورہ کیا اور دونوں فریق جولائی کے آغاز تک ایک عبوری معاہدے پر دستخط کرنے کے خواہاں ہیں۔

انڈیا کو امریکہ میں اپنی برآمدات پر 26 فیصد محصولات کا سامنا ہے۔

روئٹرز نے گذشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ انڈیا ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو وفاقی اداروں سے وابستہ 50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ٹھیکوں کے لیے بولی لگانے کی اجازت دے گا، جب کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا