سندھ میں 9 ستمبر کو طغیانی کا خدشہ، رضاکارانہ نقل مکانی جاری: وزیر اعلیٰ

وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق سندھ حکومت نے آٹھ لاکھ کیوسک پانی کے بہاؤ کے پیش نظر منصوبہ بندی کر لی ہے۔

چار ستمبر، 2025 کو ملتان شہر کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ علاقے میں ایک شخص چارہائی پر آرام کر رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان میں سیلابی ریلے صوبہ پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد صوبہ سندھ کی جانب بڑھ رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے کے نہری نظام میں شدید طغیانی نو ستمبر کو متوقع ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آٹھ لاکھ کیوسک پانی کے بہاؤ کے پیش نظر منصوبہ بندی کر لی ہے اور یہ طغیانی گڈو بیراج پر نو ستمبر کو پہنچنے کا امکان ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ممکنہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے اور لوگ اپنی مرضی سے وہاں سے منتقل بھی ہو رہے ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ سندھ میں متوقع شدید بارشوں کے پیش نظر تمام ادارے ہمہ وقت الرٹ رہیں تاکہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی، ضلعی اور بلدیاتی ادارے پیشگی اقدامات یقینی بنائیں، خصوصاً شہری علاقوں، نشیبی مقامات اور ساحلی علاقوں میں انتظامات مکمل رکھے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حب ڈیم سمیت دیگر آبی ذخائر میں پانی کی سطح پر مسلسل نظر رکھی جائے۔ عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور حکومتی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔

صدر زرداری نے مزید کہا کہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے تمام انتظامات مکمل رکھے جائیں اور ضلعی و تحصیل سطح پر ریلیف مشینری اور عملہ مستعد رہے۔

ادھر صوبائی وزیرِ آبپاشی جام خان شورو نے پنجند بیراج کا دورہ کرتے ہوئے صورت حال کا جائزہ لیا۔

ان کے مطابق اس وقت بیراج سے چھ لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ جام خان شورو کا کہنا تھا کہ حکومت سپر فلڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

محکمہ موسمیات نے اتوار کو بتایا کہ سات سے نو ستمبر کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے باعث سندھ کے نشیبی علاقے شہری سیلاب کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

ممکنہ طور پر متاثرہ اضلاع میں میرپور خاص، شہید بے نظیر آباد، تھر پارکر، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، حیدرآباد اور کراچی شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں مزید بارشیں موجودہ صورت حال کو اور سنگین بنا سکتی ہیں جبکہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں اور بلوچستان کے مشرقی و جنوبی علاقوں میں اچانک طغیانی (فلیش فلڈنگ) کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ہفتے کو کراچی میں بتایا تھا کہ ’سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مکمل الرٹ ہے اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ہنگامی اقدامات کر چکی ہے۔‘

ایک بیان انہوں نے کہا ’حکومت نے صوبے کے 15 اضلاع کی 167 یونین کونسلز سے ایک لاکھ 28 ہزار 57 افراد  کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے جبکہ محکمہ صحت نے سیلاب زدہ علاقوں میں 154 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ کیمپس قائم کیے ہیں جہاں  اب تک 39,576 متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔‘

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق 26 جون سے ملک بھر میں جاری شدید بارشوں، انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور سیلاب کی وجہ سے اب تک 907 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ ایک ہزار 44 زخمی ہیں۔

جان سے جانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے جہاں 502 افراد جان سے گئے۔

دوسرے نمبر پر زیادہ اموات صوبہ پنجاب میں 233 ہوئیں۔ سندھ اور بلوچستان میں اب تک 58 اور 26 افراد جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں 38 اور 41 افراد جان سے گئے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات