راولپنڈی ٹیسٹ: پاکستان کے تیسرے سپنر، جنوبی افریقہ کے مہاراج کی واپسی

پیر سے راول پنڈی میں شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ کے لیے پاکستان اور جنوبی افریقہ نے سپنرز پر انحصار کرتے ہوئے مزید سپنرز شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

17 دسمبر 2022 کو نیشنل سٹیڈیم، کراچی میں پاکستان کے ابرار احمد انگلینڈ کے زیک کرالی کی وکٹ لینے کے بعد خوشی کا اظہار کر رہے ہیں (روئٹرز)

 

راولپنڈی میں پیر سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں امکان ہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ سپنرز پر زیادہ انحصار کریں گے۔

پاکستان نے تیسرے سپنر کو ٹیم میں شامل کر کے لاہور کی طرح کی سست پچ سے فائدہ اٹھانے کی منصوبہ بندی کی ہے، جبکہ مہمان ٹیم میں تجربہ کار لیفٹ آرم سپنر کیشؤ مہاراج کی واپسی یقینی لگ رہی ہے۔

پاکستانی کوچ اظہر محمود نے اتوار کو کہا کہ پاکستان دوسرے ٹیسٹ میں سیریز دو - صفر سے جیتنے کی کوشش میں تیسرے سپنر کو شامل کر سکتا ہے۔

میزبان ٹیم نے پچھلے لاہور ٹیسٹ کے دوران چار دن میں عالمی ٹیسٹ چیمپیئن جنوبی افریقہ کو 93 رنز سے شکست دی تھی۔ اس میچ میں سپنرز نے قذافی سٹیڈیم کی ٹرننگ پچ پر 40 میں سے 34 وکٹیں حاصل کیں۔

نعمان علی نے پہلے ٹیسٹ میں 10 جبکہ ان کے سپن پارٹنر ساجد خان نے چھ وکٹیں لیں۔

پنڈی سٹیڈیم میں میچ سے قبل پریس کانفرنس میں اظہر محمود نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ کے لیے لیگ سپنر ابرار احمد یا 38 سالہ لیفٹ آرمر آصف افریدی کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

اظہر محمود نے کہا کہ راولپنڈی کی پچ میچ کے دوران مزید ٹرن ہونے کا امکان ہے اس لیے پہلی اننگز کے رنز بہت اہم ہوں گے، چاہے ٹیم پہلے بیٹنگ کرے یا دوسری۔

’پچ خشک لگ رہی ہے، اس لیے بڑے سکور کرنے ہوں گے اور اچھے نتیجے کے لیے صرف ٹاس پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔‘

دوسری جانب جنوبی افریقہ کے کپتان آئڈن مارکرم نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے اہم سپنر مہاراج کی ٹیم میں واپسی سے دوسرے ٹیسٹ میں سیریز برابر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

35 سالہ مہاراج ٹانگ کے زخم سے صحت یاب ہو رہے تھے اور لاہور میں پہلے ٹیسٹ میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مارکرم نے اتوار کو پریس کانفرنس میں کہا ’ظاہر ہے، ان کی واپسی ٹیم کے لیے خوش آئند ہے۔

’وہ بہت تجربہ کار ہیں اور ان کی مہارت بھی بہترین ہے، لہٰذا ہم کل سے شروع ہونے والے اس میچ کا انتظار کر رہے ہیں، جو ہمارے لیے سیریز برابر کرنے کا موقع ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کنڈیشنز میں یہ اپنی کارکردگی بہتر کرنے اور پہلے میچ میں جو کمزوریاں تھیں، انہیں درست کرنے کا بھی موقع ہے۔

مہاراج نے 59 ٹیسٹ میں 203 وکٹیں حاصل کی ہیں جس سے وہ جنوبی افریقہ کے سب سے کامیاب سپن بولر ثابت ہوئے ہیں۔

لاہور ٹیسٹ کے دوران سست اور ٹرننگ پچ پر سپنرز کا راج رہا اور مارکرام راولپنڈی کے پچ سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔

ان کے بقول ’ہمیں توقع ہے کہ یہ پچ بھی ٹرننگ ہو گی۔ پہلے ٹیسٹ کے بعد ہم نے ہوم ورک کیا اور نئے منصوبے بنائے تاکہ سپن کا مقابلہ کیا جا سکے اور اپنے لیے کامیابی کے مواقع پیدا ہوں۔‘

لاہور میں پاکستان کی فتح نے جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ کرکٹ میں 10 میچز کی جیت کی لگاتار سلسلہ ختم کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ