ڈاگ شو جیتنے والا فیصل آباد کا آوارہ کتا

’اولیو‘ کے مالک کا کہنا ہے کہ پاکستانی نسل کے کتے عالمی بریڈز سے بہتر ہوتے ہیں کیونکہ انہیں پالنا آسان ہے اور یہ زیادہ تنگ نہیں کرتے۔

فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے جشن بہاراں کے سلسلے میں ہونے والے ڈاگ شو میں مختلف نسل کے سو سے زائد پالتو کتوں کی نمائش کی گئی۔

تاہم اس شو کی خاص بات ایک ایسا کتا تھا جو شیلٹر سے لے کر پالا گیا اور جس نے شو میں فتح حاصل کی۔

تقریب میں یوں تو جرمن شیپرڈ، لیبر ڈور، پٹ بل اور ہسکی سمیت کئی اعلی نسل کے کتے شریک تھے۔

تاہم ان میں سے ایک کتے ’اولیو‘ کا تعلق کسی مہنگی بریڈ سے نہیں تھا بلکہ اسے لاوارث، بیمار اور زخمی جانوروں کو علاج اور پناہ گاہ فراہم کرنے والے فلاحی ادارے سے لے کر پالا گیا تھا۔

’اولیو‘ نے ناصرف ڈاگ شو میں پہلی پوزیشن حاصل کی بلکہ وہ تقریب میں شریک بچوں اور بڑوں کی آنکھوں کا تارہ بنا رہا۔

اولیو کے مالک محمد ارحم نے بتایا کہ یہ کتا انہوں نے تقریباً ڈیڑھ، دو سال قبل حاصل کیا تھا۔

ان کے مطابق ’یہ پاکستانی بریڈ ہے، میں اسے پرموٹ کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستانی کتے دیگر نسل کے کتوں مثلاً جرمن شیپرڈ وغیرہ کی نسبت بہتر ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ ’اسے ڈاگ فوڈ، دودھ اور گوشت وغیرہ کھلاتے ہیں اور تربیت کے لیے روزانہ سیر پر لے جاتے ہیں۔‘

’یہ ہماری فیملی کے ساتھ رہتا ہے اور کوئی مسئلہ نہیں کرتا۔

’اگر ہم اپنے مقامی کتوں کو پروموٹ کریں تو یہ سوسائٹی کے لیے بہت فائدے مند ہے کیونکہ دیگر بریڈز کی نسبت انہیں پالنا آسان ہے، یہ زیادہ تنگ بھی نہیں کرتے۔‘

انہوں نے بتایا کہ شروع میں لوگ ان کا مذاق اڑاتے تھے کہ انہوں نے ایک آوارہ کتے کو گھر میں رکھا ہوا ہے۔

’جب سے اس نے انعام جیتا ہے کافی لوگ اسے پسند کرنے لگے ہیں اور وہ اس کے فین بن گئے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں دوسری دفعہ اسے ڈاگ شو پر لایا ہوں۔ اس نے بہت اچھا پرفارم کیا اور انعام بھی جیتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاگ شو میں شریک طاہرہ انیمل ویلفیئر فاؤنڈیشن کے فوکل پرسن جہانگیر اصغر نے بتایا کہ وہ یہاں لوگوں کو آگاہی دے رہے ہیں کہ پاکستان میں کتوں کی مقامی بریڈز کسی مہنگی اور غیر ملکی بریڈ سے ہرگز کمتر نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہماری عام لوگوں اور پالتو جانوروں کے مالکان سے درخواست ہے کہ چند مخصوص بریڈز کو ہی نہ پالیں بلکہ ہمارے پاکستان کے جو سٹرے یا سٹریٹ ڈاگز ہیں وہ بھی اس قابل ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اولیو کی کامیابی نے ثابت کیا کہ وہ اس طرح کے مقابلوں میں حصہ لے سکتے ہیں اور پالتو جانور یا محافظ کتے کے طور پر بھی ہمارے ساتھ رہ سکتے ہیں۔‘

انہوں نے آخر میں پیغام دیا: ’ہمارے شیلٹر کے دروازے آپ سب کے لیے کھلے ہیں۔ کسی مہنگی بریڈ کو خرید کر بریڈرز کو پرموٹ کرنے کی بجائے آپ ہمارے پاس آئیں ان کو اڈاپٹ کریں تاکہ ان کو گلیوں میں رہنے کی بجائے گھر مل سکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا