افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعرات کو اپنی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی اور سرحد کے قریب شہریوں پر پاکستان فوج کی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے ’غیر ذمہ دارانہ اقدامات‘ کے نتائج برآمد ہوں گے۔
افغان وزارت خارجہ نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان فوج کے افغانستان کے صوبوں ننگرہار اور خوست پر حملوں میں تین شہری جان سے گئے جبکہ سات زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے ایک احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔
افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’پاکستان فوج نے افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ڈیورنڈ لائن کے قریب شہریوں پر بمباری کی، جو افغانستان کی علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔
’پاکستانی فریق کو یہ واضح کر دیا گیا کہ افغانستان کی خودمختاری کا تحفظ اسلامی امارت کے لیے سرخ لکیر ہے اور اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے لازمی طور پر نتائج ہوں گے۔‘
پاکستان کی وزارت خارجہ اور پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے تاحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
خبر رساں ایجنسی اے پی نے چار سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے اس سے قبل 24 دسمبر، 2024 کو فضائی حملوں میں افغانستان کے اندر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد کا کہنا ہے پاکستانی طالبان پاکستان پر حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتے ہیں، لیکن کابل اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
گذشتہ دنوں طالبان حکومت کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ ہوں۔
بی بی سی ریڈیو پشتو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان اور طالبان کے درمیان تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ تو طالبان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کے مفاد میں۔
اس سے قبل اکتوبر 2021 میں طالبان حکومت میں وزیر دفاع ملا یعقوب نے ایک آڈیو پیغام میں خبردار کیا تھا کہ افغانستان کے کسی بھی پڑوسی کو افغانستان کے سرحدی علاقوں پر حملہ کرنے کا حق نہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اس پیغام میں زور دیا گیا تھا کہ افغانستان کی سرزمین اور فضائی حدود کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوں گی۔
’تاہم اگر کوئی مداخلت کرتا ہے تو طالبان خاموش نہیں بیٹھیں گے۔‘