پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے جمعرات کو ڈیرہ غازی خان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر صوبے میں سیلاب کو ’سیاسی رنگ دینے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
قدرت آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان میں جون کے وسط سے ہونے والی مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں اور ہزار سے زائد زخمی ہیں جبکہ مال مویشی اور املاک کا بھی نقصان ہوا ہے۔
مریم نواز نے تقریب سے خطاب میں کہا ’پیپلز پارٹی ہماری اتحادی ہے اور میں ان کا احترام کرتی ہوں، لیکن بدقسمتی سے انہوں نے پنجاب میں سیلاب کو سیاسی بنایا۔
’مجھے ان کے ایجنڈے کا علم نہیں، لیکن میں صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول سے کہنا چاہتی ہوں کہ خدارا اپنی پارٹی کے ترجمان کو سمجھائیں کہ اگر، خدا نخواستہ، سندھ میں کوئی آفت آتی ہے تو پنجاب ان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔‘
بعدازاں وزیر اعلیٰ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’آج کل بات کی جارہی ہے کہ امداد بی آئی ایس پی کے ذریعے دی جائے۔
’میں ان پر تنقید نہیں کرنا چاہتی … لیکن وہ اس پروگرام کے تحت صرف 10 ہزار روپے دیتے ہیں، جبکہ میں (سیلاب متاثرین کو) 10 لاکھ روپے دوں گی۔‘
مریم نواز کے مطابق’جو لوگ اپنے گھر، مویشی اور فصلیں کھو بیٹھے ہیں وہ محض 10 ہزار روپے سے کیا کریں گے؟‘
انہوں نے کہا کہ وہ تباہ شدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنا اور فصلوں کا معاوضہ دینا چاہتی ہیں، لیکن بی آئی ایس پی ’اتنی رقم نہیں دیتا‘۔
بے نظیر انکم سپورٹ پاکستان میں ایک قومی حفاظتی نیٹ پروگرام ہے جس کے ذریعے غریب اور کمزور خاندانوں کی نقد امداد فراہم کی جاتی ہے اور یہ پروگرام پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شروع کیا گیا تھا۔
بین الاقوامی امداد نہ لینے پر کی جانے والی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’پاکستان کب تک عالمی برادری سے امداد کی بھیک مانگتا رہے گا؟‘
’متاثرین کی مدد انا کا مسئلہ کیوں؟‘
اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے آج ایک پریس کانفرنس میں ایک بار پھر سیلاب زدگان کی مدد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ’متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنا لیا گیا ہے۔‘
بلاول کا یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے شدید نقصانات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بلاول نے پریس کانفرنس میں کہا ’سیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنا لیا گیا؟ اپنی انا کی وجہ سے یا پتہ نہیں کیوں یہ فیصلہ کیا گیا؟
’وفاق اپنی پالیسی پر نظرثانی کرکے سیلاب متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم کرے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کسانوں کو جو پیکچ دے رہی ہے، اگر اس میں وفاق سپورٹ کرتا تو ’ہم مزید چیزیں بھی کور کر لیں گے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سیلاب سے نقصان صرف پنجاب میں نہیں ہوا۔
’ہم خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کو بھی نہیں بھول سکتے، اس لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام وہ واحد طریقہ ہے جس سے وفاقی حکومت متاثرین کو فوری طور پر مدد پہنچا سکتی ہے۔‘
صرف بلاول ہی نہیں بلکہ ان کی بہن آصفہ بھٹو کا بھی یہی کہنا اور ماننا ہے کہ ’بے نظیر انکم سپورٹ امداد پہنچانے کا سب تیز اور موثر طریقہ ہے۔‘
آصفہ بھٹو نے بدھ کو ایکس پر لکھا ’40 لاکھ سے زائد لوگ پنجاب میں سیلاب سے متاثر ہوئے۔
’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام امداد تقسیم کرنے کا سب سے تیز اور موثر طریقہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ریاست کے اہم اداروں سے فائدہ نہ اٹھانا جن کے پاس ڈیٹا بھی ہے اور امداد پہنچانے کی صلاحیت بھی ہے، غیر دمہ دارانہ ہو گا۔‘
’ہر چیز پر سیاست اچھی نہیں‘
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیلاب زدگان کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم نہیں کی جا سکتی کیوں کہ جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہی نہیں انہیں امداد کیسے دی جائے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’پنجاب میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا، حکومتِ پنجاب اپنے وسائل سے سیلاب متاثرین کی مدد کر رہی ہے، ہمیں بیرونی امداد کا انتظار نہیں۔
’وزیر اعلیٰ کا ریلیف کارڈ بنے گا تاکہ کسی کو لائن پر نہ لگنا پڑے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا، ہر چیز پر سیاست اچھی نہیں ہوتی۔‘
بلاول بھٹو یہ مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟
سینیئر سیاسی تجزیہ نگار سہیل سانگی کے مطابق حالیہ شدید سیلاب کے بعد پنجاب میں بڑے پیمانے پر متاثر ہونے والے افراد کے ریسکیو اور ریلیف کا کام پنجاب حکومت کر رہی ہے، جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی بڑی جماعت ہونے کے باوجود ’پنجاب میں سیلاب کے تباہ کاری کے بعد ریلیف اور ریسکیو میں حصہ لیتے نظر نہیں آتی‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے میں اپنی جماعت کی فیس سیونگ اور پیپلز پارٹی نے مشکلات میں پنجاب کے لوگوں کے لیے بار بار آواز بلند کی۔ اس لیے بلاول بھٹو بار بار یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔‘
ان نے کہا کہ اس طرح کا مطالبہ کرنے سے ایک تو ’پنجاب کے عوام میں یہ تاثر کہ انہوں نے آواز بلند کی اور دوسرا کیوں کے انکم سپورٹ کارڈ کا نام بے نظیر کے نام سے ہے تو عوام میں یہ تاثر جائے گا کہ یہ امداد پیپلز پارٹی نے دی ہے۔‘
بقول سہیل سانگی ’بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد وفاقی حکومت نے کرنی ہے تو بلاول پنجاب کے متاثرین کی اس کارڈ سے مالی امداد کے ساتھ سندھ کے لیے بھی امداد لینا چاہتے ہیں، جہاں صوبائی حکومت ان کی جماعت کی ہے۔‘