انڈین حکومت کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بدھ کو دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں شدید بارشوں کے بعد وہاں دریاؤں پر بڑے ڈیموں کے تمام دروازے کھول دیے گئے ہیں اور پڑوسی ملک پاکستان کو بہاوٴ میں اضافے کے امکان سے خبردار کر دیا گیا ہے۔
پاکستان نے دہلی کی جانب سے موصول ہونے والے انتباہ کی تصدیق کرتے ہوئے انڈیا سے آنے والے تین دریاؤں پر سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔
روایتی حریف انڈیا اور پاکستان حالیہ ہفتوں میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا شکار ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق، پاکستان کے مرکزی صوبے پنجاب کو شدید بارشوں اور انڈیا کی جانب سے ڈیموں سے جو اضافی پانی چھوڑا جا رہا ہے، کی وجہ سے سیلاب کے ’غیر معمولی طور پر زیادہ‘ خطرے کا سامنا ہے۔
ایک انڈین ذریعے نے بتایا کہ تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں تھا کہ آیا انڈین پانی کا اخراج فوراً ہو گا یا مرحلہ وار کیا جائے گا۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے ایک پاکستانی اہلکار نے منگل کو خبردار کیا تھا کہ انڈیا آنے والے دنوں میں کنٹرول شدہ مقدار میں پانی چھوڑے گا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ نئی دہلی نے اتوار سے سیلاب کی دو قبل ازیں وارننگ جاری کی تھیں۔
انڈین ڈیم بہت زیادہ بھر جانے کے بعد ان کا پانی معمول کے مطابق چھوڑا جاتا ہے۔ ان آبی ذخائر کا زیادہ پانی پاکستان میں جاتا ہے۔
پاکستانی حکام نے بدھ کے روز صوبہ پنجاب میں سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو بچانے اور امداد اور انخلاء کی کوششوں کے لیے فوج کے دستوں کو بلایا۔ پاکستان نے جمعے کو سیلاب کی وجہ سے جبری انخلا شروع کر دیا تھا۔
انڈیا کے زیر انتظام جموں میں سیلاب
انڈیا کے زیر انتظام جموں میں شدید بارشوں کے بعد ندیاں بپھر گئیں اور سیلاب کی وجہ سے 13 افراد جان سے گئے، جن میں نو اموات ایک مندر پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پیش آئیں۔
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج نے جموں خطے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر انسانی امداد اور ڈیزاسٹر ریلیف آپریشنز شروع کر دیے ہیں، جن میں پھنسے ہوئے شہریوں، طلبا اور سکیورٹی اہلکاروں کو نکالنے کے لیے متعدد ریسکیو یونٹس اور ہیلی کاپٹروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
انڈین میڈیا نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ انڈین جموں و کشمیر حکومت نے شدید بارش کی وجہ سے ضروری خدمات اور امن و قانون کے محکموں کے علاوہ تمام تعلیمی اداروں اور دفاتر کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
انڈیا کے محکمہ موسمیات نے آئندہ 40 گھنٹوں کے دوران جموں ڈویژن میں بہت زیادہ بارش کی پیش گوئی کی ہے، جب کہ بسنتر، توی اور چناب ندیوں میں پانی کی سطح خطرے کے نشان پر بتائی جا رہی ہے۔
ریاستی حکومت نے عام لوگوں کو دریا کے کناروں اور سیلاب زدہ علاقوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں مشہور مزار کی زیارت پہاڑ سے گرنے والے پتھروں کی وجہ سے دوپہر تین بجے معطل کر دی گئی۔
انڈین اخبار دا ہندو کے مطابق حکام نے بتایا کہ ادھکواری میں اندر پرستھ بھوجنالیہ کے قریب ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
کٹرا سے پہاڑی مزار تک 12 کلومیٹر کے راستے پر لینڈ ایک مقام پر لینڈ سلائڈنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکام نے بتایا کہ اس سے قبل جموں میں شدید بارشوں کے باعث تین افراد جان سے گئے اور دو درجن سے زیادہ مکانات اور پلوں کو نقصان پہنچا تھا۔
جموں میں شدید بارشوں کے بعد تقریباً تمام دریا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہے ہیں، جس سے شہر اور دیگر مقامات پر کئی نشیبی علاقے اور سڑکیں ڈوب گئی ہیں۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں صوبے کے کئی حصوں میں صورتحال ’کافی سنگین‘ ہے اور وہ اس کی ذاتی طور پر نگرانی کے لیے سری نگر سے جموں کے لیے اگلی دستیاب پرواز لے کر جائیں گے۔
حکام نے میڈیا کو بتایا کہ جموں-سری نگر اور کشتواڑ-ڈوڈا قومی شاہراہوں پر ٹریفک معطل کر دی گئی ہے، جبکہ درجنوں پہاڑی سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ یا سیلاب کی وجہ سے بلاک یا تباہ ہو گئیں ہیں۔
’بارش کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر ماتا ویشنو دیوی کی زیارت کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔
ایک حکومتی اہلکار نے دا ہندو کا بتایا کہ جموں ضلع انتظامیہ کی قیادت میں ایک تیز ملٹی ایجنسی آپریشن میں، 3,500 سے زیادہ رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
انڈین پنجاب
انڈین پنجاب کے علاقے پٹھان کوٹ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہردیپ سنگھ نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے پٹھانکوٹ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پٹھانکوٹ میں رادھا سوامی ستسنگ بیاس کی شناخت ایک انخلا مرکز کے طور پر کی ہے۔ ہم لوگوں کو اس انخلا مرکز میں منتقل کریں گے اور کھانے کے لیے بھی مناسب انتظامات کیے جا رہے ہیں... ہم پانی کی سطح کے حوالے سے جموں و کشمیر کے حکام کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں۔‘
ریلویز
انڈین میڈیا کے مطابق شمالی ریلوے نے منگل کو جموں اور کٹرا ریلوے سٹیشنوں پر رکنے والی یا وہاں سے روانہ ہونے والی 22 ٹرینوں کو منسوخ کیا اور ڈویژن میں 27 ٹرینوں کو مختصر مدت کے لیے روک دیا۔