’پہلے سیلاب نے تباہ کیا، اب چور لوٹ رہے ہیں:‘ علی پور کے متاثرین

مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں متاثرین سیلاب کے خالی گھروں سے قیمتی سامان اور مال مویشی چوری ہونے کی اطلاعات ہیں۔

جنوبی پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں حالیہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے متاثرین ایک نئی مشکل سے دوچار ہیں، جہاں خالی گھروں سے سامان اور سولر پلیٹیں چوری کیے جانے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔

علی پور کے رہائشی آصف علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ستمبر میں آنے والے سیلاب کے دوران وہ اہل خانہ کے ہمراہ محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے تھے، لیکن واپسی پر معلوم ہوا کہ کئی قیمتی اشیا غائب ہیں۔

ان کے بقول ’اب نئی مصیبت یہ ہے کہ ہمارے گھروں میں موجود سامان اور سولر پلیٹیں چور کشتیوں کے ذریعے چرا لے گئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پانی کی سطح اچانک بڑھنے پر لوگ جلدی میں صرف بچوں اور کچھ ضروری سامان کے ساتھ گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

علی پور سمیت مظفرگڑھ، ملتان اور رحیم یار خان کے علاقے ہیڈ پنجند سے گزرنے والے بڑے سیلابی ریلے سے شدید متاثر ہوئے۔

مظفرگڑھ میں سب سے زیادہ نقصان علی پور شہر کو ہوا، جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حال ہی میں متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا۔

علی پور کے ایک اور رہائشی حفیظ علی نے بتایا کہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے افراد مستقل خوف میں مبتلا ہیں کیونکہ رات کے وقت منظم گروہ کشتیوں میں آ کر گھروں کا سامان لوٹ لیتے ہیں اور نگرانی کرنے والوں کو ڈرا دھمکا کر خاموش کرا دیتے ہیں۔

 ان کے بقول ’ہمیں سیلاب نے بھی برباد کیا اور اب یہ ڈاکو باقی سامان بھی لوٹ رہے ہیں۔‘

علی پور کے تھانہ سیت پور کے اہلکار رائے شاہنواز نے تصدیق کی کہ پولیس کو ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ کئی علاقوں میں گشت بڑھا دیا گیا ہے اور رات کے وقت چوکیداری کا نظام شروع کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ سڑکوں کے کناروں اور امدادی کیمپوں میں موجود متاثرین کی حفاظت کے لیے بھی پیٹرولنگ جاری ہے۔

مقامی صحافی اللہ دتہ بوسن نے بتایا کہ کچے اور سیلاب زدہ علاقوں میں حالات اب بھی خراب ہیں، بجلی اور کمیونیکیشن کا نظام متاثر ہے اور بعض مقامات پر ریسکیو ٹیمیں بروقت نہیں پہنچ پاتیں۔.

ان کے مطابق پہلے ہی مصیبت زدہ لوگوں کا چور اچکوں کے ہاتھوں لٹنا انتہائی تشویش ناک ہے۔

علی پور کے ایک اور متاثرہ شہری نے کہا کہ گھریلو سامان اور مال مویشی کی حفاظت متاثرین کے لیے سب سے بڑی پریشانی بن چکی ہے۔ ’بچوں کو اکیلا چھوڑ کر گھروں پر جاتے ہیں تو خطرہ لگا رہتا ہے کہ ڈاکو سامان نہ چرا لیں۔ ہمارے مویشی بھی کچھ شہر اور کچھ کچے کے علاقوں میں ہیں، اس وجہ سے ہم دوہری اذیت میں مبتلا ہیں۔‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون میں شروع ہونے والی مون سون بارشوں کے بعد آنے والے حالیہ سیلاب میں اب تک 900 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں جب کہ لاکھوں گھر مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان