جنگِ ستمبر: چین کی انڈیا کو دھمکی، جس نے فیصلہ کن کردار ادا کیا

65 کی جنگ کے دوران چین نے کون سی ایسی دھمکی دی کہ انڈیا اس کی شکایت لے کر امریکہ اور برطانیہ کے پاس چلا گیا؟

1965 کی جنگ کے دوران پاکستانی انفنٹری ایکشن میں (پبلک ڈومین)

مئی 2025 میں ہونے والے والی پاکستان انڈیا جنگ میں پاکستان کے ساتھ چینی فوجی تعاون نے کلیدی کردار ادا کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے بیانات میں بارہا تذکرہ کر چکے ہیں کہ مودی نے ان سے جنگ بندی کی درخواست کی تھی، جس سے عالمی سطح پر انڈیا کو خاصی سبکی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے (انڈیا اس سے انکاری ہے۔)

لیکن یہ بات شاید کم لوگ جانتے ہیں کہ 1965 کی پاکستان انڈیا جنگ میں بھی انڈیا نے اقوامِ متحدہ سے جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔ اس وقت بھی چین کی پاکستان کو نہ صرف بھرپور مد دحاصل تھی بلکہ اس نے جنگ کے دنوں میں انڈیا کو ایک ایسی دھمکی تھی، جس کی وجہ سے انڈیا یہ جنگ روکنے کے لیے فوری طور پر اقوامِ متحدہ چلا گیا تھا۔

اس بات کا اعتراف کسی اور نے نہیں بلکہ اس وقت کے انڈین وزیر دفاع وائی بی چھاون نے اپنی ڈائری میں خود کیا ہے جو ’1965 کی جنگ: اندر کی کہانی‘ کے نام سے چھپ چکی ہے۔

اس کتاب میں یوں تو جنگ کے حوالے سے انڈین بیانیہ رقم ہے مگر بہت سے واقعات تاریخی نوعیت کے بھی ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ چین انڈیا جنگ کے دوران امریکہ اور برطانیہ نے انڈیا کو جو اسلحہ دیا تھا، اس کے حوالے سے دونوں ملکوں کا انڈیا پر شدید دباؤ تھا کہ اسے کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔

پاکستان انڈیا جنگ میں چین کا کردار

 وائی بی چھاون 17 ستمبر1965 کی ڈائری میں لکھتے ہیں کہ ’میں صبح چھ بجے بیدار ہوا تو مجھے بتایا گیا کہ چین نے دھمکی دی ہے کہ انڈیا تین دن کے اندر اندر سکم کی سرحد پر چینی علاقے خالی کر دے ورنہ اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ساڑھے چھ بجے چین کی خبروں سے بھی چینی دھمکی کی تصدیق ہو گئی تھی، جس پر صبح نو بجے ہی وزیراعظم ہاؤس میں چین کی دھمکی پر ہنگامی اجلاس بلا لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پہلے چین کو بتایا جائے کہ اس سلسلے میں اگر اس کے کوئی خدشات ہیں تو انڈیا یہ دور کرنے کے لیے تیار ہے۔

’لیکن عمومی طور پر یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ چینی اس پیشکش پر راضی نہیں ہوں گے۔ یہ دراصل پاکستان کی مدد کرنے کا ایک حربہ ہے، جس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ پاکستان جنگ بندی کے لیے امریکی اور روسی دباؤ کو خاطر میں کسی صورت نہ لائے۔ ایل او سی پر پاکستانی فوج پر انڈین دباؤ کو بھی کم کیا جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب انڈین وزیراعظم کو یقین ہو گیا کہ چین حملہ کرنے ہی والا ہے

وائی بی چھاون لکھتے ہیں: ’انڈین وزیراعظم نے اسی دن سہ پہر ساڑھے تین بجے انڈین پارلیمان کو خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ ’چینی فوج بھی حملہ آور ہونے کو ہے اور ممکنہ طور پر ٹوٹنگ، سکم اور بھوٹان کی سرحدوں پر بھی حملہ ہو سکتا ہے۔

’بعد ازاں انڈین وزیراعظم نے ممکنہ چینی حملے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورت حال پر آرمی چیف سے بھی تفصیلی تبادلۂ خیالات کیا۔ انڈین وزیراعظم شاستری اس خطرے کو شدید نوعیت کا سمجھ رہے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ شاید چینی 1962 کی طرح کوئی بڑا حملہ نہ کریں، نہ ہی پاکستانی چاہیں گے کہ وہ چین کی مدد حاصل کر کے امریکہ کو ناراض کر لیں۔

’جب انڈیا نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پرعمل درآمد کی ہامی بھر لی تو پاکستان نے جنگ بندی سے انکار کر دیا تھا، جس پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے انڈیا کو تجویز پیش کی کہ اگر پاکستان جنگ بندی سے انکار کرتا ہے، تب بھی انڈیا اسے یک طرفہ طور پر قبول کر لے۔ وائی بی چھاون نے اس تجویز کو رد کر دیا۔

’انڈیا کی جنگی کونسل کا اجلاس جاری تھا کیونکہ جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تین بجے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ عین آخری لمحوں میں پاکستان کے وزیرخارجہ ذوالفقارعلی بھٹو نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ صدر ایوب نے عالمی امن کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔‘

 امریکہ کا خیال تھا کہ انڈیا چینی دھمکی سے مرعوب ہو گیا

امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور سی آئی اے دونوں نے اپنی خفیہ دستاویزات میں تصدیق کی تھی کہ جب پاکستان انڈیا جنگ عروج پر تھی تو 16 ستمبر کو چین نے سرکاری سطح پر انڈیا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے سکّم کی سرحد پر اپنی چوکیاں اور دیگر فوجی تنصیبات تین دن کے اندر اندر نہ ہٹائیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

چین نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انڈیا نے اکتوبر 1964 میں انڈیا چین سرحد پر 18 مقامات پر اشتعال انگیزی کرتے ہوئے فوجی تنصیبات قائم کیں، جن میں سے 11 چینی علاقوں میں تھیں، جن کو انڈیا نے 18 جنوری 1965 تک بڑھاتے ہوئے 50 کر دیا تھا۔

انڈیا نے چین کا یہ الزام یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھا کر انڈیا پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے۔ چین کی اس دھمکی کا انڈیا پر شدید اثر ہوا کیونکہ چین چھمبی ویلی سے داخل ہو کر مشرقی پاکستان تک رسائی حاصل کر سکتا تھا، جس سے انڈین فوجیں آسام میں محصور ہو جاتیں۔

اگر ایسا ہو جاتا تو اس کی فوجیں جو پہلے ہی پاکستان کے ساتھ مغربی سرحدوں پر جنگ میں مصروف تھیں، ان کے لیے مشرقی سرحدوں کا دفاع نہ صرف ناممکن ہو جاتا بلکہ ان علاقوں میں جاری علیحدگی پسند تحریکوں کو بھی جلا ملتی۔

سی آئی اے کی مطابق چین کا یہ بیان صرف دھمکیوں کی حد تک تھا اور عملی طور پر ایسا امکان کم ہی تھا، مگر انڈیا ان دھمکیوں سے مرعوب ہو گیا اور اس نے فوری طور پر امریکہ، روس اور برطانیہ سے مدد مانگ لی کہ اگر چین نے اس پر حملہ کیا تو وہ اس کا ساتھ دیں۔

جب امریکہ نے چین کو اس تنازعے سے دور رہنے کی دھمکی دی

انڈین فوج کی ایسٹرن کمانڈ کے کمانڈرانچیف جنرل سام منیکشا نے 19 ستمبر 1965 کو بتایا کہ شمالی سکم کی سرحد پر چین کی فوجی نقل و حمل نہیں دیکھی گئی، تاہم 17 ستمبر کو چھمبی ویلی میں چینی فوج کا ایک چھوٹا سا گروہ انڈین سرحد کی جانب آتا دیکھا گیا۔

صبح اس میں کچھ اضافہ ہوا اور شام تک یہ تعداد ایک بٹالین تک پہنچ گئی۔ یہ انڈین سرحد سے ایک سو قدم دور رک گئی، تاہم کچھ فوجی پاکستانی سرحد سے اتنے قریب آ گئے تھے کہ ان کا فاصلہ چند قدم رہ گیا تھا۔

چھمبی ویلی میں ان کی تین رجمنٹیں پہلے سے موجود تھیں۔ بھوٹان کی سرحد کی طرف ان کی کوئی خاص سرگرمی نظر نہیں آئی۔ نیفا کی سرحد پر بھی یہی صورت حال تھی لیکن یہاں چین مختصر وقت میں ہی ایک ڈویژن فوج اکٹھی کر سکتا تھا۔ لداخ میں کسی بھی قسم کی چینی فوجی سرگرمی کا امکان نہیں تھا، کیونکہ یہاں انڈین فوج بڑی تعداد میں موجود ہے۔

پاکستان انڈیا جنگ بندی کے بعد بھی چین کی جانب سے انڈین سرحد کی طرف پیش قدمی جاری رہی۔ سی آئی اے کی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ 13 نومبر 1965 کو انڈین سیکریٹری خارجہ نے امریکہ کا آگاہ کیا کہ چینی فوج کی فائرنگ سے سکم میں ایک انڈین فوجی مارا گیا ہے اور چینی فوج 20 کلومیٹر تک اس علاقے میں گھس آئی ہے جو کولمبو معاہدے کے مطابق غیر فوجی علاقہ ہے۔

انڈیا کے مطابق اس کے بعد بھی چین کی جانب سے لداخ، تاشکور اور دولت بیگ کے علاقوں میں سرحدی خلاف ورزیاں جاری رہیں، جن کا مقصد انڈیا کو پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی مزید جارحیت سے روکنا تھا۔

سی آئی اے کے مطابق امریکہ، روس اور برطانیہ تینوں نے چین کو خبردار کیا تھا کہ وہ پاکستان انڈیا جنگ کا کسی صورت حصہ نہ بنے اور اگر اس نے ایسا کیا تو یہ جنگ پھیل سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ