برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے اتوار کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا، جو دہائیوں پر محیط مغربی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ہے اور جس پر اسرائیل نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔
برطانیہ اور کینیڈا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے پہلے جی-سیون ممالک بن گئے ہیں۔
پرتگال نے بھی اسی روز فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنا ہے۔ توقع ہے کہ فرانس اور دیگر ممالک پیر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اسی راہ پر چلیں گے۔
برطانیہ نے باضابطہ طور پر فلسطین کی ریاست تسلیم کر لی
— Independent Urdu UK (@IndyUrduUK) September 21, 2025
UK formally recognises the State of Palestine pic.twitter.com/8z4XDRAheA
برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے کہا برطانیہ اپنی خارجہ پالیسی میں ایک تاریخی تبدیلی کرتے ہوئے باضابطہ طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر رہا ہے۔
’آج، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی امید کو بحال کرنے اور دو ریاستی حل کے لیے، برطانیہ رسمی طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔‘
سٹارمر نے جولائی میں کہا تھا کہ ان کی لیبر حکومت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گی، جب تک کہ اسرائیل ’ٹھوس اقدامات‘‘نہ اٹھائے، جن میں غزہ میں فائر بندی، علاقے میں امداد کی فراہمی میں اضافہ اور مغربی کنارے کو ضم نہ کرنے کی یقین دہانی شامل ہیں۔
وہ بارہا یہ بھی مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ حماس 2023 کے حملے کے دوران پکڑے گئے باقی قیدیوں کو رہا کرے، اور وہ فلسطینی جنگجوؤں پر نئی پابندیاں لگانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
لیمّی نے اتوار کو بی بی سی کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی — جو مغربی کنارے کے بعض علاقوں میں سول انتظام سنبھالتی ہے — طویل عرصے سے اس اقدام کا مطالبہ کر رہی تھی ’اور میرا خیال ہے کہ یہ سب امید سے جڑا ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا ’کیا اس سے بچوں کو کھانا ملے گا؟ نہیں، یہ تو انسانی امداد پر منحصر ہے۔ کیا اس سے یرغمالیوں کی رہائی ہوگی؟ یہ تو جنگ بندی سے ممکن ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک کوشش ہے ’دو ریاستی حل کے لیے امید قائم رکھنے کی۔‘
’کینیڈا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے والوں میں شامل ہو گیا‘
کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا تھا کہ ’ان کا ملک غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر بڑی مغربی اقوام کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔‘
کارنی نے ایکس پر لکھا ’کینیڈا ریاست فلسطین کو تسلیم کرتا ہے اور ریاست فلسطین اور اسرائیل دونوں کے لیے پرامن مستقبل کے وعدے کے لیے اپنی شراکت داری کی پیشکش کرتا ہے۔‘
Today, Canada recognises the State of Palestine. pic.twitter.com/zhumVJRBfe
— Mark Carney (@MarkJCarney) September 21, 2025
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا آسٹریلیا ’فلسطین کی آزاد اور خودمختار ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔‘
البانیز نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ’ایسا کرنے سے آسٹریلیا فلسطینی عوام کی اپنی ایک ریاست کے لیے جائز اور دیرینہ خواہشات کو تسلیم کرتا ہے۔‘
آسٹریلوی وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے دیگر بڑی مغربی اقوام کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔
’تسلیم کا آج کا عمل دو ریاستی حل کے لیے آسٹریلیا کی دیرینہ وابستگی کی عکاسی کرتا ہے، جو ہمیشہ اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے لیے پائیدار امن اور سلامتی کا واحد راستہ رہا ہے۔‘
My statement formally recognising the State of Palestine. pic.twitter.com/HtBmnIQGBS
— Anthony Albanese (@AlboMP) September 21, 2025
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ فلسطینی عوام کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے جو دہائیوں سے اپنی ریاست کے خواب کے لیے کوشاں ہیں۔
اب تک طاقت ور مغربی ممالک اس موقف پر قائم تھے کہ فلسطینی ریاست کا قیام صرف اسرائیل کے ساتھ کسی معاہدہ شدہ امن کا حصہ ہونا چاہیے۔
لیکن یہ اقدام ان ممالک کو امریکہ اور اسرائیل کے موقف کے خلاف لاکھڑا کرتا ہے۔
’دیرپا امن کی جانب ایک ضروری قدم‘
فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ برطانیہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خطے میں دیرپا امن کی جانب ایک ضروری قدم ہے۔
President Abbas welcomes Britain’s recognition of the State of Palestine: pic.twitter.com/dOgF9PiT16
— State of Palestine (@Palestine_UN) September 21, 2025
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمود عباس کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ’صدر نے برطانیہ کی جانب سے آزاد ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کے اقدام کو سراہا اور اس بات کی توثیق کی کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کے مطابق منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام کی سمت ایک اہم اور ضروری قدم ہے۔‘
’فلسطینی ریاست کا مطالبہ ہمارے وجود کو خطرہ’
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اس کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا۔
نتن یاہو نے کہا ’فلسطینی ریاست کا مطالبہ ہمارے وجود کو خطرے میں ڈالے گا اور یہ دہشت گردی کے لیے ایک مضحکہ خیز انعام ہو گا۔‘
مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کا مطالبہ
اسرائیل کے دو انتہائی دائیں بازو کے وزرا نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گِویر نے ایک بیان میں کہا ’برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف سے فلسطینی ریاست کے تسلیم کا مطلب… فوری جوابی اقدامات کی ضرورت ہے: یہودیہ و شمیرون (جُوڈیا اور ساماریہ) میں فوری طور پر خودمختاری نافذ کرنا اور فلسطینی اتھارٹی کو مکمل طور پر تحلیل کرنا۔‘
انہوں نے کہا ’میں کابینہ کے آئندہ اجلاس میں خودمختاری کے نفاذ کی تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘
وزیر خزانہ بیزایلل سموٹرش، جنہوں نے ماضی میں بھی کئی بار مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کا مطالبہ کیا، نے بھی اسی طرز کا بیان جاری کیا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا ’وہ دن گزر گئے جب برطانیہ اور دیگر ممالک ہمارا مستقبل طے کرتے تھے۔ مینڈیٹ ختم ہو چکا ہے اور اس اسرائیل مخالف اقدام کا واحد جواب ہے تاریخی یہودی وطن یہودیہ و شمیرون پر خودمختاری کا اطلاق، اور فلسطینی ریاست کے خواب کو ہمیشہ کے لیے ایجنڈے سے ہٹانا۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’محترم وزیر اعظم، وقت اب ہے اور یہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔