پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعے کو بتایا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد لے جانے والے کشتیوں کے قافلے ’صمود فلوٹیلا‘ پر اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد کی واپسی کے لیے ایک یورپی ملک سے مدد مانگی گئی ہے۔
تقریباً 45 کشتیوں پر مشتمل یہ فلوٹیلا، جس پر مشتاق احمد اور سویڈن کی ماحولیاتی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ بھی سوار ہیں، گذشتہ ماہ سپین سے روانہ ہوا تھا تاکہ فلسطینی علاقے کی مسلسل اسرائیلی ناکہ بندی توڑی جا سکے، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق قحط پڑ چکا ہے۔
اسرائیلی فورسز نے بدھ کو غزہ کے پانیوں کے قریب فلوٹیلا میں شامل کشتیوں کو روک کر ان پر سوار ڈیڑھ درجن کارکنوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
اسحاق ڈار نے جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ ’فلوٹیلا میں ہمارے ایک سینیٹر صاحب بھی شامل تھے۔ چوں کہ ہماری اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں، اس لیے ہم نے اس معاملے میں ایک یورپی ملک کی مدد حاصل کی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’جیسے ہی یہ خبر آئی، ہم نے ایک بااثر یورپی ملک سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ اسرائیل سے رابطہ کر کے ہمارے سینیٹر صاحب کی جلد از جلد رہائی کو یقینی بنائیں۔
’اس یورپی ملک کے وزیر خارجہ نے ہمیں بتایا کہ یہودیوں کے سبت (ہفتے کا دن) کی وجہ سے وہ اس دن کام نہیں کرتے، لہٰذا وہ اتوار تک ہمیں اس بارے میں آگاہ کریں گے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اس معاملے میں پوری طرح سرگرم ہے اور ’ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ تمام پاکستانیوں کو جلد از جلد اور عزت و احترام کے ساتھ وہاں سے نکال کر واپس لایا جائے۔‘
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو فلوٹیلا پر اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار پاکستانی شہریوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیر اعظم نے ایکس پر ایک بیان میں کہا تھا ’میں صمود غزہ فلوٹیلا میں پاکستان کے شہریوں کی باوقار شرکت کو سراہتا ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مشتاق احمد خان صاحب، مظہر سعید شاہ صاحب، وہاج احمد صاحب، ڈاکٹر اسامہ ریاض صاحب، اسماعیل خان صاحب، سید عزیز نظامی صاحب، اور فہد اشتیاق صاحب سمیت دیگر پاکستانیوں نے انسانی ہمدردی کے اصولوں کے عین مطابق اس عظیم امدادی مشن میں حصہ لیا۔‘
’حکومتِ پاکستان انسانی جان کے احترام، محفوظ رسائی، اور بلا تعطل امداد کے اصولوں کی حمایت کرتی ہے اور اپنے شہریوں کی واپسی کا بھرپور مطالبہ کرتی ہے اور ان کی سلامتی، وقار اور جلد از جلد وطن واپسی کے لیے دعاگو اور کوشاں ہے۔‘
جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد کی اہلیہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی فورمز کے ذریعے مشتاق احمد کی واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے بتایا ’ہم نے قومی سطح پر ہر فورم پر آواز اٹھا کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے شوہر اور قافلے میں شامل دیگر پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔
’ہم نے وزارت خارجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے، ایوان بالا میں قرارداد پیش کی ہے اور اس کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی فائل کر رکھی ہے۔‘
جماعت اسلامی نے ان کی رہائی کے لیے جمعرات کو کراچی جبکہ لاہور اور پشاور میں آج مظاہرہ بھی کیا۔