وانا کیڈٹ کالج میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کلیئرنس جاری: محسن نقوی

ریڈیو پاکستان کے مطابق تین عسکریت پسند ’کالج کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے جنہیں بعد ازاں انتظامی بلاک میں گھیر لیا گیا۔‘ حملہ آوروں نے بارودی مواد سے بھری گاڑی مرکزی دروازے سے ٹکرا دی، جس سے دروازہ گر گیا اور ملحقہ ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی 11 نومبر کو اسلام آباد میں صحافیوں کا وانا آپریشن کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کر رہے ہیں (سکرین گریب، ڈان نیوز)

وانا کیڈٹ کالج میں موجود تین عسکریت پسندوں کے خلاف دس نومبر 2025 کو شروع ہونے والا آپریشن تاحال جاری ہے جب کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کلیرنس تھوڑی دیر میں مکمل ہو جائے گی۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے ضلع وانا میں کیڈٹ کالج کے اندر چھپے دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران تین افراد جان سے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے کامیابی کے ساتھ عمارت سے سبھی کو بچا لیا ہے۔ ’تقریباً 550 طلباء اور تقریباً 40 اساتذہ کالج کے اندر تھے۔ خدا کے فضل سے، ہمارے فوجیوں نے وہاں سب کو بچا لیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں نے انہیں (کیڈٹس) کو وہاں یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن ان کا منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا۔‘

’تاہم، علاقے کی کلیئرنس جاری ہے اور تھوڑی دیر میں مکمل ہو جائے گی۔‘

اپنی میڈیا ٹاک میں محسن نقوی نے کہا کہ ’ہم اس میں بالکل واضح ہیں کہ افغانستان اس پورے حملے میں براہ راست ملوث ہے۔‘

یہ بتاتے ہوئے کہ دہشت گردوں کی شناخت افغان کے طور پر ہوئی ہے، وزیر داخلہ نے کہا کہ حملہ آوروں کی ’افغانستان میں اپنے لوگوں کے ساتھ بات چیت بھی پوری رات جاری رہی۔‘

دوسری جانب ریڈیو پاکستان کے مطابق تین عسکریت پسند ’کالج کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے جنہیں بعد ازاں انتظامی بلاک میں گھیر لیا گیا۔‘ حملہ آوروں نے بارودی مواد سے بھری گاڑی مرکزی دروازے سے ٹکرا دی، جس سے دروازہ گر گیا اور ملحقہ ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔

ریڈیو پاکستان نے آئی ایس پی آر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’دہشت گردوں نے کالج کی بیرونی سکیورٹی کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے حملہ کیا، تاہم مستعد اور پرعزم اہلکاروں کے بروقت ردِعمل نے ان کے مذموم عزائم ناکام بنا دیے۔‘

خبر میں بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے ’ایک بار پھر 2014 میں آرمی پبلک سکول پشاور میں کیے گئے اپنے سفاک فعل کی نقالی کی کوشش کی۔ ان کا مقصد سابقہ قبائلی علاقوں کی نئی نسل کو خوفزدہ کرنا تھا، جو اپنی دہلیز پر معیاری تعلیم حاصل کر کے زندگی میں آگے بڑھنے اور اپنی برادریوں میں مثبت کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر میں مزید لکھا ہے کہ ’کالج کے اندر چھپے دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے سرپرستوں اور ہینڈلرز سے رابطے میں ہیں اور وہیں سے ہدایات لے رہے ہیں۔‘

پاکستان کو افغانستان میں موجود دہشت گردوں اور ان کی قیادت کے خلاف جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ بقیہ انڈیا کی پشت پناہی یافتہ خوارج کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہیں۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اسلام آباد اور وانا میں دہشتگردانہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’انڈین پشت پناہی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی جانب سے دہشتگردانہ حملے قابلِ مذمت ہیں۔‘

وزیرِ اعظم نے جان سے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں کے اہلِ خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’نہتے اور معصوم پاکستانیوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، دہشتگردی کی عفریت کے مکمل خاتمے اور فتنہ الہندوستان و فتنہ الخوارج کے آخری دہشتگرد کی سرکوبی تک جنگ جاری رہے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان