پاکستان میں مون سون بارشوں اور انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑنے کے باعث گذشتہ کئی روز سے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ یہی سیلابی پانی پنجند سے ہوتا ہوا آئندہ دو روز میں سندھ میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
سندھ میں ممکنہ سیلاب کی 24 گھنٹے نگرانی کے لیے حکومت نے صوبائی رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل قائم کیا ہے جو پاکستان کے تمام دریاؤں پر سیلاب کی صورت حال کا جائزہ لینے اور ممکنہ سیلاب سے انسانی آبادیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقتدامات کر رہا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ بلوچ کے مطابق پاکستان کے تمام صوبوں کی نسبت سندھ نے ’پہلی بار‘ رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل قائم کیا ہے، جس کے ذریعے 24 گھنٹے سیلاب کی نگرانی کے ساتھ صورت حال پر مکمل نظر رکھی جا رہی ہے اور متعلقہ ادارے ہر ممکن اقدامات کے لیے تیار ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ بلوچ نے بتایا کہ ماضی میں کسی بھی قدرتی آفت سے قبل اس آفت کی اس طرح قبل از وقت نگرانی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مگر اس بار سندھ حکومت نے سیلاب آنے سے قبل اس کی نگرانی کا انتظام کیا ہے۔
مصطفیٰ بلوچ کے مطابق: ’صوبائی رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے لیے سندھ سیکریٹریٹ میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، جہاں تمام صوبائی محکموں بشمول محکمہ آب پاشی، لائیو سٹاک، پی ڈی ایم اے کے افسران 24 گھنٹے موجود رہتے ہیں۔
’اس کنٹرول روم کے لیے چار ٹیلی فون نمبر دیے گئے ہیں۔ مشکلات میں پھنسے لوگ ان نمبروں پر کال کر کے مدد مانگ سکتے ہیں۔‘
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق ’اس مرکزی کنٹرول روم کے ساتھ سندھ کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر آفیسز میں بھی اس طرح کے کنٹرول رومز قائم کیے گئے ہیں، جو مرکزی کنٹرول روم کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
’ان اقتدامات کے باعث وقت سے پہلے ہی لوگوں کی مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کنٹرول روم میں ایک بڑی سکرین پر ملک کے تمام دریاؤں، ڈیموں، بیراجز، ہیڈ ورکس پر پانی کے بہاؤ کی لائیو نگرانی کی جارہی ہے۔
مصطفیٰ بلوچ کے مطابق: ’ہمیں تمام دریاؤں اور بیراجز کی صورت حال پر ہر تین گھنٹوں بعد تازہ صورت حال موصول ہوتی ہے، جس کی بنیاد پر اگر کسی خاص علاقے میں لوگوں کو انخلا کرنا ہو یا دیگر اقتدامات کرنے ہوں تو وہ وقت پر کیے جائیں۔‘
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ صوبائی حکومت ممکنہ سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور نو لاکھ کیوسک سے زائد پانی کو محفوظ طور پر گزرنے دینے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انڈیا کی جانب سے پانی کے بہاؤ کے نتیجے میں گڈو بیراج پر پانی کی آمد 12 لاکھ سے 13 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج پر آٹھ لاکھ سے دس لاکھ اور حتیٰ کہ 12 سے 13 لاکھ کیوسک پانی تک پہنچ سکتا ہے۔
تاہم سندھ حکومت نے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔