آرٹیکل 243 میں ترمیم، آئینی عدالت پر حکومت کا ساتھ دینے کو تیار: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پی پی پی 27ویں مجوزہ آئینی ترمیم میں حکومت کے تین نکات کی حمایت کے لیے تیار ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری سات نومبر، 2025 کو کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (بلاول ہاؤس)

وفاقی حکومت کی بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعے کو بتایا کہ ان کی پارٹی 27ویں مجوزہ آئینی ترمیم میں حکومت کے تین نکات کی حمایت کے لیے تیار ہے۔

کراچی میں پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے گفتگو میں بلاول نے کہا کہ ان کی پارٹی جن تین نکات کی حمایت کرے گی ان میں آرٹیکل 243 میں تبدیلی، آئینی عدالت کا قیام اور ججوں کے تبادلے سے متعلق امور شامل ہیں۔

انہوں نے کہا ’27 ویں ترمیم میں آرٹیکل 243 کی ترمیم لازمی طور پر منظور ہونی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا آئینی عدالت سے متعلق مؤقف شروع سے واضح ہے اور یہ مطالبہ میثاق جمہوریت میں بھی شامل تھا۔

ساتھ ہی بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت پر بات اسی وقت آگے بڑھائی جائے گی جب حکومت میثاق جمہوریت کے دیگر نکات پر بھی پیش رفت کرے۔

انہوں نے کہا ججوں کے تبادلوں سے متعلق حکومت نے اپنی تجاویز پیش کی ہیں، لیکن پیپلز پارٹی کا ماننا ہے کہ یہ اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہونا چاہیے۔

’پارٹی کی رائے ہے کہ کسی جج کا تبادلہ متعلقہ عدالت کے چیف جسٹس اور جہاں تبادلہ ہونا ہے، وہاں کے چیف جسٹس کی منظوری سے ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا الیکشن کمیشن اور دہری شہریت کے معاملات پر اجلاس میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا پیپلز پارٹی بلدیاتی نظام کو ترجیح دیتی ہے کیونکہ اسی نے اسے آئینی تحفظ دیا۔

ان کے مطابق اس وقت سب سے مضبوط بلدیاتی نظام صوبہ سندھ میں ہے، جب کہ پنجاب نے اپنے نئے قانون میں لاہور کے میئر کا عہدہ ہی ختم کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ان کی جماعت غیر سیاسی بلدیاتی نظام کی ہمیشہ مخالفت کرتی آئی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ وفاق معاشی مشکلات سے نکلے مگر صوبوں کے مفادات کو بھی مکمل تحفظ دیا جائے۔

انہوں نے این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حصوں میں کمی کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرے گی۔

’جو بات زیر غور آئی وہ مسلم لیگ (ن) کی یہ تجویز ہے کہ صوبائی حکومتوں کے این ایف سی کے تحفظ کو ختم کیا جائے۔ یہ تمام صوبوں کے تحفظ کے لیے ہے اور پیپلز پارٹی نے اس پر کل اپنا جواب دے دیا تھا۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ ’آئین کہتا ہے کہ این ایف سی کا حصہ بڑھ سکتا ہے، کم نہیں ہو سکتا۔ پیپلز پارٹی اس کا دفاع کرے گی۔

’جب تک ہم اس پارلیمان میں ہیں، ہم اسے کم کرنے کو تسلیم نہیں کریں گے، البتہ دیگر ترامیم قبول کرنے کو تیار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وفاق کے کچھ ادارے اور بیوروکریٹس اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

حکومت نے آئینی ترامیم کے لیے درکار دو تہائی پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے کی کوشش میں حکومتی اتحاد کی جماعتوں پی پی پی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) سے مشاورت کا عمل تیز کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست