اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں 17 سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی

فیصل آباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری طارق فرید کے مطابق اقبال سٹیڈیم سکیورٹی کے لحاظ سے آئیڈیل ہے اور سرینا ہوٹل نزدیک ہونے کی وجہ سے ٹیموں کو ادھر لانا لے جانا بہت آسان ہے۔

اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں 17 سال بعد آج انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں چار، چھ اور آٹھ نومبر کو جنوبی افریقہ اور پاکستان کی قومی ٹیموں کے مابین تین انٹرنیشنل ون ڈے میچ کھیلے جائیں گے۔

قبل ازیں اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں 1978 سے 2008 تک 24 ٹیسٹ میچ اور 12 ون ڈے میچ کھیلے جا چکے ہیں۔

اتنے طویل عرصے بعد فیصل آباد میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے حوالے سے مقامی کرکٹرز اور شائقین میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔

فیصل آباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری اور ریلوے کرکٹ کلب کے صدر طارق فرید نے انڈپینڈنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فیصل آباد میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پر بہت خوش ہیں۔

’بڑی خوشی کی بات ہے، بہت ہی خوشی کی بات ہے، اتنا خوبصورت سٹیڈیم ہے، اس کو اگنور کیا ہوا تھا۔ ہم مشکور ہیں کرکٹ بورڈ کے، اس کو دوبارہ انٹرنیشنل سٹیٹس دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور بڑے کام ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد میں کرکٹ ایسوسی ایشن طویل عرصے سے غیر فعال ہے، جبکہ پی سی بی اور ضلعی انتظامیہ کے مابین بھی معاملات ٹھیک نہیں تھے، جس کی وجہ سے فیصل آباد میں طویل عرصے سے انٹرنیشنل میچز نہیں ہو رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں انٹرنیشنل میچز نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ سٹیڈیم کا اپ گریڈ نہ ہونا تھا۔

’ہاں، اس میں کمی تھی، انٹرنیشنل کرکٹ کے معیار کے مطابق وہ چیزیں موجود نہیں تھیں، ابھی کوشش ہو رہی ہے کہ اپ گریڈ کیا جائے اٹیڈیم کو۔ اس کو پہلے ہی کرنا چاہیے تھا کیونکہ یہ واحد شہر ہے جس میں کراوڈ اتنا بھرتا ہے۔‘

طارق فرید کہتے ہیں کہ اس سٹیڈیم کو مزید بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لیے فنڈز کی فراہمی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

’یہ ہمارا انڈسٹریل سٹی ہے، مخیر حضرات کو انوالو ہونا چاہیے اور اس سٹیڈیم کو ایک معیاری سٹیڈیم بنانا چاہیے۔ ہمیں تو کسی سے پیسے لینے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے لوگ اتنے امیر ہیں، ادھر اتنی انڈسٹری ہے، اتنے بڑے بڑے گروپ ہیں، ان سب کو مل کر اس سٹیڈیم کو آباد کرنا چاہیے اور ایسا سٹیڈیم بنانا چاہیے کہ پی سی بی خوش ہو جائے کہ واقعی انہوں نے خود بنایا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں گراؤنڈ کو پہلے سے کافی بہتر بنایا گیا ہے اور میڈیا و براڈکاسٹرز کے لیے بھی سہولیات کو بہتر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایک نمبر گیٹ پر پہلے بڑا رش ہوتا تھا، اب پتہ چلا ہے اس سے صرف ٹیمیں آئیں گی، میچ ریفری اور آفیشلز آئیں گے، دوسرا کوئی بندہ ادھر سے داخل نہیں ہو گا۔ بہت اچھے کام ہو رہے ہیں، مزید ہونے چاہییں، لیکن اسے ایک معیاری اور ماڈل سٹیڈیم بننا چاہیے۔ اس میں کرکٹ بورڈ کی مزید انوالومنٹ ہونی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اقبال سٹیڈیم سکیورٹی کے لحاظ سے آئیڈیل ہے، کیونکہ اس کے چاروں دروازے بند ہو جاتے ہیں، جبکہ سرینا ہوٹل بھی یہاں سے چند منٹ کے فاصلے پر ہے، جس کی وجہ سے ٹیموں کو ادھر لانا لے جانا بہت آسان ہے۔

سٹیڈیم میں تماشائیوں کے لیے سہولیات کی کمی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک ہم اس میں پوری کرسیاں نہیں لگا سکے ہیں، چھتیں نہیں لگا سکے ہیں۔ اسے صحیح طریقے سے مکمل سٹیڈیم بنانا چاہیے، ادھر تو پینے کا پانی نہیں ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد وہ شہر ہے جس نے بہت بڑے بڑے کرکٹر پیدا کیے ہیں۔

’اس میں بڑے نام ہیں جن میں اعجاز احمد جونیئر، مصباح الحق نیازی، محمد حفیظ، سعید اجمل، رمضان، وسیم حیدر، آصف علی، مقصود، فہیم اشرف، احسان عادل، محمد طلحہ، محمد سلیمان، اسد علی، سمیع اللہ نیازی شامل ہیں جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت نام ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ