امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ برطرف

لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز کی برطرفی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے حال ہی میں ایک ابتدائی جائزہ رپورٹ میں کہا کہ امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو محض چند ماہ پیچھے دھکیلا، جو ٹرمپ کے دعوے کے خلاف تھا۔

امریکہ میں ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز دو مئی 2024 کو  واشنگٹن ڈی سی میں سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے گواہی دے رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی حکام نے جمعے کو کہا ہے کہ ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز اور دو دیگر اعلیٰ افسران کو عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہ اس سال فوجی برطرفیوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔

2024 کے اوائل سے ڈی آئی اے کی قیادت کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز کی برطرفی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ایجنسی نے ابتدائی جائزہ رپورٹ تیار کی جس میں کہا گیا کہ ایران پر امریکی حملوں نے تہران کے ایٹمی پروگرام کو محض چند ماہ پیچھے دھکیلا۔

یہ جائزہ، جسے امریکی میڈیا نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے خلاف تھا کہ ان حملوں نے ایرانی ایٹمی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے حکام نے اس رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ایک سینیئر دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ جنرل جیفری کروز ’اب ڈی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام نہیں دیں گے۔‘ تاہم انہوں نے اس برطرفی کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

ڈی آئی اے کا ڈائریکٹر بننے سے پہلے جیفری کروز نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے لیے فوجی امور کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ انہوں نے ایسے عہدوں پر بھی کام کیا جن میں عسکریت پسند تنظیم داعش کے خلاف اتحاد کے لیے انٹیلی جنس ڈائریکٹر کا عہدہ بھی شامل ہے۔

 

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الگ سے بتایا کہ دو دیگر اعلیٰ افسران، نائب ایڈمرل نینسی لیکور، جو نیوی ریزرو کی سربراہ ہیں اور ریئر ایڈمرل ملٹن سینڈز، جو نیول سپیشل وارفیئر کمانڈ کے کمانڈر ہیں، بھی اپنے عہدے چھوڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جون میں اسرائیل اور ایران کی جنگ کے دوران امریکہ نے تین ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس میں 125 سے زیادہ امریکی طیاروں اور ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز نے حصہ لیا تھا۔

ٹرمپ نے ان حملوں کو ’شاندار فوجی کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے بار بار کہا کہ انہوں نے ایٹمی تنصیبات کو ’مکمل طور پر ختم کر دیا۔‘ لیکن ڈی آئی اے کے ابتدائی جائزے نے صدر کے ان دعوؤں پر شکوک پیدا کر دیے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے میڈیا کے خلاف جارحانہ رویہ اپنایا۔ ان کا اصرار تھا کہ آپریشن مکمل کامیاب رہا۔ انہوں نے اس جائزے پر رپورٹنگ کرنے پر صحافیوں کے خلاف سخت زبان استعمال کی۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اصرار کیا کہ یہ جائزہ ’اس لیے افشا کیا گیا کیوں کہ کسی کا مقصد تھا کہ پانی کو گدلا کرے اور یہ ظاہر کرے کہ یہ تاریخی حملہ کامیاب نہیں ہوا۔‘ انہوں نے ’ابتدائی جائزے کی خوشامدانہ کوریج‘ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

جنوری میں اپنا دوسرا صدارتی دور شروع کرنے کے بعد سے ٹرمپ نے جن اعلیٰ فوجی افسران کو برطرف کیا، ان میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل چارلز ’سی کیو‘ براؤن بھی شامل ہیں، جنہیں فروری میں بغیر کسی وضاحت کے برطرف کیا گیا۔

 

اس سال برطرف کیے جانے والے دیگر اعلیٰ افسران میں نیوی اور کوسٹ گارڈ کے سربراہ، نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ، ایئر فورس کے وائس چیف آف سٹاف، نیٹو میں تعینات نیوی ایڈمرل اور تین اعلیٰ فوجی وکلا شامل ہیں۔

ایئر فورس کے چیف آف سٹاف نے بھی حال ہی میں اپنی چار سالہ مدت کے صرف دو سال بعد ہی بغیر کسی وضاحت کے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

پیٹ ہیگستھ کا کہنا ہے کہ صدر اداروں کے محض ان سربراہوں کا انتخاب کر رہے ہیں جنہیں وہ چاہتے ہیں، لیکن ڈیموکریٹک قانون سازوں نے روایتی طور پر غیر جانبدار امریکی فوج کے ممکنہ سیاسی استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔

قبل ازیں رواں سال پینٹاگون کے سربراہ نے مزید حکم دیا کہ امریکی فوج میں حاضر سروس فور سٹار جنرلز اور ایڈمرلز کی تعداد میں کم از کم 20 فیصد کمی کی جائے، نیز جنرل اور فلیگ افسران کی مجموعی تعداد میں 10 فیصد کمی کی جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ