انڈپینڈنٹ عربیہ نے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی جنرل اتھارٹی برائے میڈیا ریگولیشن نے متعدد افراد کو طلب کیا ہے جنہوں نے ایسے پیغامات شائع کیے تھے جن میں فرقہ وارانہ اور برادر ملک کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی گئی تھی۔
وہ مواد آڈیو ویژول میڈیا قانون کی دفعات کی بھی خلاف ورزی کرتا تھا، خاص طور پر شق پانچ کے پیراگراف سات کی، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ’ایسے کسی بھی عمل میں شامل نہ ہوا جائے جو عرب، اسلامی یا دوست ممالک کی توہین کا باعث بنے۔‘
سعودی اورعراقی فٹ بال ٹیموں کے درمیان میچ کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نعروں پر شدید ردعمل کے بعد سعودی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے خلاف ورزی کرنے والوں کو طلب کیا۔
سعودی عرب نے گذشتہ منگل کو جدہ کے کنگ عبداللہ سپورٹس سٹی سٹیڈیم میں عراق کے ساتھ بغیر کسی گول کے برابر میچ کھیل کر فیفا ورلڈ کپ 2026 کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ یہ میچ ایشیائی کوالیفائنگ کے گروپ بی کے تیسرے اور آخری مرحلے کا حصہ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنرل اتھارٹی برائے میڈیا ریگولیشن بارہا اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ میڈیا کے مواد سے متعلق قوانین اور ضوابط پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے، اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پہلے ہی متنبہ کر چکی ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کرنے والے مواد کو دوبارہ شائع کرنا الیکٹرانک پبلشنگ ریگولیشنز کے تحت کارروائی کا موجب بنے گا، جن میں خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائیں بھی شامل ہیں۔ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے مواد کی اشاعت کو روکنا شہریوں اور معاشرے کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
یہ قدم اتھارٹی کی اس آگاہی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد لوگوں کو سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غیر قانونی مواد کی اشاعت کے خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔
2023 میں، سعودی وزرا کی کونسل نے جنرل اتھارٹی برائے میڈیا ریگولیشن کے لیے نئے ضوابط کی منظوری دی، جس سے اس کے اختیارات اور ذمہ داریاں مزید بڑھ گئیں۔ اب یہ اتھارٹی تمام اقسام کے بصری، سمعی اور تحریری میڈیا، انفرادی، کمپنیوں اور اداروں کی اشتہاری سرگرمیوں کی نگرانی اور ریگولیشن، اور میڈیا چینلز و سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈیجیٹل میڈیا مواد کی مکمل نگرانی کی ذمہ دار ہے۔
جنرل اتھارٹی برائے میڈیا ریگولیشن، آڈیو ویژول میڈیا کمیشن کی جگہ لے چکی ہے، جو 2012 میں قائم کی گئی تھی۔ اس اتھارٹی کو قانونی حیثیت حاصل ہے، یہ مالی اور انتظامی طور پر خودمختار ہے، اور تنظیمی طور پر وزیر اطلاعات سے منسلک ہے۔