امریکہ: طیارے کی مشتبہ خلائی ملبے سے ٹکرانے کے بعد ہنگامی لینڈنگ

ماہرین کے مطابق واقعہ اس بلندی پر پیش آیا جہاں عام طور پر پرندوں یا اولوں کے ٹکرانے کا امکان صفر ہے اور یہاں صرف خلائی ملبے یا پرانے سیٹلائٹس کے ٹکڑے گر سکتے ہیں۔

اس تصویر میں یونائیٹڈ ایئرلائنز کا بوئنگ 737 طیارے کو 11 ستمبر 2023 کو لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)

امریکہ میں ایک مسافر طیارے کو اس وقت ہنگامی طور پر لینڈ کرنا پڑی جب مبینہ طور پر خلائی ملبے کا ایک ٹکڑا اس کی ونڈ سکرین سے ٹکرا گیا۔

جمعرات کو ڈینور سے لاس اینجلس جانے والی یونائیٹڈ ایئرلائنز کی پرواز 1093 کو حادثے کے بعد فوری طور پر سالٹ لیک سٹی میں اتارا گیا۔

ایئرلائن کے مطابق واقعے کے وقت طیارہ 36 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا جو اس بلندی سے کہیں زیادہ ہے جہاں پرندے یا اولے طیاروں سے ٹکرا سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق سکرین ٹوٹنے کے بعد پائلٹ کے بازو پر شیشہ لگنے سے معمولی زخم آئے تاہم طیارے میں سوار 130 مسافر محفوظ رہے۔

فضائی کمپنی نے ایک بیان میں واقعے کے بارے میں بتایا: ’یونائیٹڈ فلائٹ 1093 جمعرات کو سالٹ لیک سٹی میں بحفاظت اتری تاکہ طیارے کی ملٹی لئیر ونڈ سکرین کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیا جا سکے۔‘

ایئرلائن نے بتایا کہ مسافروں کو اسی روز ایک اور طیارے کے ذریعے لاس اینجلس پہنچا دیا گیا جبکہ متاثرہ طیارے کی مرمت کا کام جاری ہے۔

ماہرین کے مطابق واقعہ اس بلندی پر پیش آیا جہاں عام طور پر صرف خلائی ملبہ یا زمین کے نچلے مدار میں موجود پرانے سیٹلائٹس کے ٹکڑے گر سکتے ہیں۔

اسی وجہ سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طیارے سے ٹکرانے والی چیز کوئی خلائی ملبہ یا موسمی غبارے کا ڈیٹا پیکج ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ادارے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ ’یوٹا کے قریب دوران پرواز بوئنگ 737-8 طیارے کی ونڈ سکرین میں دراڑ آنے کی تحقیقات جاری ہیں۔‘

این ٹی ایس بی نے کہا کہ وہ ریڈار، موسم اور فلائٹ ریکارڈر کا ڈیٹا جمع کر رہا ہے جب کہ ونڈ سکرین کو تفصیلی معائنے کے لیے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔

امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق کسی طیارے کے کسی خلائی ملبے سے ٹکرا کر تباہ کرنے کے امکان ایک ٹریلین میں ایک ہے تاہم ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ 2035 تک ہر سال دوبارہ فضا میں داخل ہونے والے خطرناک ملبے کے ٹکڑوں کی تعداد 28 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

ماہرِ فلکیات جوناتھن میکڈویل کے مطابق ایلون مسک کے سپیس ایکس سٹارلنک نیٹ ورک سے روزانہ اوسطاً چار سیٹلائٹس زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہیں۔ سپیس ایکس کا دعویٰ ہے کہ اس کے سیٹلائٹس کے فضا میں دوبارہ داخلے کے دوران کوئی ملبہ زمین پر نہیں گرتا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ