پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق ملک میں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران 80 ہزار سے زائد شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں سب سے زیادہ شناختی کارڈ صوبہ خیبر پختونخوا سے بلاک یا ضبط کیے گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل دستاویزات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا سے ضبط یا بلاک کیے گئے شناختی کارڈز کی تعداد 28 ہزار 645 ہے جبکہ صوبہ بلوچستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں 21 ہزار 839 شناختی کارڈ ضبط یا بلاک کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چونکہ بیشتر افغان باشندے صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مقیم ہیں اس لیے وہاں ضبط کیے گئے شناختی کارڈز کی تعداد زیادہ ہے۔‘
قومی شناختی کارڈ صرف پاکستانی شہریوں کو جاری ہوتا ہے، افغان شہری اگر یہ کارڈ رکھتے ہیں تو وہ جعلی یا غیر قانونی ہیں اور انہیں ضبط یا منسوخ کیا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق شناختی کارڈ مختلف وجوہات کی بنیاد پر ضبط کیے گئے ہیں جن میں جعلی دستاویزات کا ہونا، شہریت کی تصدیق نہ ہونا یا قانونی پیچیدگیاں شامل ہیں۔
میسر اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں 14 ہزار 76 شناختی کارڈ جبکہ پنجاب میں 13 ہزار 899 شناختی کارڈز کو ضبط یا بلاک کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب اسلام آباد میں ایک ہزار 259، پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں 667 اور گلگت بلتستان میں 462 شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔
نادرا کے آرڈینینس، 2000 کی دفعہ 18 کے تحت ادارے کو قومی شناختی کارڈ منسوخ، ضبط یا اپنی تحویل میں لینے کا اختیار حاصل ہے۔
وہ یہ اختیار اس وقت استعمال کرسکتا ہے، بشرطیکہ فرد کو ذاتی سماعت کا مناسب موقع دیتے ہوئے درج ذیل واضح وجوہات کی بنیاد پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس دیا جائے: کارڈ ایسے شخص نے حاصل کیا ہو جو اس کا اہل نہ ہو، لیکن خود کو اہل ظاہر کرکے کارڈ حاصل کیا ہو، ایک ہی شخص نے ایک ہی اہلیت کی بنیاد پر ایک سے زیادہ کارڈ حاصل کیے ہوں، کارڈ پر درج کوائف مٹا دیے گئے ہوں یا ان میں رد و بدل کیا گیا ہو یا کارڈ جعلی ہو۔
سرکاری معلومات سے تاہم یہ واضح نہیں کہ جن افراد کے کارڈ منسوخ کیے گئے انہیں سنا گیا یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایسے فرد کا کارڈ ضبط کیا جا سکتا ہے جسے ’شناختی کارڈ جاری کیا گیا ہو جو اہل نہیں تھا لیکن اس شخص نے خود کو اہل ظاہر کیا ہو، یا کسی شخص کے پاس دو شناختی کارڈ ہوں، یا فرد کے کارڈ پر درج تفصیلات کو مٹایا یا تبدیل کیا گیا ہو اور یا اس کا شناختی کارڈ جعلی ثابت ہو چکا ہو۔‘
نئے کارڈ
وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے سینٹ کو بتایا ہے کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران درج ذیل تعداد میں قومی شناختی کارڈ (CNIC) کے لیے درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں:
نئے شناختی کارڈ کے لیے: 48,15,572
تجدید (رینیوول) کے لیے: 20,43,085
حکومت کے مطابق یہ اعداد و شمار نادرا کی خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کو ظاہر کرتے ہیں، جو یا تو نئے بالغ افراد کی رجسٹریشن، یا کارڈ کی معیاد ختم ہونے پر تجدید کے لیے کی گئی ہوں۔