وزیراعظم شہباز شریف نے افغان عبوری حکومت کو ’واضح پیغام‘ دیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف ’دہشت گردوں‘ کی ’پشت پناہی‘ اور حمایت یا پاکستان کے ساتھ تعلقات بنانے میں سے ایک راستے کا انتخاب کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ہفتے کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں سکیورٹی حکام نے خطے کی مجموعی صورت حال، سرحدی چیلنجز اور حالیہ آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے بعد کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) بنوں میں انہوں نے حالیہ بنوں آپریشن میں زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں کی عیادت کی۔
سی ایم ایچ بنوں کے باہر اپنے ویڈیو بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’افغانستان سے یہ دہشت گرد پاکستان آتے ہیں اور ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر یہ خوارج ہمارے فوجیوں اور بھائیوں، بہنوں اور عام شہریوں کو شہید کر رہے ہیں۔‘
حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جہاں پاکستان فوج کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
پاکستانی فوج نے بتایا ہے کہ گذشتہ تین روز کے دوران خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں دو علیحدہ علیحدہ جھڑپوں میں انڈین حمایت یافتہ 35 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ 12 سکیورٹی اہلکار بھی جان سے چلے گئے۔
وزیراعظم نے بنوں میں ہفتے کو اپنے خطاب میں کہا کہ ’دہشت گرد افغانستان کی سرزمین سے انڈٰیا کی پشت پناہی کے ساتھ پاکستان پر حملے کر رہے ہیں تاہم پاکستان اپنی حکمت عملی کو بھرپور انداز میں جاری رکھے گا اور اس حوالے سے کسی قسم کی ابہام یا مفاہمت کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’جو عناصر خوارج کے سہولت کار بنیں گے یا انڈیا کے ایجنڈے کو آگے بڑھائیں گے، انہیں دشمن کا ایجنٹ تصور کر کے سختی سے نمٹا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشت گردی کے متعدد واقعات میں غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں، جس کے باعث ان کی جلد از جلد واپسی ناگزیر ہو چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مشکل حالات میں ریاست اور افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر بے مثال اتحاد اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ضروری قانونی اور انتظامی اقدامات فوری طور پر نافذ کرے گی تاکہ سکیورٹی اداروں کو مزید مضبوط اور مؤثر بنایا جا سکے۔
بنوں دورے کے دوران وزیرِاعظم اور آرمی چیف نے سکیورٹی فورسز کے ایک آپریشن کے دوران شہید ہونے والے 12 اہلکاروں کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ وزیرِاعظم نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔
شہباز شریف نے بیان میں کہای ہے کہ ’میں افغانستان کی حکومت کو آج واضح پیعام دینا چاہتا ہو کہ وہ پاکستان کے ساتھ خلوص کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں لیکن اگر وہ دہشت گردوں کا ساتھ دینا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں افغانستان کی عبوری حکومت سے کوئی سروکار نہیں۔‘
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں ’دہشت گردی‘ سے ہر صورت میں نمٹیں گے اور اس کے لیے چند انتظامی و سیاسی فیصلے کرنے ہوں گے جو کہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہیں۔
شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے آرمی چیف اور دیگر افسران سے گفتگو کی ہے جس کے بعد وہ ایک منصوبہ کابینہ کے پاس لے کر جا رہے ہیں جس پر بحث کرنے کے بعد ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
وزیرِاعظم نے دہشت گردی کے خلاف جاری قومی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی حکمت عملی کو پوری قوت سے جاری رکھے گا۔
دورے کے دوران، وزیرِاعظم اور فیلڈ مارشل نے بنوں کے سی ایم ایچ ہسپتال میں دہشت گردی کے واقعات میں زخمی ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کی عیادت بھی کی۔ بنوں چھاؤنی پہنچنے پر چیف آف آرمی اسٹاف نے وزیرِاعظم کا باقاعدہ استقبال کیا۔