بالی وڈ سٹار امیتابھ بچن کی والدہ تیجی بچن کو گنگنانے کا بہت شوق تھا اور یقیناً انہوں نے لائل پور (موجودہ فیصل آباد)، کے جھنگ بازار میں موجود اپنی آبائی حویلی کے برآمدوں اور راہداریوں میں بھی کئی گیت گنگنائے ہوں گے۔
فیصل آباد میں لسوڑی شاہ روڈ کے جھنگ بازار کی مدرسے والی گلی میں تیجی بچن کی آبائی حویلی اب بھی موجود ہے۔
اس حویلی میں اب گنگناتا تو کوئی نہیں، البتہ دھات کے بنے برتنوں کی جھنکار اور کمروں میں بنے گوداموں پر دیہاڑی لگاتے مزدوروں کا شور ضرور سنائی دیتا ہے۔
تیجی بچن کے والد سردار خازان سنگھ سوری کا تعلق پنجاب کے سکھ خاندان سے تھا۔ ہری ونش رائے بچن سے شادی سے قبل یہی حویلی ان کا مسکن تھی۔
اس حویلی کی امیتابھ بچن کی نسبت ہے، یہ جان کر کئی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں اور حویلی کے مٹتے نقوش کی تصاویر اور ویڈیوز بناتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تیجی بچن کی پیدائش 12 اگست 1914 کو اسی حویلی میں ہوئی۔ ان کے والد سردار خازان سنگھ سوری ایک معروف قانون دان تھے۔
1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد تیجی بچن کے والدین بھی نقل مکانی کر کے انڈیا چلے گئے، یوں ان کی آبائی حویلی اسلامیہ کالج فیصل آباد کے پرنسپل حشمت خان کو الاٹ ہوئی۔ آج تین نسلیں گزرنے کے بعد بھی یہ عمارت حشمت خان کے خاندان کی ملکیت ہے۔
شہر کے مرکزی تجارتی علاقے میں واقع اس حویلی کی دو منزلہ عمارت اب بھی کافی حد تک اپنی پرانی آب و تاب کے ساتھ قائم ہے۔ لکڑی کے دروازے بوسیدہ تو ہوئے ہیں، لیکن اب بھی موجود ہیں، تاہم اس حویلی میں اب کسی کی رہائش نہیں بلکہ دکانیں اور گودام بن چکے ہیں۔
اس عمارت میں بنائی گئی ایک دکان میں گذشتہ 10 سال سے برتنوں کی فروخت کا کاروبار کرنے والے حمزہ عرفان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اکثر لوگ اس حویلی کو تیجی بچن اور امیتابھ بچن سے وابستگی کی وجہ سے دیکھنے آتے ہیں۔
انہوں نے امیتابھ بچن اور ابھیشک بچن کو فیصل آباد آنے کی دعوت بھی دی۔
انہوں نے کہا کہ ’امیتابھ بچن جب بھی پاکستان آئیں تو فیصل آباد، لائل پور ضرور آئیں۔ اس گھر سے وابستہ اپنی والدہ کی یادیں محسوس کریں۔‘
حمزہ نے بتایا کہ وہ امیتابھ بچن کو شہر کے دیگر تاریخی اور اہم مقامات کی سیر بھی کروائیں گے۔
اسی علاقے میں 1950 کی دہائی سے مقیم محمود تبسم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’جب ہمارا خاندان مشرقی پنجاب کے شہر جالندھر سے نقل مکانی کرکے لائل پور آیا تھا تو ہمارے والد نے خاص طور پر اس علاقے میں رہائش گاہ بنائی تھی۔
’اس وقت یہ بڑا خوبصورت علاقہ تھا۔ اس جگہ ایک خوبصورت باغیچہ تھا، جس کے ارد گرد گھر بنے ہوئے تھے۔ اس وقت اتنی زیادہ بھیڑ نہیں ہوتی تھی لیکن اب باغیچے کی جگہ پر قبضہ ہو گیا ہے اور ہر طرف صبح سے رات گئے تک افراتفری مچی رہتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقہ اس قدر بدل چکا ہے کہ اب اگر تیجی بچن خود بھی یہاں آ جائیں تو شاید اس جگہ کو پہچان نہ سکیں۔
تیجی بچن کا انتقال 21 دسمبر 2007 کو ممبئی میں ہوا۔ انہوں نے وہ پورا سال ہسپتال میں گزارا تھا اور وفات کے وقت ان کی عمر 93 سال تھی۔
محمود تبسم نے مطالبہ کیا کہ ’اس مقام کو اگر کسی کے آنے جانے کے قابل بنانا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ اس کی حالت بہتر بنائے تا کہ جب امیتابھ بچن یا ان کے بچے کبھی یہاں آئیں تو ہمیں ان کے سامنے شرمندگی کاسامنا نہ کرنا پڑے۔‘
امیتابھ بچن اپنے ایک انٹرویو میں پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔
بعد ازاں اس وقت کے وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے بھی امیتابھ بچن کو خط لکھ کر پاکستان آنے کی دعوت دی تھی، جس پر انہوں نے جوابی خط میں ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔